اب ہمیں عملیت پسندی کیساتھ مودی سرکار کے جنگی عزائم کا توڑ کرنا ہو گا

جنونی بھارت کا کنٹرول لائن پر شہری آبادی میں کلسٹر بموں کا استعمال اور مقبوضہ کشمیر میں بڑی فوجی کارروائی کی تیاری
پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے کہ بھارت کنٹرول لائین پر شہری آبادی میں کلسٹر بموں کا استعمال کر رہا ہے جس میں شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنے بیان میں بتایا کہ بھارتی فوج نے 30 اور 31 جولائی کو وادیٔ نیلم میں کلسٹر ٹوائے بم سے آبادی کو ٹارگٹ کیا جس سے چار سالہ بچے سمیت دو شہری شہید اور 11 زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں پر کلسٹر بم کے استعمال سے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے۔ عالمی برادری کو بھارت کے اس جارحانہ اقدام کا نوٹس لینا چاہئے۔ کلسٹر ٹوائے بم شہریوں کے خلاف تباہ کن ہتھیار ہے جس سے بالخصوص بچوں اور گھروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور یہ بم اپنے ٹارگٹ پر کھلونوں کی شکل میں بکھر جاتا ہے۔ اس بم سے 40 فیصد بچے نشانہ بنتے ہیں اور اکثر بچے اسے کھلونا سمجھ کر گھر لے جاتے ہیں۔ یہ بم پھٹنے کے بعد بلیڈ کی طرح ہزاروں ٹکڑوں میں پھیلتا ہے۔ جنگی دفاعی ماہرین کے مطابق کلسٹر بم بارودی سرنگوں سے بھی زیادہ خطرناک ہے جبکہ جنیوا کنونشن اور عالمی قوانین کے تحت کلسٹر ٹوائے بم کا استعمال ممنوع ہے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فورسز نے کلسٹر بم استعمال کرتے ہوئے عام شہریوں کو نشانہ بنایا جو جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
پاک فوج کے مطابق بھارت کا جنگی جنون تمام بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے جو بھارتی آرمی کے کردار اور اخلاقی قدر کو کھول کر دنیا کے سامنے لاتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے باور کرایا کہ کوئی ہتھیار کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے پیچھے نہیں ہٹا سکتا، ہر پاکستانی کے خون میں کشمیر دوڑتا ہے۔ ہماری رگوں میں کشمیریوں کی سپورٹ شامل ہے۔ کشمیریوں کی جدوجہد ایک سیاسی جدوجہد ہے اور جائز ہے۔ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، کشمیریوں کو تحریک آزادی میں انشاء اللہ کامیابی حاصل ہو گی۔ پاکستان مسئلہ کشمیر پر اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ دوسری جانب وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کنٹرول لائین پر کلسٹر بموں کے استعمال پر تشویش کا ا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں پر کلسٹر ایمونیشن کا استعمال قابلِ مذمت ہے اور چونکہ مقبوضہ کشمیر میں حالات بھارت کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں اس لیے وہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے کوئی خونی واقعہ چاہتا ہے۔ بھارت پاکستان کی جانب انگلی اٹھا کر عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا چاہتا ہے مگر بھارتی ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیر پر پاکستان کا موقف سنا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری مسئلہ کشمیر اور ایل او سی پر بھارتی جارحیت کا نوٹس لے کیونکہ اس سے خطے کا امن شدید متاثر ہو رہا ہے۔ ان کے بقول پاکستان نے بھارت کی جانب سے کلسٹر بموں کے استعمال کے معاملہ پر سلامتی کونسل کے سفیروں کو بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں اقوام متحدہ کو مراسلہ بھجوا دیا گیا ہے۔ امریکہ اور اقوام متحد ہ کو اس صورت حال پر خاموش نہیں رہنا چاہئے۔
آزاد کشمیر اور پاکستان کی قومی قیادتوں بشمول صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خاں وزیر اعظم فاروق حیدر، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور، وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف، سابق صدر مملکت آصف علی زرداری، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر قائدین نے بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر شہری آبادی میں کلسٹر بموں کے استعمال کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے اور کشمیر پر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے حکومت سے اس نازک مسئلہ پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے اور سلامتی کونسل میں جانے کا تقاضہ کیا۔ انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ حکومت ان بھارتی اقدامات پر پارلیمان کو اعتماد میں لے اور قومی حکمت عملی طے کرے۔
کنٹرول لائین پر اور مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی جانب سے حالیہ جنگی جنونی کارروائیاں تو امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان عمران خاں سے ملاقات کے موقع پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کی گئی ثالثی کی پیشکش کے فوری ردعمل کے طور پر کی جا رہی ہیں جس سے بلاشبہ پاکستان بھارت جنگ کا ماحول گھمبیر شکل اختیار کر چکا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور بربریت کا سلسلہ گزشتہ سات دہائیوں سے جاری ہے مگر بھارتی جنونیت ہے کہ بڑھتی ہی جا رہی ہے اور آج مودی سرکار کے عزائم مقبوضہ کشمیر کا ٹنٹا بزور ختم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان سے منسلک آزاد کشمیر اور اس کے شمالی علاقہ جات پر بھی مقبوضہ کشمیر جیسا ہی تسلط جمانے کے ہیں۔ یہ امر واقع ہے کہ ظلم و جبر کے جتنے ہتھکنڈ ے مودی سرکار کی جانب سے اختیار کئے گئے، اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی جبکہ مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنوں، کیمیکل ہتھیاروں، مرچی گیس اور اب کلسٹر کھلونا بم کے استعمال کی نادر مثالیں بھی مودی سرکار کے دور میں قائم کی گئی ہیں جس سے ہندو انتہا پسندوں کی نمائندہ بی جے پی کی موجودہ حکومت کے عزائم کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ اگر مودی سرکار نے اپنے پہلے دور حکومت کے آغاز سے اپنے دوسرے دور حکومت کے آغاز تک اور پھر آئندہ کے لیے بھی کنٹرول لائین پر کشیدگی اور روزانہ کی بنیاد پر بالخصوص شہری آبادیوں کو نشانہ بناتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ برقرار رکھا ہوا ہے جبکہ گزشتہ فروری میں پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی تک کی جا چکی ہے جس کا اگلے روز پاک فضائیہ کی جانب سے مودی سرکار کو منہ توڑ جواب بھی مل گیا تھا تو پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کی مودی سرکار کی نیت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی۔
کشمیر پر اپنا تسلط مستقل کرنے کی سب سے زیادہ جارحانہ حکمت عملی بھی بھارت کی مودی سرکار نے ہی طے کی ہے جس نے دنیا بھر میں پھیلے کشمیری عوام بالخصوص اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کیلئے ان پر پیلٹ گنوں کا استعمال شروع کیا اور پھر اپنی کٹھ پتلی محبوبہ مفتی کی حکومت کو بھی برداشت نہ کیا اور مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کر کے وہاں ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ تیز کر دیا۔ اس سے بھی کشمیری عوام کے پائے استقلال میں لغزش پیدا نہ کی جا سکی تو مقبوضہ وادی کو صدر راج کے حوالے کر دیا گیا جس کے دوران کشمیر کا مسلم ریاست والا آئینی سٹیٹس تبدیل کرنے کیلئے بھارتی آئین کی دفعہ 35-A میں ترمیم کر کے وہاں ہندوئوں کی آباد کاری کا راستہ نکال لیا گیا اور پھر کشمیریوں پر جدید کیمیائی ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال شروع کر دیا گیا۔ اس طرح مودی سرکار کے پہلے دور میں ہزاروں کشمیری باشندوں بشمول خواتین اور بچوں نے بھارتی تسلط سے آزادی کی خاطر بھارتی فوجوں کے آگے سینہ سپر ہو کر اپنی جانیں نچھاور کیں جبکہ کشمیری نوجوانوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا کو بھارتی مکروہ چہرہ دکھا دیا اور اس کے عزائم سے آگاہ کر دیا۔ اس بنیاد پر ہی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر عالمی دبائو بڑھنا شروع ہوا اور امریکہ، چین اور یورپی یونین سمیت متعدد عالمی قیادتوں کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے مابین ثالثی کی پیشکش کی گئی مگر مودی سرکار نہ صرف ٹس سے مس نہ ہوئی بلکہ ثالثی کی ہر پیش کش یہ کہہ کر رعونت کیساتھ ٹھکراتی رہی کہ یہ پاکستان اور بھارت کا دوطرفہ تنازعہ ہے جس میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت کی ضرورت نہیں۔ بھارت ہٹ دھرمی والا یہ موقف صرف دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے اختیار کرتا ہے اور اصل حقیقت یہ ہے کہ وہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کسی بھی سطح پر آج تک مذاکرات کی راہ پر نہیں آیا اور اس کے برعکس پاکستان اور کشمیری عوام کو کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کو بھول جانے کا درس دیتا رہا ہے۔ اسی طرح مودی سرکار کی جانب سے پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے بلوچستان ، آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں سقوط ڈھاکہ جیسے حالات پیدا کرنے کی گیدڑ بھبکیاں خود نریندر مودی کی جانب سے دی جاتی رہیں اور اس مقصد کیلئے کلبھوشن کی سربراہی میں بھارتی ’’را‘‘ کا جاسوسی نیٹ ورک بھی بلوچستان میں پھیلایا گیا جس نے اپنے اقبالی بیان میں پاکستان کی سلامتی کیخلاف اس ساری بھارتی سازش کو طشت ازبام کر دیا۔
آج یہ ٹھوس حقائق و شواہد عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں تک پہنچے ہیں تو مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے مودی سرکار پر عالمی دبائو میں بھی اضافہ ہوا ہے مگر اس نے اقوام عالم کی پاسداری کے بجائے مقبوضہ کشمیر میں اور کنٹرول لائین پر جارحانہ کارروائیاں بڑھانے کا راستہ اختیار کر کے پاکستان بھارت ایٹمی جنگ کے سائے ہی گہرے نہیں کئے، علاقائی اور عالمی امن وسلامتی کیلئے بھی سخت خطرات پیدا کر دئیے ہیں۔ اس وقت عالمی اور مقامی میڈیا کے ذریعے یہ مصدقہ اطلاعات منظر عام پر آ چکی ہیں کہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر پر کسی بڑی کارروائی کی نیت سے وہاں ایک لاکھ 80 ہزار مزید افواج بھجوا دی ہیں جنہوں نے انتہا پسندانہ کارروائیوں کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔ کنٹرول لائین پر کلسٹر بموں کا استعمال بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ اس سلسلہ میں بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی نے د نیا بھر کے مسلمانوں کیلئے چشم کشا بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی تاریخ کا سب سے بڑا قتل عام کرنے جا رہا ہے ، اگر اس میں ہم سب شہید ہو گئے اور آپ مسلمان خاموش رہے تو آپ کو اللہ تعالیٰ کے حضور اس کا جواب دینا ہو گا۔ خدا ہم سب کی حفاظت فرمائے، اسی طرح حریت لیڈر یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے بھی گزشتہ روز اپنی پریس کانفرنس میں تہاڑ جیل میں یٰسین ملک کی انتہائی تشویشناک حالت سے آگاہ کیا اور عالمی برادری اور حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ وہ ان کی رہائی کیلئے مدد کرے۔ مشعال کے بقول مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اس وقت انتہائی خراب ہو چکی ہے۔ بھارتی حکمران دفعہ 35 ۔ اے کو ختم کر کے کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بڑی بھارتی فوجی کارروائی کا مودی سرکار کی جانب سے کئے گئے اس اقدام سے بھی بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے امرناتھ یاتریوں اور دوسرے تمام غیر ملکی باشندوں کو فوری طور پر کشمیر سے نکل جانے کا حکم دیا ہے جنہیں وہاں سے نکالنے کے خصوصی انتظامات بھی کر لئے گئے ہیں اور اسی بنیاد پر دوسرے ممالک نے بھی بھارت میں اپنے سفارت خانوں کو مقبوضہ کشمیر سے اپنے اپنے ملک کے باشندوں کو نکالنے کے انتظامات کی ہدایت کر دی ہے جبکہ کنٹرول لائین پر بھارتی فوجوں کی جانب سے پاکستان کی شہری آبادیوں پر کلسٹر بموں کا استعمال تو کھلم کھلا اعلان جنگ ہے اس لیے ملک کی سلامتی کا یہی تقاضہ ہے کہ حکومت بھارت کی پیداکردہ اس صورتحال سے نمٹنے کا ٹھوس لائحہ عمل طے کرنے کیلئے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرے اور اس کیساتھ ساتھ آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کر لی جائے تاکہ قومی سلامتی کی جامع پالیسی مکمل قومی اتفاق رائے کیساتھ وضع کی جا سکے۔ اسی طرح کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرنیوالے امریکی صدر ٹرمپ سے بھی فوری رابطہ کر کے انہیں حالیہ بھارتی عزائم اور اقدامات سے آگاہ کیا جائے اور انہیں جنونی بھارتی ہاتھ روکنے کیلئے کہا جائے۔ ان بھارتی عزائم پر ہم کسی خاموشی یا مصلحت کے ہرگز متحمل نہیں ہو سکتے۔ ہمیں بہرصورت ملکی سلامتی کی ٹھوس حکمت عملی طے کرنا ہو گی۔

ای پیپر دی نیشن