زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ، چند ماہ ، ایک دو سال میں مرسکتا ہوں : عرفان خان

لاہور (شوبز ڈیسک )بھارتی اداکار عرفان خان نے ایک بار پھر اپنی صحت، بیماری، زندگی، موت، خواہشات اور دنیا سے متعلق کھل کر بات کی ہے۔ان کا خط ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہوا تھا، جس میں انہوں نے بیماری کے بعد ہونے والی تبدیلیوں اور سوچوں سے متعلق کھل کر بات کی تھی۔اگرچہ عرفان خان نے پہلے بھی مایوس کن باتوں سمیت حوصلہ کن باتیں بھی کی تھیں، تاہم انہوں نے ایک بار پھر اپنے ملے جلے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے دل کی باتیں الفاظ میں بیان کرکے دنیا کے لوگوں کو جگانے کی کوشش کی ہے۔ایک انٹرویو میں عرفان خان نے اپنی بیماری، موجود صحت اور اپنے خیالات سے متعلق کھل کر بات کی اور بتایا کہ وہ بیماری کے بستر پر کیا سوچتے ہیں اور انہیں یہ دلفریب دنیا اب کس طرح نظر آتی ہے۔عرفان خان نے کہا کہ جب انہیں پہلی بار پتہ چلا کہ انہیں نیورو اینڈوکرائن ٹیومر کا مرض لاحق ہوگیا ہے تو وہ بہت زیادہ پریشان ہوگئے تھے اور وہ ہر وقت یہی سوچتے تھے کہ وہ ٹھیک ہو پائیں گے یا نہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں ہمت آتی گئی اور ساتھ ہی وہ دنیا اور زندگی کے معاملات کو سمجھنے لگے۔انہوں نے بیماری کو غنیمت قرار دیتے ہوئے اقرار کیا کہ اگر انہیں بیماری نہ ہوتی تو وہ دنیا اور زندگی کو اتنا جلد اس طرح نہیں سمجھ پاتے۔ کچھ ہی ماہ میں انہوں نے 30 سالہ زندگی کا تجربہ کرلیا، یہ تجربہ انہیں میڈیٹیشن کا علم حاصل کرنے سے بھی نہ ملتا۔ 6 کیموتھراپی ہونی ہیں جن میں سے 4 ہوچکی ہیں اور اب تک سامنے آنے والی رپورٹس حوصلہ کن ہیں، تاہم ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں اور نہ ہی زندگی کا کوئی بھروسہ ہے۔ کبھی کبھی وہ سوچتے ہیں کہ وہ لوگوں کو بتائیں کہ انہیں یہ بیماری لاحق ہے اور وہ اگلے چند مہینوں ایک یا 2 سال میں مر سکتے ہیں، لیکن پھر انہیں خیال آتا ہے کہ انہیں خاموش رہنا چاہیے۔عرفان خان نے تسلیم کیا کہ بیماری کے ابتدائی دنوں میں وہ بہت ڈر گئے تھے لیکن پھر آہستہ آہستہ ان کے سامنے زندگی کا نیا نظریہ آیا جو پہلے سے بہتر ہے۔بولی وڈ اداکار کے مطابق ان کی خواہش ہے کہ دنیا کے تمام لوگ قدرت پر یقین رکھیں کیوں کہ اس سے زیادہ قابل بھروسہ اور کوئی چیز نہیں۔اداکار نے اپنے کیریئر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت کسی فلم کا اسکرپٹ نہیں پڑ رہے، ساتھ ہی انہوں نے ماضی میں امریکن شوبز انڈسٹری اور ہولی وڈ میں کام کرنے کے لیے اپنی جدوجہد کا ذکر بھی کیا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...