نئی دہلی(شِنہوا)بھارت میں چینی سفارتخانے نے بھارت پر زور دیا کہ وہ ملک میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹس کے حوالے سے باضابطہ تعاون کو سیاست زدہ نہ کرے۔بھارتی وزارت تعلیم کی جانب سے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ سمیت چین-بھارت اعلی تعلیمی تعاون کے پروگراموں پر نظرثانی کرنے کے فیصلے کے حوالے سے میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں بھارت میں چینی سفارتخانے کی ترجمان جی رونگ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بھارت کے متعلقہ حکام کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ اور چین - بھارت اعلی تعلیمی تعاون کا بامقصد اور منصفانہ انداز میں جائزہ لیں گے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارت معمول کے تعاون پر سیاست سے گریز اور دونوں ممالک کے عوام سے عوام اور ثقافتی تبادلوں کی صحت مند اور مستحکم ترقی کو برقرار رکھ سکتا ہے۔اطلاعات کے مطابق بھارتی وزارت تعلیم نے چین اور سات بھارتی یونیورسٹیوں اور کالجوں کی جانب سیمشترکہ طور پر قائم کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ اور کنفیوشس کلاس رومز پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے، اسی طرح بھارت اور چین کے اعلی تعلیم کے اداروں کے درمیان بین الاسکول تعاون کی 54 مفاہمت کی یادداشتوں کا بھی دوبارہ جائزہ لینے کا کہا گیا ہے۔ جی نے کہا کہ چین اور بھارت کے مابین معاشی ، تجارتی اور ثقافتی تبادلوں میں تیزی کے ساتھ بھارت میں چینی زبان کی تعلیم حاصل کرنے کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ منصوبے پر چین اور بھارت کے درمیان 10 سال سے زیادہ عرصے سے تعاون جاری ہے۔