خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت 12 اگست تک ملتوی

سکھر ( آن لائن )پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ ،ان کی بیگمات، صاحب زادوں، داماد سمیت 18 افراد کے خلاف ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد آمدن کے اثاثے بنانے کے الزام میں نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس کی سماعت سکھر کی احتساب عدالت میں ہوئی۔سید خورشید احمد شاہ کو ایمبولینس پر این آئی سی وی ڈی ہسپتال سے عدالت لایا گیا جبکہ ان کے صاحبزادے ایم پی اے فرخ شاہ، داماد صوبائی وزیر سید اویس شاہ و دیگر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج فرید انور قاضی نے کی عدالت میں خورشید شاہ کے وکلاء اور نیب پراسکیوٹر کی جانب سے دلائل دیئے گئے عدالت نے مختصر دلائل کے بعد سماعت دوبارہ 12 اگست تک کے لیے ملتوی کردی۔سکھر کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ حکومت چاہتی ہے کہ جیسے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں اسی طرح سندھ میں بھی ایسی تحریک چلے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں وزیر اعظم کو کنیٹنر سے اتر کر سیاستدانوں اور اپوزیشن سے بات کرنا پڑے گی، کشمیریوں کے حق میں ریلیاں اور مظاہرے 72 سال سے ہوتے آئے ہیں اب اس سے کام نہیں چلے گا ۔خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ پر آٹے بحران کا الزام لگا رہی ہے مگر وہ بتائے کہ پھر پنجاب میں نان کلچہ کیوں مہنگا ہورہا ہے؟ کیا لاہور میں ہونے والی بارش، مسئلہ کشمیر، پیٹرول وچینی بحران کی ذمہ دار بھی سندھ حکومت ہے ؟انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا گراف زیرو ہوچکا ہے اب یہ گورنر راج لگانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں حالانکہ پنجاب اور کے پی کے میں ناکامی ان کا منہ چڑا رہی ہے۔پی پی رہنما نے کہا کہ ان حالات میں وزیر اعظم کو کنٹینر سے اتر کر سیاستدانوں اور اپوزیشن سے بات کرنا پڑے گی۔ان کا کہنا تھا پاکستان میں 72 سالوں سے کشمیریوں کے حق میں ریلیاں اور مظاہرے ہوتے آئے ہیں اب اس کام نہیں چلے گا حکومت کو اس پر اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا مسلم ممالک سمیت یورپی ممالک میں جانا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر اور نواز شریف نے بھی مسئلہ کشمیر دنیا میں اجاگر کیا،مگر موجودہ حکومت کی کارکردگی صفر ہوگئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...