ہائیکورٹ نے زیادتی کے مقدمے میں ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا 

لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے زیادتی کا مقدمہ درج کروانے کیخلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا۔ عدالت نے پولیس اور متاثرہ خاتون سے 1 ماہ میں جواب طلب کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سہیل ناصر نے 2 سال سے گرفتار شوہر عابد حسین کی نگرانی درخواست پر سماعت کی۔ درخواستگزار کی طرف سے میاں دائود ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ درخواستگزار نے گلناز بی بی سے دوسری شادی کی جو رجسٹرڈ بھی ہے۔ دوسری شادی میں سے 2 سالہ بیٹی معصومہ زہرہ بھی پیدا ہوئی۔ تاہم اختلافات پیدا ہونے پر بیوی گلناز نے اپنا نام بدل کر سونیا بن کر زیادتی کا مقدمہ درج کروا دیا۔ درخواستگزار کے وکیل نے قانونی نقطہ اٹھاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ 1985 سے محمد اعظم کیس میں قانون طے ہے کہ زنا بالجبر کے مقدمات میں نکاح کی شہادت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ گزشتہ 36 برسوں سے اعظم کیس کے اصول پر نکاح نامہ کو بطور عدالتی گواہ مرکزی شہادت پیش کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اس کیس کا سب سے بڑا قانونی نقطہ 2 سالہ بچی کا جائز یا ناجائز طے ہونا ہے۔ زنا بالجبر کے بظاہر جھوٹے مقدمے کا ٹرائل جلد بازی میں کرنے سے 2 سالہ بچی کے بنیادی حقوق بھی متاثر ہونگے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...