میاں محمد نواز شریف نے سنئیر جرنلسٹس سے ملاقات کی جس میں اےپی این ایس، سی پی این ای،پی بی اےارکان شامل تھے۔نواز شریف کاکہنا تھا کہ جو پیسا میرا ہے ہی نہیں اس کا ریکارڈ میں کہاں سے لاتا؟منتخب وزیر اعظم کے ساتھ اس سے بڑا مذاق کیا ہو سکتا ہے کہ کمپنی میرے بیٹے کی ہے اور حساب مجھ سے مانگا گیا۔اچھا فیصلہ آتا یا کرپشن کا الزام لگتا تو میں بھی شرمندہ ہوتا۔یہ اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ ہے۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کی پنجاب ہاؤس میں صحافیوں سےغیررسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ سب آپ کے سامنے ہے۔کوئی کرپشن،کک بیک یاسرکاری خزانےمیں کرپشن کی ہوتی توکوئی بات تھی۔ایک بیٹے نے پیسے باہر سے بھجوائے۔دوسرے بیٹےسےتنخواہ نہیں لی اس پراعتراض بناناسمجھ سےبالاترہے۔انکا کہنا تھا کہ کسی وزیراعظم کے ساتھ اس سے بڑا اور کیا مذاق ہوسکتا ہے۔بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ لی ہی نہیں توریٹیرنزمیں فائل کرنے کی کیا تک ہے۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کا کوئی ایک بھی الزام نہیں ہے۔بہت کچھ سمجھ میں آرہا ہےکہناچاہتاہوں لیکن ابھی خاموش رہناچاہتا ہوں۔نواز شریف نے کہا کہ مجھ سے اور بچوں سے پوچھا جارہاہے کون سا پیسا ہےجوناجائزطریقےسے کمایا؟نیب میں جو کیس جاتے ہیں وہ بدعنوانی کےہوتےہیں۔ کیاایسی کوئی عدالت ہےجو آمرکوسزادے سکے؟انکا کہنا تھا کہااگرکسی آمرکوسزانہیں ہوسکتی تونظریہ کیاہے؟سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ میری وطن واپسی پرپرویزمشرف مجھ سےملناچاہتے تھے۔مشرف نےپیغام بھیجاکہ ملاقات سےآپ کوفائدہ ہے۔نواز شریف نے مزید کہا کہ میثاق جمہوریت پراب بھی عمل ہوسکتا ہے۔جب آصف زرداری صدر بنےتوان سےملاقات کی۔آصف زرداری نےایوان صدرچھوڑااس وقت بھی ان کی عزت کی.