ایتھنز(این این آئی) مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ یونان میں موریا نامی صرف ایک کیمپ میں ہی ساڑھے چار سو پاکستانی تارکین وطن موجود ہیں۔ ترکی اور یورپ کے مابین معاہدہ خطرے کی زد میں ہونے کے بعد ان لوگوں کا مستقبل کیا ہو گا؟ اس سوال کا جواب ابھی کسی کے پاس نہیں۔یونانی میڈیا نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ یورپ میں عام طور پر پاکستانی تارکین وطن کو ’معاشی وجوہات کی بنا پر ہجرت‘ کرنے والے تصور کیا جاتا ہے، جنہیں سیاسی پناہ دیے جانے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔اس موقع پر ایک پاکستانی شہری محمد ندیم نے بتایا کہ وہ پنجاب کے شہر وزیر آباد کا رہائشی ہے وہ پاکستان میں مزدوری کرتا تھا اور معاشی صورتحال سے پریشان ہو کر اس نے یورپ کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس پاکستانی محنت کش کے مطابق وہ اپنے رشتہ داروں سے لاکھوں روپے ادھار لے کر انسانوں کی سمگلنگ کرنے والے ایک مقامی ایجنٹ کو دئیے، جس نے اسے ایران کے راستے ترکی تک پہنچا دیا۔