اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی 43رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا، نئی کابینہ 28 وفاقی وزرا اور 19 وزرائے مملکت پر مشتمل ہے لیکن ایک وفاقی وزیر اور دو وزرائے مملکت نے حلف نہیں اٹھایا، حلف اٹھانے والوں میں27 وفاقی وزرا اور 16وزرائے مملکت شامل ہیں جن میں خواجہ محمد آصف خارجہ، احسن اقبال داخلہ، خرم دستگیر دفاع، سردار محمد یوسف وزیر مذہبی امور، اسحاق ڈار خزانہ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ سیفران، شیخ آفتاب احمد پارلیمانی امور، اکرم خان درانی ہائوسنگ، سائرہ افضل تارڑ نیشنل ہیلتھ ریگولیشن، زاہد حامد قانون، پرویز ملک تجارت، غلام مرتضیٰ جتوئی صنعت و پیداوار، خواجہ سعد رفیق ریلوے، اویس لغاری سائنس و ٹیکنالوجی، سکندر بوسن فوڈ سکیورٹی، رانا تنویر حسین دفاعی پیداوار، میر حاصل بزنجو پورٹ اینڈ شپنگ، حافظ عبد الکریم، جاوید علی شاہ، کامران مائیکل، محمد بلیغ الرحمن برجیس طاہر امور کشمیر، مشاہد اللہ موسمی تبدیلی، ریاض پیرزادہ بین الصوبائی رابطہ، پیر سید صدر الدین راشدی اوورسیز پاکستانیز، لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، مولانا امیر زمان نے وفاقی وزیر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ جبکہ وزرائے مملکت مریم اورنگ زیب (اطلاعات ونشریات)‘ عبد الرحمن کانجو، عابد شیر علی، انوشہ رحمن انفارمیشن ٹیکنالوجی، ڈاکٹر درشن، غالب خان، چوہدری جعفر اقبال، جام کمال خان، محسن شاہنواز رانجھا، محمد اکرم انصاری، پیر محمد امین الحسنات شاہ (مذہبی امور)، سردار محمد ارشاد خان لغاری، محمد جنید انوار چوہدری مواصلات، محمد طلال چوہدری، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور بیرسٹر عثمان ابر اہیم نے حلف اٹھایا۔ دانیال عزیز نے وفاقی وزیر نہ بنائے جانے پر حلف نہیں اٹھایا۔ جمعہ کو ایوان صدر میں حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی جس میں نئی وفاقی کابینہ کے ارکان نے حلف اٹھایا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کابینہ کے ارکان سے حلف لیا۔ اس موقع پر اراکین قومی اسمبلی وسینٹ، ممتاز شخصیات کی بڑی تعداد شریک تھی۔ پہلے وفاقی وزراء اور بعد ازاں وزرائے مملکت نے حلف اٹھایا۔ نئی کابینہ 28 وفاقی وزرا اور19وزرائے مملکت پر مشتمل ہے، جن میں سابق کابینہ کے تقریباً تمام وزراء شامل کئے گئے۔ نئی کابینہ کی منظوری سابق وزیراعظم نواز شریف نے دی۔چودھری نثار نے کابینہ میں شمولیت سے معذرت کرلی تھی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وفاقی کابینہ کے نامزد ارکان کو خود ٹیلی فون کر کے انہیں وفاقی کابینہ کا حصہ بنانے سے آگاہ کیا۔ذرائع کے مطابق نئی وفاقی کابینہ میں نئے افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے جن میں سینیٹر مشاہد اللہ خان، پرویز ملک، طلال چوہدری، جنید انوار چوہدری، دانیال عزیز اور محسن شاہنواز شامل ہیں حلف نہ اٹھانے والوں میں دانیال عزیز، دوستین ڈومکی اور ممتاز تارڑ شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق دانیال عزیز وفاقی وزیر کا عہدہ نہ ملنے پر ناراض ہیں۔ دوستین ڈومکی ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے حلف نہ اٹھا سکے۔ ایک وفاقی وزیر اور دو وزرائے مملکت نے حلف نہیں اٹھایا، حلف اٹھانے والوں میں27وفاقی وزرا اور 16 وزرائے مملکت شامل ہیں۔ کابینہ میں بیشتر وزیر نواز شریف کابینہ سے ہی لئے گئے تاہم 6 نئے وفاقی وزرا اور 12 نئے وزرائے مملکت کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ جنوبی پنجاب کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور وہاں سے کل 8 وزیر بنائے گئے ہیں، وزارت پانی وبجلی کو دو حصوں میں تقسیم کر کے بجلی اور پٹرولیم کو ملا کر توانائی کے نام سے نئی وزارت قائم کی گئی ہے جس کا عابد شیر علی کو انچارج وزیر مقرر کیا گیا ہے۔ پوسٹل سروسز کو مواصلات سے الگ کرکے علیحدہ وزارت بنا دیا گیا۔ تقریب حلف برداری میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، ارکان پارلیمنٹ اور غیرملکی سفیروں نے شرکت کی تاہم سابق وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کابینہ کی حلف برداری کی تقریب میں بھی شریک نہیں ہوئے۔ حلف برداری کے بعد وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی ہوا جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف پر بھر پور اعتماد کی قرارداد منظور کی گئی۔ وفاقی کابینہ کے ارکان نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو مبارکباد دی اور ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ وفاقی کابینہ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو خراج تحسین پیش کیا اور وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے نواز شریف پر اعتماد کی قرارداد پیش کی جسے منظور کر لیا گیا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے قائد نواز شریف کے وژن کو آگے بڑھانا ہے۔ ان کی پالیسیاں جاری رہیں گی، حکومت میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنائے گی، سی پیک اور توانائی کے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تمام وزراء اپنی کارکردگی کو بہتر سے بہتر بنائیں، وزراء کی نگرانی کی جائے گی، کابینہ کا باقاعدگی سے اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا، وزیر اعظم نے کہا ضرورت ہوئی تو ہفتے بعد بھی وفاقی کابینہ کا اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کابینہ کے ارکان کو اپنی وزارتوں کے کاموں میں تیزی لانے اور تمام ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں مختلف وزارتوں اور متعلقہ اداروں میں جاری ترقیاتی منصوبوں بالخصوص توانائی کے منصوبوں کی گزشتہ چار سالہ کارکردگی کا جائزہ اور ان کی بر وقت تکمیل کے ایجنڈا کو حتمی شکل دی گئی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کابینہ ارکان اپنے اپنے محکموں کی کارکردگی کا ہفتہ وار جائزہ لیں اور اس حوالے سے وزیر اعظم آفس کو بھی آگاہ رکھیں، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مختلف ملکوں کے ساتھ تعاون کی یادداشتوں کی منظوری دی گئی۔ دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ( ن) کے رہنما دانیال عزیز نے ناراضی کی حوالے سے تمام خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا میری ناراضی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، نواز شریف کا ساتھی ہوں، دل سے نوازشریف کیلئے کام کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا، قیادت جیسے کہے گی ویسا کروں گا۔ یہ بات دانیال عزیز حکومت سے ناراضی کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد کہی۔ دانیال عزیز کا نام حلف اٹھانے والے وزرا کی فہرست میں شامل تھا۔ علاوہ ازیں اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق وزیراعظم کی طرف سے قائم کی جانے والی نئی وزارتوں میں وزارت شماریات شامل ہے جو شماریات ڈویژن پر مبنی ہوگی۔ وزارت نجکاری، نجکاری ڈویژن پر مشتمل ہوگی۔ وزارت انسداد منشیات، منشیات ڈویژن پر مشتمل ہوگی۔ وزارت خزانہ، خزانہ ڈویژن، ریونیو ڈویژن اور اقتصادی امور ڈویژن پر مشتمل ہوگی۔ وزارت داخلہ، داخلہ ڈویژن پر مشتمل ہوگی۔ ایاز شیرازی کراچی میں ہونے کی وجہ سے ایوان صدر نہ پہنچ سکےآئی این پی کے مطابق کابینہ میں شامل اویس لغاری، عثمان ابراہیم، محسن شاہ نواز رانجھا اور طلال چوہدری کے محکموں کا نوٹیفکیشن ابھی جاری نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اویس لغاری کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وفاقی وزیر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم انہوں نے وزیر اعظم سے ملاقات کرکے اس کی جگہ دوسرا محکمہ دینے کی درخواست کی ہے جس کے باعث ان کی وزارت کا نوٹیفکیشن موخر کیا گیا اسی طرح بیرسٹر عثمان ابراہیم کو قانون کا وزیر مملکت مقرر کرنے کا فیصلہ ہوا تھا اور انہوں نے بھی وزیر اعظم سے استدعا کی ہے کہ انہیں کوئی دوسرا محکمہ دیا جائے۔ جب کہ طلال چوہدری کو داخلہ کا وزیر مملکت مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم ان کا نوٹیفکیشن روک دیا گیا ہے اور اس حوالے سے آئندہ ہفتے فیصلہ متوقع ہے۔ سرگودھا سے تعلق رکھنے والے وزیر مملکت محسن شاہ نواز رانجھا کو پارلیمانی امور کا وزیر مملکت مقرر کرنے کا فیصلہ ہوا تھا تاہم انہوں نے بھی درخواست کی ہے کہ انہیں اس کی بجائے کوئی اور محکمہ دیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان چار وزراء کے محکموں کا اعلان موخر کر دیا گیا اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی آئندہ ہفتے اس حوالے سے مشاورت کے بعد ان کے محکموں کا اعلان کریں گے۔