پشاور (بی بی سی) شاور کے علاقے متنی سے تعلق رکھنے والے چھ سالہ بچے عطاء اللہ تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل گیارہ ہزار وولٹ بجلی کا جھٹکا لگنے سے کئی دنوں تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہے۔ اگرچہ ان کی زندگی تو بچ گئی ہے لیکن بجلی کا جھٹکا اتنا شدید تھا کہ اس سے ان کے جسم کا ایک حصہ مکمل طور پر ناکارہ ہو چکا ہے۔ وہ تقریباً 45 دنوں سے لیڈی ریڈنگ ہپستال کے برن سنٹر میں زیر علاج ہیں۔ عطاء اللہ کے بھائی رمداس خان کا کہنا ہے کہ اس کا بھائی کھیتوں میں بجلی کے بڑے کھمبے کے قریب کھیل رہا تھا کہ اس دوران اسے کسی وجہ سے گیارہ ہزار وولٹ بجلی کا کرنٹ لگا جس سے اس کا جسم بری طرح جھلس گیا۔ خیال رہے کہ خیبر پی کے میں ہر سال آگ اور بجلی کا جھٹکا لگ جانے سے 20 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوتے ہیں۔ طبی سہولیات پر نظر رکھنے والے سرکاری ادارے ڈسٹرکٹ ہیلتھ اینڈ انفارمیشن سسٹم کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محض ضلع پشاور میں روزانہ 57 افراد کے جلنے کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں ضلع بھر میں 5155 افراد کے جلنے کے واقعات پیش آئے۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال یعنی 2016 میں صوبہ بھر میں 20449 افراد کے جھلسنے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ لیڈی ریڈنگ ہپستال پشاور میں قائم برن یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر محمد اسلم کا کہنا ہے کہ گذشتہ کچھ سالوں سے صوبے میں آگ اور بجلی کا کرنٹ لگنے سے زخمی ہونے والے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔ بدقسمتی سے بیشتر یہ واقعات گھروں میں پیش آتے ہیں اور نشانہ بننے والوں میں اکثریت چھوٹے بچوں کی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں جدید برن یونٹس کی عدم موجودگی ایک بڑا مسئلہ تو ہے ہی لیکن اس سے بھی زیادہ توجہ اس بات پر دینے کی ضرورت ہے کہ ان واقعات کی روک تھام کیسے کی جائے تاکہ ایسے واقعات کم سے کم رونما ہوں۔ طبی ماہرین کے مطابق ان برن یونٹس میں جدید آلات اور تربیت یافتہ سٹاف کا شدید فقدان پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہاں 30فیصد سے زیادہ متاثر ہونے والے مریضوں کا علاج ممکن نہیں۔ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں 60 بستروں پر مشتمل ایک جدید برن یونٹ گذشتہ تقریباً 14 سالوں سے زیرِ تعمیر ہے لیکن اس منصوبے کو ابھی تک مکمل نہیں کیا جاسکا۔ سابق ایم ایم اے دور کے وزیراعلیٰ اکرم خان درانی نے اس منصوبے کا افتتاح کیا تھا اور بعد میں دو مزید حکومتیں تبدیل ہوئی لیکن یہ منصوبہ بدستور التوا کا شکار ہے۔