لاہور( حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، سابق چیف سلیکٹر اور سابق ڈائریکٹر گیم ڈیویلپمنٹ عامر سہیل کا کہنا ہے کہ عمران خان صرف کرکٹ نہیں تمام کھیلوں کے وزیراعظم ہیں۔ اگر وہ صرف کرکٹ پر توجہ دیں گے تو باقی کھیلوں کو کون دیکھے گا۔ پورے ملک کو صرف ایک سو فرسٹ کلاس کرکٹرز تک محدود کر دینا کہاں کا انصاف ہے۔ محکموں کے سپورٹس ڈیپارٹمنٹ ختم کرنے سے صرف کرکٹرز ہی نہیں دیگر کھیلوں سے تعلق رکھنے والے بھی بیروزگار ہو جائیں گے۔ سینکڑوں کرکٹرز کے بجائے سو پلیئرز کرکٹ کھیلیں گے تو باقی کہاں جائیں گے۔ سینکڑوں خاندانوں کے چولہے ٹھنڈے کرنے اور بیرون ملک لیگ کھیلنے کے مواقع ختم کرنے سے کیا معیار بلند ہو گا۔ ٹیموں کو کم کرنے کا تجربہ ماضی میں ناکام ہو چکا ہے۔ وہ نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیمیں کم کرنے کا تجربہ ناکام ہونے کے بعد دوبارہ بڑھائی گئیں۔ جس کا مطلب ہے کہ اصل مسئلہ تعداد کا نہیں ہے۔ کرکٹرز فرسٹ کلاس کرکٹ کے بعد مختلف ممالک میں لیگ کھیلنے جاتے تھے اب وہ سلسلہ بھی ختم ہونے جا رہا ہے۔ جب کم تعداد میں لوگ کرکٹ کھیلیں گے تو یہ ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ بہترین ٹیلنٹ سامنے آئے گا۔ پاکستان میں ہزاروں خاندانوں کا روزگار سپورٹس کے ساتھ وابستہ ہے۔ مختلف محکموں میں قائم سپورٹس ڈیپارٹمنٹ سے ہزاروں کھلاڑیوں کی زندگیاں تبدیل ہوئی ہیں۔ یہ لوگ بے روزگار ہونگے تو کھیلیں ترقی کیسے کریں گی۔ کرکٹ کے علاوہ تمام کھیلوں کی حالت خاصی کمزور ہو چکی ہے۔ ہاکی کو پوچھنےوالا کوئی نہیں ہے۔ آبادی کے لحاظ سے کرکٹ کھیلنے والوں کی تعداد زیادہ ہے تو ٹیمیں کم کرنے مسئلے کا حل کیسے ہو سکتا ہے۔ اصل مسئلہ نچلی سطح کی کرکٹ ہے جسے بہتر کرنے کے لیے کوئی کام نہیں کرتا۔ ہماری کلب کرکٹ ختم ہو کر رہ گئی ہے۔ سکول، کالج اور یونیورسٹی کرکٹ برائے نام ہے۔ یہ کرکٹ کی اصل نرسری ہے۔ جب یہاں سے اچھے کھلاڑی سامنے نہیں آئیں گے تو فرسٹ کلاس میں اچھا ٹیلنٹ کہاں سے آئے گا۔ اگر ملکی کرکٹ میں کچھ پروفیشنل ازم تھا تو محکمہ جاتی کرکٹ کی وجہ سے تھا وہاں بھی سفارش کی گنجائش موجود تھی لیکن ایسا بہت کم ہوتا تھا کیونکہ ٹاپ پر رہنے کے لیے پرفارمنس دکھانا ہوتی ہے اور اس کے لیے سلیکشن میرٹ پر کرنا پڑتی ہے یہی وجہ ہے کہ کرکٹرز اور دیگر کھیلوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کا میرٹ پر انتخاب کیا جاتا تھا۔ ہم کھلاڑیوں کو سنبھالنے اور ان کی نشوونما کرنے والی فیکٹریاں ہی بند کرنے جا رہے ہیں۔