لاہور+ ملتان+ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+سپیشل رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے ڈیموں کیلئے آواز اٹھائی تو گلگت بلتستان میں تعلیمی ادارے جلا دئیے گئے، سازشوں کو کچلنا پڑیگا۔ ملتان بار سے خطاب میں انہوں نے کہا کالاباغ ڈیم کو اپنے فیصلے میں مکمل مسترد نہیں کیا، صرف اتنا کہا اس پر اتفاق پہلے ہونا چاہئے، ڈیم کی تعمیر کے پاکستان کے عوام محافظ ہیں۔ لاہور سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے گلگت بلتستان میں سکول نذر آتش کرنے کے واقعہ پر ازخود نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے 48گھنٹوں میں واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔ سپریم کورٹ نے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری گلگت بلتستان و کشمیر افیئرز کو بھی نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا پاکستان سے زیادہ عزیز میرا کوئی مفاد نہیں، میرے لئے بار کے وکلاءمیری فیملی ہیں، ڈیم سے متعلق میں نے کوئی احسان نہیں کیا ، 3 ماہ میں انکم ٹیکس ٹریبونل فعال ہوجائےگا۔ انہوں نے کہا بنیادی حقوق کی فراہمی لوگوں کا حق ہے،عدلیہ کا احسان نہیں جبکہ انسانی حقوق سے متعلق ہفتے اور اتوارکو بھی کیسز سنتا ہوں اور بنیادی حقوق انتہائی مقدس ہیں۔ انہوں نےمزید کہا پاکستان تحفے میں نہیں ملا،قائداعظم کی کوششوں کا نتیجہ ہے،ملک بنانے کے لئے بہت زیادہ قربانیاں دی گئیں،کیا ہم نے اس کی قدرکی؟ انہوں نے بتایا ملک میں صرف ایک چیزنے راج کیا وہ صرف کرپشن کرپشن اور کرپشن ہے،کرپشن اوراقربا پروری معاشرے کے ناسور ہیں، بدقسمتی سے قائد اور لیاقت علی خان کے جانے کے بعد صرف کرپشن رائج رہی ہے۔ انہوں نے کہا فجرکی نماز پڑھنے کے بعد ایک باریہ ضرور کہتا ہوں میں پاکستانی ہوں، ہمیں اپنی ذات کی اصلاح کرنی چاہئے ، کرپشن کیخلاف جہاد کرنا ہے، ہم بچوں کو تعلیم دے نہیں بیچ رہے ہیں جبکہ سرکاری تعلیم نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا پانی کا بحران اس لئے آیا ڈیمز پر توجہ نہیں دی گئی ڈیم سے متعلق میں نے کوئی احسان نہیں کیا یہ ڈیم پاکستان کیلئے ناگزیر ہیں، جب ڈیمز کی آواز اٹھائی تو گلگت بلتستان میں 12تعلیمی ادارے جلا دئیے گئے، ڈیمز بنانے کے اعلان پر مخالفت شروع ہو گئی، ڈیمز بننے سے روکا جا رہا ہے کسی پر الزام نہیں لگاتا، ڈیمز بنانا ہیں اور اس کے خلاف فنڈ بناکر کوئی احسان نہیں کیا۔ کراچی کی پانی مافیا کی وبا اب اسلام آباد میں بھی آ گئی ہے، کرپشن اور پسندیدگی ہمارے ملک میں رچ بس گئی ہے۔ بنیادی حقوق پر عدلیہ کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتی، انسانی حقوق سے متعلق ہفتے اور اتوار کو بھی کیسز سنتا ہوں، بنیادی حقوق کی فراہمی لوگوں کا حق ہے، عدلیہ کا احسان نہیں بنیادی حقوق انتہائی مقدس ہیں۔ پاکستان تحفے میں نہیں ملا قائداعظم کی کوششوں کا نتیجہ ہے جو بے شمار قربانیوں کے بعد ملا کیا ہم نے پاکستان بننے کے بعد اس کی قدر کی؟ قائداعظم اور قائد ملت کے جانے کے بعد ملک پر صرف ایک چیز نے راج کیا وہ ہے کرپشن کرپشن اور کرپشن، کرپشن اور اقربا پروری معاشرے کے ناسور ہیں، کرپشن کا ناسور ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے ہم نے کرپشن کے خلاف جہاد کرنا ہے ہمیں اپنی ذات کی اصلاح کرنی چاہئے، پاکستان سے عزیز میرا کوئی مفاد نہیں، ڈیمز کے حوالے سے اپنا فرض ادا کیا، میں نے لوگوں کے مسائل اور تکالیف دیکھیں جب تک کرپشن کا خاتمہ نہیں ہو گا نئی نسل کا کوئی مستقبل نہیں ہم بچوں کو تعلیم دے نہیں بیچ رہے ہیں ہم تعلیم کو کاروبار نہیں بننے دیں گے صبح اُٹھ کر نماز پڑھ کر خود سے ضرور کہتا ہوں میں پاکستانی ہو، پاکستان کے بعد آزاد ہونے والے ممالک کی ترقی دیکھیں وہ کہاں کھڑے ہیں اور ہم کہاں کھڑے ہیں ملائیشیا، چین اور کوریا ہم سے آگے نکل گئے سرکاری تعلیم نہ ہونے کے برابر ہے آنے والی حکومت سے مطالبہ ہو گا تعلیم کو اپنی ترجیح بنائے، سکولوں میں 35ہزار روپے فیس ہے ہم ایسے نہیں چلنے دیں گے، تعلیم ایک بنیادی حق ہے آنے والی حکومت بنیادی حق فراہم کرے، بچوں کو تعلیم دینا ریاست کی ذمے داری ہے۔ انہوں نے کہا کئی ہسپتالوں میں الٹرا ساﺅنڈ مشینیں تو ہیں مگر وہ ناکارہ ہیں جہاں جاتے ہیں فنڈز کی کمی کا بتایا جاتا ہے۔ بھائی یہ فنڈز جاتے کہاں ہیں کہاں خرچ ہوتے ہیں لوگوں کی تعلیم اور صحت کیلئے فنڈز خرچ نہیں ہوتے تو کہاں جاتے ہیں ڈیم پاکستان کی زندگی ہے ڈیم کی تعمیر کے پاکستانی عوام محافظ ہیں آپ نے پہرہ دینا ہے پاکستان کیلئے جو نہیں کیا اب وہ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ دورہ گلگت میں مجھے بتایا گیا دیامر میں کوئی چوری، قتل کا واقعہ رپورٹ نہیں ہوا جب ڈیم کی آواز دی تو 12تعلیمی ادارے جلا دئیے گئے، 40سال تک اس ڈیم کو نہیں بننے دیا گیا اب عوام اس ڈیم کے محافظ ہیں۔ میری نواسی نے ڈیم فنڈز کیلئے پیسے دئیے آٹھ سالہ نواسی نے مجھے سات ہزار 30روپے ڈیم کے فنڈز کیلئے دئیے ہیں۔ کالاباغ ڈیم تمام صوبوں کی مشاورت کے ساتھ بنے گا جن ڈیمز پر کوئی تنازعات نہیں وہ پہلے بنیں گے ہم نے اپنے فیصلے میں کالاباغ ڈیم کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا صرف اتنا کہا کہ اس پر اتفاق رائے پہلے ہونا چاہئے جیسے ہی اتفاق رائے ہوا کالاباغ ڈیم فوری بنانا چاہئے۔آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس آف میاں ثاقب نثار نے ڈیموں کی تعمیر کے خلاف سازشیں اور کرپشن کے خاتمہ کے خلاف اعلانِ جہاد کرتے ہوئے کہاہے کہ ملک میں چالیس سال سے ڈیم نہیں بنے ہم نے ڈیمز کی تعمیر کا حکم دیا تو گلگت بلتستان میں سازشیں شروع ہوگئیں، ہمیں تمام سازشوں کو مل کر کچلنا اور معاشرے سے کرپشن کے ناسور کو ختم کرنا ہوگا،کرپشن کے ناسور کے خاتمہ اور ڈیموں کی تعمیر نہ کی تو ہم اپنے بچوں کو کچھ نہیں دے سکیں گے، قائد نے بڑی محنت سے پاکستان بنایا مگر بدقسمتی سے قائداعظم اور لیاقت علی خان کے جانے کے بعد ملک میں صرف ایک چیز نے راج کیا وہ کرپشن ، کرپشن اور کرپشن ہے۔ اے پی پی کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی ملتان آمد پر انکا والہانہ استقبال کیا گیا۔ انہیں ضلع کچہری پہنچنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور پھول نچھاور کئے گئے۔ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا میں نے کبھی ملتان پر احسان نہیں کیا، اگر کوئی خدمت کی ہے تو وہ اپنا فرض نبھایا ہے۔ بار کے صدر محبوب سندھیلہ کے سپاسنامہ کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا میں نے یہاں کے معاملات میں اس وقت مداخلت کی جب یہاں پر اضطراب تھا۔ دیانتدار عدالتی افسروں پر میری جان بھی قربان ہے۔ آن لائن کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نشتر ہسپتال کا دورہ کیا اور وہاں مفت ادویات کی عدم فراہمی اور سہولیات کے فقدان پر برہمی کا اظہار کیا اور مریضوں کی شکایات پر ہسپتال کے ایم ایس کی سرزنش کی۔ انہوں نے کہا ہسپتال میں مسائل ہیں تو ہمیں بتایا جائے۔
چیف جسٹس