بھارتی غیر قانونی زیرقبضہ کشمیر پر دنیا کو ایک موقف دینے کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے: نوائے وقت فورم

Aug 05, 2021

لاہور (رپورٹ: خاورعباس سندھو) بھارت نے اپنے زیر تسلط جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے کشمیریوں کے حق خودارادیت پر شب خون مارا۔ عالمی برادری کو بھارتی بربریت کا نوٹس لینا چاہیئے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر پر دنیا کو مشترکہ مئوقف دینے کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نوائے وقت فورم میں کیا۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے آج دو سال مکمل ہوگئے۔ فورم میں تحریک انصاف پنجاب کے صدر و سینیٹر اعجاز چودھری، مسلم لیگ ق کے سینئر رہنما و سینیٹر کامل علی آغا، پیپلز پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات چودھری منور انجم، پی پی پنجاب کے سینئر نائب صدر چودھری اسلم گل اور پی ٹی آئی کی رکن پنجاب اسمبلی مسرت جمشید چیمہ نے شرکت کی۔ جبکہ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ اور مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی خواجہ عمران نذیر نے نوائے وقت سے گفتگو میں اظہار خیال کیا۔ سینیٹر اعجاز چودھری نے کہا کہ آج پانچ اگست کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ بھارت نے آج سے دو سال پہلے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اپنے ہی آئین سے بددیانتی اور زیادتی کی۔ بھارت نے 90 لاکھ کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو اقلیت میں تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ یہ استعمار کا وہ ہتھکنڈا ہے جو صیہونیوں نے فلسطین کے اندر استعمال کیا ہے۔ سات جولائی 2016ء کو کشمیری سوشل میڈیا ایکٹویسٹ برہان وانی کی شہادت سے تحریک کو عروج ملا۔ برہان وانی نئی نسل کا نمائندہ تھا۔ اسی وجہ سے دنیا کو ایک بار پھر پتہ چلا کہ بھارت مقبوضہ وادی کے اندر کیا ظلم وستم کررہا ہے اور وہاں سے ہی نئی جدوجہد کا آغاز ہوا۔ بھارت کے ظلم وستم میں پیلٹ گن کا اضافہ ہوا، جس کا اس نے بے دریغ استعمال کیا۔  مقبوضہ کشمیر محض انسانی حقوق کی پامالی کا سکہ نہیں ہے۔ یہ 90 لاکھ مسلمانوں کا مستقبل کا مسئلہ ہے۔ 3 دہائیوں میں عالمی برادری کا دوہرا معیار دیکھا گیا کہ مشرقی تیمور اور ساؤتھ سوڈان میں لوگوں کی رائے کے مطابق حق خودارادیت دیتے ہوئے ان کو علیحدہ مملکت دی گئی۔ لیکن عالمی برادری کشمیریوں کو ان کا حق نہیں دینا چاہتی جو ان کا بنیادی حق ہے جبکہ سب کو پتہ ہے کہ اقوام متحدہ میں بھارت خود گیا تھا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر آج تک عمل نہیں ہو سکا بلکہ وہ قراردادیں گل سڑ رہی ہیں۔ پاکستان میں کوئی بھی حکومت ان قراردادوں سے پیچھے نہیں ہٹی۔ کشمیریوں کو حق خودارادیت لیکر دنیا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1989ء سے اب تک 32 سال میں قریباً ایک لاکھ 8 ہزار کشمیری شہید ہوئے۔ مقبوضہ کشمیر میں سینکڑوں دیہات کو آگ لگائی گئی اور 25 ہزار سے زائد عصمت دری کے واقعات ہوئے۔ اس وقت بھی 14 ہزار نوجوان ایسے ہیں جو قید میں گل سڑ رہے ہیں۔ ایک روز پہلے بھی ایک نوجوان کو بھارتی فوج نے پیچھے بھاگ کر مارا۔  ہم اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے۔ قائداعظم محمد علی جناح کے فرمان کے مطابق کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ مسلہ کشمیر سے پیچھے ہٹنا دراصل قائداعظم سے غداری کے مترادف ہے۔ قائداعظم کے نظریات‘ افکار سے روگردانی کرنے کی وجہ سے قوم کے مسائل میں اضافہ ہوا۔ قائداعظم برصغیر کے واحد مسلمان تھے کہ ان کے برابر کا کوئی شخص نہیں۔ بڑے بڑے مفسرین‘ محدثین‘ علمائ، پیران‘ مشائخ موجود تھے لیکن برصغیر کے مسلمانوں کو ایک نکتے پر جمع کرنے کا کردار قائداعظم نے ادا کیا۔ محمد علی جناح برصغیر کے سب سے بڑے مسلمان تھے۔ یہ مسئلہ کشمیر بھی انہیں کے فرمودات کی روشنی  میں آگے بڑھ سکتا ہے۔ پانی کے حوالے سے قائداعظم کے نظریات کے برعکس فیصلے ہمارے لئے نقصان دہ ثابت ہوئے۔ سنیٹر اعجاز چودھری نے کامل علی آغا کی تجویز سے اتفاق کیا کہ ہمیں ایک مشترکہ قرارداد پیش کرنی چاہئے کہ کشمیر کے حالیہ انتخابات کے بعد اور 5 اگست کو 2 سال مکمل ہونے کے بعد بھارت نے مقبوضہ وادی سے نہ کرفیو ہٹایا اور نہ عوام پر پابندیاں نرم کیں اور نہ اس کے خیالات میں کوئی تبدیلی آئی۔ بھارت نے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے بھارت کے حامی کشمیری رہنماؤں کو بلایا لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا وہ لوگ بھارتی نظام میں رہ کر سیاست کرنا چاہتے تھے ان کو بھی بھارت قائل نہیں کر سکا۔ ان کشمیری رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان ایک فریق ہے اس سے بات کریں۔ انہوں نے کہا اپوزیشن کی طرف سے حکومت پر کشمیر بیچ دینے کے الزام سے کشمیریوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ اپوزیشن کو اپنی سیاست ملک کے اندر کرنی چاہئے۔ ساری حریت کانفرنس اور اہم رہنمائوں سید علی گیلانی‘ میر واعظ عمر فاروق اور دیگر نے واضح کہا کہ موجودہ  پاکستانی حکومت کا کشمیر پر مؤقف واضح ہے اور انہوں نے باقاعدہ وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے نوائے وقت فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نوائے وقت کی کشمیر کے حوالے سے کاوش کی وجہ سے حکومت نے بھی سرینا ہوٹل کے باہر بورڈ آویزاں کررکھا ہے۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا میں اٹھانے اور اقوام عالم کو آگاہی دینے پر وزیراعظم عمران خان کے کردار کی تعریف کی اور کہا کشمیر ہائی وے کا نام تبدیل نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پورا کشمیر ہمارا ہے اس لئے اس کا نام کشمیر ہائی وے ہی رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پر تنقید بھی کرتے ہیں لیکن کشمیریوں کی یہ خوش قسمتی ہے کہ پاکستان کو ایک ایسا وزیراعظم ملا جس نے کشمیر کو پوری دنیا میں بھرپور طریقے سے اجاگر کیا۔ یہ حقیقت ہے کہ اس سے پہلے کسی وزیراعظم نے کشمیر ایشو پر ایسے بات نہیں کی۔ عمران خان نے اس مسئلہ پر نہ صرف لفاظی کی بلکہ اسے ہر سطح پر متعارف کرایا اور دنیا کو اس  معاملے کے بارے میں پتہ چلا۔ موجودہ دور حکومت میں کشمیر ایشو کو سلامتی کونسل میں اٹھایا گیا جس پر اقوام عالم کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لئے ردعمل بھی دیا گیا۔ بھارت کا سلامتی کونسل کا ایک ماہ کے لئے سربراہ بننا باعث تشویش ہے۔ حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کو سلامتی کونسل میں اٹھانا چاہیے تاکہ بھارت اصل حقائق کو بدل نہ سکے اور نہ ہی کوئی کارروائی کرسکے۔ حکومت کی طرف سے اس معاملے پر نوٹس لینا خوش آئند ہے۔ پاکستانی حکومت کی طرف سے واضح موقف اپنانا یقینا فائدہ مند ہوگا۔ انہوں نے کہا کشمیر کے معاملے میں 70 سال میں تمام حکومتوں کا موقف ایک ہی رہا ہے۔ بدقسمتی سے حالیہ الیکشن میں سیاسی پارٹیوں کی انتخابی مہم میں کشمیر ایشو پر کم اور ذاتیات پر زیادہ بات کی گئی جو کسی طور پر بھی درست نہیں۔ اس سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا، جس کا بھارت نے فائدہ اٹھایا اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ انہوں نے کہا حکومت کاسردار قیوم نیازی کو وزیراعظم آزاد کشمیر بنانا بہترین فیصلہ ہے۔ وہ اچھے اور نظریاتی آدمی اور خالص کشمیری ہیں۔ آزاد کشمیر میں پہلی بار ایسا اور متوسط گھرانے کا شخص وزیراعظم بنایا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے سردار قیوم نیازی کو وزیراعظم آزاد کشمیرنامزد کرکے بہترین فیصلہ کیا جو کشمیریوں کے حق میں جائے گا۔ سینیٹر کامل علی آغا نے نوائے وقت کی نشاندہی پر کشمیر ایشو پر فوری طور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز دی تاکہ حالیہ الیکشن میں انتخابی مہم کے دوران کشمیر کاز کو ہونیوالے نقصان کوزائل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے ایک قرارداد بھی پیش کریں گے کہ پارلیمان کی طرف سے پوری دنیا کو ایک مشترکہ پیغام جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور اعجاز چودھری مل کر ایک قرارداد لائیں گے تاکہ پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلاکر پوری دنیا کو کشمیر سے متعلق ایک مشترکہ پیغام دیا جائے۔ کامل علی آغانے نوائے وقت کی تعریف کی کہ ادارے نے اپنی اداریے میں واضح لکھا کہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے علاوہ کسی ریفرنڈم کی ضرورت نہیں۔ پی ٹی آئی کی رکن پنجاب اسمبلی مسرت جمشید چیمہ نے نوائے وقت فورم میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے اداروں کو ہدف تنقید بنایا کہ جب مسلمانوں کے خلاف کوئی اقدام اٹھانا ہو تو چھوٹے چھوٹے واقعات کو سپانسر کرکے دنیا کودکھاتے ہیں لیکن بھارت نے دوسال پہلے جب مقبوضہ جموں و کشمیر کو جیل میں تبدیل کردیا ، انسانی حقوق کے اداروں نے خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ بھارت ان طاقتوں کا مہرا ہے جو پاکستان اور چین کے خلاف کام کررہے ہیں۔ یہ وہ طاقتیں ہیں جوکبھی بھی مسئلہ کشمیرکو حل نہیں کرنا چاہتے۔ خطے کا امن تباہ کرنے کے لئے بھارت ان طاقتوں کا گماشتہ ہے وہ بھارت کو سپانسر کرتے ہیں اور یہ ممکن نہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کریں۔ اور وہ مزید یہی چاہیں گے کہ خطے میں آگ بھڑکتی رہے ۔ اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیرکے علاوہ کوئی مسئلہ نہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کو ہر فورم پر اٹھایا ہے اور یہ ایسا مسئلہ ہے کہ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اسے پتہ ہوتا ہے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے۔ موجودہ حکومت نے کامیابی کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر کی سول سوسائٹی میں اجاگر کیا۔ انہوں نے کشمیریوں کو خراج تحسین پیش کیا کہ جنہوں نے بھارت کی جانب سے پوری وادی کو جیل بنانے کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ اور ہماری حکومت پوری دنیا کو یہ بتانے میں کامیاب ہوگئی ہے کہ مسئلہ کشمیر کیا ہے اور بھارت وہاں کیا کیا ظلم و جبر کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو اب نئے طریقے سے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیر پرہمارے موقف میں ایک انچ بھی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔   نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ 5اگست 2019ء کو بھارتی فاشسٹ نریندر مودی نے تمام بین الاقوامی معاہدوں، عالمی اداروں کی قراردادوں کو پامال کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے مقبوضہ علاقہ پر ناجائز قبضہ کو تسلیم کرنے کے لیے سنگین واردات کی۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے جرأت، استقامت اور لازوال قربانیوں کے تسلسل کو برقرار رکھا، اسی وجہ سے آج مودی دنیا اور خود انڈیا میں تنہا ہو گیا ہے۔ بھارت کو تمام غیر جمہوری، غیر انسانی اقدامات واپس لینا ہوں گے اور مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 5اگست 2021ء کو حکومت کشمیر، افغانستان اور فلسطین ایشوز پر متفقہ قومی پالیسی بنانے کا اعلان کریں۔ حکومت اور اپوزیشن اسی قومی حکمت عملی کو قومی ڈائیلاگ کا ذریعہ بنائیں۔دریں اثنا مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے بھارت نے آئینی ترمیم کرکے کشمیریوں کے حقوق پر شب خون مارا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات چوہدری منور انجم نے کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کو جدوجہد آزادی کی جدوجہد کو دبانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے قانون میں تبدیلی کی اور کشمیریوں پر ظلم و ستم کے نئے دور کا آغاز کیا۔فاشسٹ بھارتی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرکے وہاں کانسٹیٹیوشن (ایپلی کیشن ٹو جموں و کشمیر) آرڈر 2019 کاخصوصی آرٹیکل نافذ کردیا۔جس کے تحت بھارتی حکومت نے مقبوضہ وادی کو وفاق کے زیر انتظام کرنے سمیت وہاں پر بھارتی قوانین کا نفاذ کرنے کا اقدام کرنے کی مزموم کوشش کی گئی ہے۔بھارت کا یہ اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کاحل اقوام متحدہ کی قرارداد کی روشنی میں ریفرنڈ م کی صورت میں ہی ہونا چاہئے۔ذوالفقار علی بھٹونے کہا تھا کہ میں نیند میں بھی کشمیر کاایشونظر اندازنہیں کرسکتا،مسئلہ کشمیر کا حل میرا سب سے بڑامقصد ہے اور ہم ہر پلیٹ فارم پر اس کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے ۔پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے سینئر نائب صدرچوہدری اسلم گل نے فورم میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2019 میں نریندر مودی کی حکومت نے غاصبانہ اقدام کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 35 اے اور 370 کو ختم کر کے کشمیر کو بھارت کا حصہ ظاہرکردیا ہے۔جس سے کشمیریوں کے لئے جبر کا نیا دورشروع ہو گیا ہے ۔ ہم اس کی بھرپور مزمت کرتے ہیں۔بھارت نے مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعدمقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم کی انتہاکر دی ہے ،مگر افسوس دنیا اس بھارتی بربریت کا نوٹس نہیں لے رہی،عالمی انسانی حقوق کے ادارے سوئے ہوئے ہیں۔دنیا کو کشمیر میں بھارتی ظلم وستم پر نوٹس لینا چاہئے۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل آپریشنزلیفٹیننٹ کرنل (ر) سید احمد ندیم قادری نے کہا کہ بھارت کوشش کررہاہے کہ کسی طرح مقبوضہ کشمیر کا تناسب تبدیل کیا جائے ۔ جس پر کامل علی آغا نے کہا کہ بھارت نے دراصل اپنے آئین میں تبدیلی کی ہی اس لئے ہے کہ اسے کشمیر کا جغرافیہ تبدیل کرنے کا حق مل جائے اور اسے وہ استحکام دے سکیں لیکن ایسا ممکن نہیں کیونکہ کشمیری روزانہ شہادتیں دے رہے ہیں اور بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں ہر روز دو سے تین کشمیری ناحق مارے جارہے ہیں۔ بھارت جو مرضی کرلے یہ جہد ختم نہیں ہوسکتی۔ اس موقع پرنوائے وقت کے ڈپٹی ایڈیٹر ایڈیٹوریل سعید آسی نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے مشاورت کرکے بیان جاری کرنا چاہیے۔نوائے وقت فورم میں ڈائریکٹر مارکیٹنگ بلال محمود ، ندیم بسرا، احسان شوکت ، عدنان فاروق ، حافظ عمران ، رفیق سلطان اور اظہار الحق بھی موجود تھے۔ 

مزیدخبریں