ڈاکٹر شیریں مزاری  کا اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی  ہائی کمشنر مچلے بیچلٹ کو خط,آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر کلسٹر بم، اسلحے کے حملوں اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذکر

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے   پیر کے روز بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر کلسٹر بم، اسلحے کے حملوں اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی  ہائی کمشنر مچلے بیچلٹ کو خط ارسال کر دیا ہے۔ خط میں انسانی حقوق کی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی  ہائی کمشنر کی توجہ بھارت کی طرف سے  لائن آف کنٹرول پر آزاد کشمیر کے علاقے نیلم میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے،اور ان پر کلسٹر بم اور اسلحے کے استعمال اور مقبوضہ کشمیر میں جاری غیر انسانی رویوں کی جانب  مبذول کرائی۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی اور حملے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور معاہدوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔ ڈاکٹر مزاری نے کہا کہ بھارت کی جانب سے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی اور بالخصوص  اقوام متحدہ کے آفس آف ہائی کمشنر  برائے انسانی حقوق  کی کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال بارے 14 جون ، 2018  کو شائع ہونے والی رپورٹ کے فوری بعد سے بھارت کی جانب سے خلاف ورزیوں اور حملوں میں تیزی آئی ہے۔ شیریں مزاری نے   انسانی حقوق کی  ہائی کمشنر مچلے بیچلٹ  سے کہا کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو اپنی ذمے داری کا احساس دلائے ا ور خاص طور پر شہری آبادی اور عام نہتے شہریوں پر ظالمانہ حملوں سے باز رہے۔ خط میں شیریں مزاری نے کہا کہ ھیومن رائٹس کونسل کو چاہیے کہ وہ متنازعہ علاقے کشمیر سے متعلق انکوئری کمیشن قائم کرے جو  علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جامع اور آزاد تحقیقات کرے۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کیے ہائی کمشنر کے آفس پر زور دیا کہ کہ وہ بھارت کیجانب سے مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزیوں، ظلم و جبر، ریاستی دہشت گردی اور بھارت کی نئی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی فوجی کاروائیوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی پالیسی کا نوٹس لے اور ریاستی دہشت گردی کو روکے۔

ای پیپر دی نیشن