قومی اسمبلی: گلالئی کے الزامات کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کیمٹی بنانے کی تحریک منظور

اسلام آباد(صباح نیوز+آن لائن)قومی اسمبلی نے عائشہ گلالئی کی جانب سے عمران خان پر لگائے گئے الزامات کی ان کیمرہ تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تحریک منظور کرلی۔ تحریک انصاف نے مخالفت کی۔وزیراعظم کی تجویز کے بعد ایم این اے عارفہ خالد نے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے لیے تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔تحریک کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں گے اور یہ کمیٹی ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی جبکہ پارلیمانی کمیٹی کی تمام تحقیقات ان کیمرہ ہوں گی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران عائشہ گلالئی بھی ایوان میں پہنچیں۔ پیپلز پارٹی کی شگفتہ جمانی نے عائشہ گلالئی کی جانب سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر لگائے گئے الزامات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عائشہ گلا لئی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ان سے ان کا موبائل فون چھیننے کی سازش ہورہی ہے، اس معاملے کی تحقیقات کرائی جائے۔ اگر ایسے واقعات ہوئے تو والدین اپنی بچیوں کو گھروں میں بٹھا دیں گے۔مسلم لیگ(ن)کی رہنما ماروی میمن نے عائشہ گلا لئی کے الزامات پر بات شروع کی تو پی ٹی آئی کی خواتین نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر احتجاج شروع کردیا۔ ہنگامہ آرائی اس وقت مزید بڑھ گئی جب مسلم لیگ(ن)کی خواتین ارکان نے عائشہ عائشہ کے نعرے لگانے شروع کردیئے۔ اسی دوران ماروی میمن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں حلفاً کہتی ہوں عائشہ گلالئی کی بات درست ہے۔ ہم عائشہ گلا لئی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر ان کی کردار کشی کی مذمت کرتے ہیں۔ عائشہ گلالئی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ وہ حقیقت قوم کے سامنے لائیں۔ عائشہ کو(ن)لیگ استعمال نہیں کررہی۔ ہم پہلے ہی وزیر اعظم کی غلط نااہلی کی وجہ سے صدمے میں ہے۔ یہ سب تو پی ٹی آئی کا مکافات عمل ہے۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آئی جی اسلام آباد کو عائشہ گلالئی کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ عائشہ گلالئی کے الزامات سنجیدہ معاملہ ہے۔ اسے الزام تراشی کی نذرنہیں ہونے دینا چاہیے۔ یہ ایوان کے تقدس کا معاملہ ہے۔ ایک ایم این اے نے دوسرے پر الزامات عائد کئے، جن پر الزامات لگے اور جس نے الزامات لگائے دونوں ہی نہایت قابل احترام ہیں۔ عمران خان پر الزامات کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو ان کیمرہ تحقیقات کرے۔ وزیراعظم نے کہا ہم نے اس ایوان کی عزت بنانی ہے اس میں کمی نہیں کرنی ۔ہم چاہتے ہیں کہ خصوصی کمیٹی اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرے اور یہ مسئلہ ختم ہو سکے جس نے الزام لگائے اور جس پر لگے دونوں ہی ایوان کے رکن ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ جن پر الزام لگے ان کودفاع کا موقع ملے۔ ہم ان کے اس حق کو تسلیم کرتے ہیں۔پیپلزپارٹی کی شگفتہ جمانی نے کہا عائشہ گلالئی کے الزامات کو نظر انداز نہیں کر سکتے وہ ایک معزز رکن قومی اسمبلی ہیںان الزامات کی تحقیقات کرائی جائیں۔عائشہ گلالئی کے میڈیا ٹرائل کی بھی مذمت کرتے ہیںاور اسے تیزاب پھینکنے کی جو دھمکیاں مل رہی ہیںاور جس موبائل میں ثبوت ہیں وہ چھینا جائے گا اس کا نوٹس لیا جائے ملک میں آئین اور قانون موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر دوسری چیزوں کی تحقیقات ہو سکتی ہیں جے آئی ٹی بن سکتی ہے 62,63لگ سکتی ہے تو اس معاملے پر کیوں جے آئی ٹی نہیں بن سکتی۔ تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری نے وزیر اعظم کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ (ن)لیگ خواتین پرحملے کا ٹریک ریکارڈ رکھتی ہے۔ خواجہ آصف نے اسمبلی میں مجھے گالی دی تو (ن)لیگی خواتین کیوں نہیں بولی، خواجہ آصف نے آج تک مجھ سے معافی نہیں مانگی، خواجہ آصف میں کوئی شرم حیا نہیں اسمبلی میں گالیاں دیں، اگرتحقیقات کرنی ہیں تو خواجہ آصف کی گالیوں سے شروع کریں۔ من پسند احتساب نہیں چلے گا۔ عائشہ گلالئی کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کریں۔ پیپلز پارٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے کہا کہ عائشہ گلالئی کی طرف سے تین الزام لگائے گئے جن میں سے پی ٹی آئی کی قیادت پر لگایا گیا الزام انتہائی سنجیدہ ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن عبدالرشید گوڈیل نے کہا دونوں طرف سے الزامات لگائے گئے الزام لگانے والی اور جن پر الزام لگے وہ دونوں اس ایوان کے رکن ہیں۔ وزیراعظم کے ان کیمرہ کمیٹی کی تجویز سے اتفاق کرتا ہوں۔جے یو آئی (ف) کی نعیمہ کشور نے کہا کہ ابھی تک ایوان میں انکوائری کمشن کیوں نہیں بنا؟جماعت اسلامی کے شیر اکبر ایڈووکیٹ نے کہا کہ عائشہ گلالئی کے الزامات سنگین مسئلہ ہے۔ بعدازاں اجلاس کے دوران عارفہ خالد نے معاملے کی ان کیمرہ تحقیقات کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔ پوائنٹ آف آرڈر پر پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں شیخ رشید احمد پر حملہ کیا گیا یہ جمہوریت نہیں ہے غنڈہ گردی کا ارتکاب کیا گیا۔پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ یہ غلط روایات قائم کی گئی ہیں ۔ آئندہ دس ماہ حکومت کس طرح گزارنا چاہتی ہے ۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہاکہ وہ 7 مرتبہ اسمبلی کا حصہ رہا ہوں ۔ سپیکر نے مجھے پیشکش کی میرے ساتھ لفٹ پر جائیں ۔ سپیکر کے ساتھ جانے کے بجائے موت کو ترجیح دی ۔ اجرتی قاتلوں کو اسمبلی میں میرے قتل کے لئے لایا گیا ۔ہم اسمبلی کا حصہ ہیں ۔ 50 رکنی کابینہ بنائی گئی ہے میں ڈرنے والا نہیں ہوں ۔ پارلیمنٹ میں آنے والوں کی مجھے لسٹ فراہم کریں۔پاکستان حالت جنگ میں ہے ۔ اگر میں مارا گیا تو نواز شریف ‘ شہباز شریف اور اس کا خاندان ملوث ہوں گے ۔ 1500 ریال کا ملازم مجھے قتل کرنا چاہتا ہے۔ اگر مجھے مارا گیا تو اسمبلی لے ڈوبوں گا ۔ جماعت اسلامی کے ممبر اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ میں اس واقعہ کی مذمت کرتا ہوں یہ جو کچھ ہوا غرور اور تکبر کی وجہ سے ہوا ہے ۔ اگر یہ غرور اور تکبر کی سیاست جاری رہی تو سب کا بھیانک انجام ہو گا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا اگر پارلیمنٹ میں کوئی خودکش بمبار آ گیا تو پارلیمنٹ میں سانحہ ہو گا تو پھر کیا ہو گا ۔اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ پارلیمنٹ کا سیکرٹریٹ تحقیقات کرے ۔ کن لوگوں نے حملہ کیا اور دھمکیاں دیں ۔ سپیکر ایاز صادق کی سوچ مثبت ہے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ پینل کمیٹی تشکیل دیں۔ایم کیو ایم پاکستان کے چیف وہپ شیخ صلاح الدین نے کہا کہ شیخ رشید پر حملہ کی مذمت کرتے ہیں جو ملوث ہیں تحقیقات کریں۔ سپیکر اس پر رولنگ جاری کریں ۔اے این پی کے ممبر اسمبلی حاجی غلام احمد بلور نے کہا اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں اس کی تحقیقات کرائیں ۔ایم این اے جمشید دستی نے کہاکہ میں نے سپیکر کو بتایا شیخ رشید احمد پر حملہ کا پلان ہے۔ سپیکر کو اس واقعہ کا علم تھا مجھ پر اور شیخ رشید پر قاتلانہ حملے کی سازش تھی ۔ 450 لوگوں کو مری سے لایا گیا ہم دونوں کو ٹارگٹ کیا گیا ۔ میرے اوپر سات ایف آئی آر غیر منصفانہ درج کی گئی ہیں۔ نواز شریف ظلم کی وجہ سے پارلیمنٹ سے فارغ ہو گیا اور میں آج موجود ہوں ۔ اس موقع پر پی ٹی آئی ‘ جماعت اسلامی ‘ ایم کیو ایم نے واک آئوٹ کیا ۔پی پی پی، قومی وطن پارٹی اور اے این پی نے واک آؤٹ میں حصہ نہیں لیا۔ رکن قومی اسمبلی کیپٹن ( ر ) صفدر نے کہا جے آئی ٹی میں کی گئی میری بات چیت شیخ رشید تک کس طرح پہنچی جس شخص کا ضمیر مر جائے اس کو کوئی قتل نہیں کرتا۔ اجلاس میں ذاتی وضاحت کرتے ہوئے کیپٹن ( ر ) صفدر نے کہا میرے بارے میں ایک بات ہوئی ، محمود اچکزئی کے ساتھ والی نشست پر ایک صاحب بیٹھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صفدر جدہ سے 1500 ریال لیتا ہے ۔ جے آئی ٹی میں مجھ سے پوچھا گیا میں نے کہا کہ مجھے میاں محمد شریف 1500 ریال جیب خرچ دیتے تھے ان کو جے آئی ٹی کی اندر کی تحقیقات کا کس طرح پتہ چلا ۔ اس سے میرا استحقاق مجروح ہوا اس کو دیکھا جائے ۔ مجھے اب بھی جیب خرچ ملتا ہے۔عائشہ گلالئی کے الزامات اور شیخ رشید کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ پر بحث کے بعد اجلاس ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا۔
قومی اسمبلی

ای پیپر دی نیشن