لاہور(کامرس رپورٹر+نامہ نگاران) دریائے چناب میں طغیانی سے جھنگ کے متعدد دیہات زیرآب آ گئے جس سے فصلیں تباہ ہو گئیں۔ ہیڈ قادرآباد سے گزشتہ روز 1 لاکھ 64 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گزرا جو ہیڈ تریموں پہنچنا شروع ہو گیا۔ دوسری طرف دریائے جہلم میں بھیرہ کے مقام پر کٹاؤ کا عمل تیز ہو گیا جس کے باعث ہزاروں افراد پر مشتمل آبادی گاگا اور اس سے ملحقہ دیہات دریا برد ہونے کا شدید خطرہ ہے۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب میں طغیانی سے جھنگ میں متعدد دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ ہیڈ تریموں انتظامیہ کے مطابق ہیڈ تریموں پرگذشتہ روز پانی کی آمد92792کیوسک جبکہ اخراج 79992 کیوسک تھا۔ بھیرہ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے جہلم کٹاؤ کی وجہ سے اس وقت گاگا سے صرف آٹھ فٹ کے فاصلہ پر رہ گیا ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو چند روز کے اندر گاگا اور ملحقہ بستیاں دریا کی نذر ہوجائیں گی۔ مقبوضہ جموں سے آنیوالے نالہ پلکھو کے پانی میں کمی کے باوجود انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور چٹی شیخاں کے قریب نالے کے ٹوٹ جانے والے دو بند سات روز گزر جانے کے باوجود مکمل طور پر بند نہ ہوسکے۔سیلابی پانی کی وجہ سے ہزاروں ایکڑ زرعی رقبے پر پانی پھیل چکا جس سے فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔ نالہ پلکھو میں دو روز قبل 3300 کیوسک پانی تھا جو اب 2672 کیوسک ہوگیا ہے تاہم نالے میں صرف ایک ہزار کیوسک پانی گزرنے کی گنجائش ہے۔ دریائے سندھ میں جناح بیراج کالاباغ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد 4 لاکھ 20 ہزار 686 کیوسک اور پانی کا اخراج 4 لاکھ 12 ہزار 686 کیوسک ہے۔ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 4 لاکھ 52 ہزار 411 کیوسک جبکہ پانی کا اخراج 4لاکھ 45 ہزار 832 کیوسک ریکا رڈ کیا گیا ہے۔ نارنگ منڈی کے سرحدی علاقہ میں مردانہ ڈرینج اور سب لنک نے زبردست تباہی مچا دی‘ درجنوں مقامات پر سو‘ سو فٹ چوڑے شگاف پڑنے سے کروڑوں روپے مالیتی فصلیں ملیامیٹ ہوگئیں۔دوسری طرف سکردو اور گردونواح میں ہونے والی شدید بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں نے ہرطرف تباہی مچا دی، دیوسائی روڈ پر پانچ افراد لاپتہ ہوگئے جبکہ ایک ہوٹل اور رابطہ پل سمیت 80 سے زائد رہائشی مکانات مکمل تباہ ہو گئے۔ سکردو کا دیگر اضلاع سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا جس کی وجہ سے سینکڑوں سیاح پھنس گئے۔ ادھر فلڈ سیل محکمہ آبپاشی کے مطابق دریائے کابل میں ورسک اورنوشہرہ کے مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا اخراج بالترتیب 40 ہزار سے 66 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ خیبر پی کے میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات میں ایک خاتون اور بچے سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ کئی زخمی ہوئے۔