دبئی (این این آئی + نیٹ نیوز) پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان بارہواں جائزہ اجلاس کامیابی کے ساتھ دبئی میں مکمل ہو گیا ہے، اور عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کیلئے 6.4 ارب ڈالر کے 3 سالہ پروگرام کی 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی آخری قسط کی کلیرنس دیدی۔ پروگرام کے تحت پاکستان کو قرضے کی آخری قسط آئندہ ہفتے مل جائیگی۔ یہاں اجلاس کے بعد آئی ایم ایف کے مشن ہیڈ ہیرالڈ فنگر کے ہمراہ نیوز بریفنگ کے دوران اسحاق ڈار نے کہا پاکستان کی مجموعی کارکردگی تسلی بخش رہی۔ بجٹ خسارے اور نیٹ ڈومیسٹیک ایسٹیس کاہدف حاصل نہیں ہو سکا۔ بجٹ خسارہ 4 اعشاریہ 3فیصد کے برعکس 4اعشاریہ 6 فیصد رہا۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت غریبوں کو رقوم کی تقسیم اور بجلی کے بقایاجات کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے۔ توانائی کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی ترجیح ہیں۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف مقرر ہدف سے زیادہ رہا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران ایف بی آر نے 3104 ارب روپے کے مقرر ہدف کے برعکس3115 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں یہ شاندار کارکردگی ہے۔ انہوں نے کہا رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کا ہدف 5 اعشاریہ 7فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 23 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ مالیاتی شعبے میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ ہم نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں کے خسارے کو کم کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ملکی معیشت کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ پیش کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا 12ویں معاشی جائزہ میں ہماری کارکردگی انتہائی اطمینان بخش رہی، ہم نے جون 2016ء کے اختتام تک کے تقریباً تمام اہداف حاصل کیے ہیں۔ مالی سال 2016ء کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو 4.71فیصد حاصل کی جو گزشتہ 8سال کی بلند ترین سطح ہے۔ جی ڈی پی کی شرح نمو کو بتدریج 2017ء میں 7فیصد تک بڑھایا جائے گا۔ صنعتی شعبہ کی شرح نمو 6.8فیصد رہی، ملک میں رواں مالی سال کے آغاز سے بجلی اور گیس کی سپلائی کی صورتحال مسلسل بہتر ہوئی ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج نئی بلندیوں پر پہنچ گئی ہے اور یکم اگست 2016ء کو اس کا انڈیکس 39 ہزار 8سو پوائنٹس تک پہنچ گیا جو ملک میں فعال اقتصادی سرگرمیوں اور سرمایہ کاروں کے اعتمادکی عکاس ہے۔ مالی سال 2016ء کے دوران افراط زر کی شرح 3فیصد سے کم رہی جو 2014ء میں 8.62فیصد اور 2015ء میں 4.53فیصد تھی۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آئی ایم ایف کے مشن چیف ہیرالڈ فنگر نے پاکستان کی معاشی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری بیان میں فنگر نے کہا پاکستان میں تعمیراتی سرگرمیوں، نجی شعبے میں استحکام، پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق سرمایہ کاری میں اضافے کی وجہ سے مالی سال 2016-17ء میں شرح نمو 5 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا آئی ایم ایف کے سپورٹ پروگرام کی بدولت پاکستان میں اقتصادی صورتحال بہتر ہوئی اور مالیاتی استحکام آیا جبکہ مستحکم اور اجتماعی نمو کی بنیاد ڈالنے میں مدد ملی۔ فنگر نے پاکستان کی برآمدات میں کمی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں اصلاحات میں تاخیر کی بھی نشاندہی کی اور کہا سرکاری اداروں کی نجکاری آئی ایم ایف کے پروگرام کا اہم حصہ ہے تاہم اس حوالے سے خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔