کراچی(کامرس رپورٹر)آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ایل این جی کی قیمت خرید کو خفیہ رکھنے کا سلسلہ ختم کیا جائے اور معاملات کو مکمل شفاف کیا جائے۔ ایل این جی کے موجودہ ٹرمینلز میں توسیع کی اجازت دینے سے قانونی مسائل جنم لینگے مسابقت متاثر ہو گی اور نئی سرمایہ کاری کو دھچکا لگے گا اس لئے نئے ٹرمینلز بنائے جائیں۔ نئے ایل این جی ٹرمینل بنانے کے لئے موجودہ کمپنیوں کے بجائے دیگر کمپنیوں کو ترغیبات دی جائیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ٹرمینلز میں توسیع سے مناپلی قائم ہو جائے گی جس سے نئی کمپنیاں اس شعبہ میں قدم رکھنے سے کترائیں گی مسابقت نہ ہونے سے گیس مذید مہنگی ہو جائے گی۔
جس سے صنعت وزراعت کی لاگت بڑھے گی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایل این جی کے کارگو کینسل کرنے اوردوبارہ ملکی تاریخ میں مہنگی ترین گیس خریدنے سے ملکی وسائل ضائع ہونگے، صنعتوں اوربجلی کی پیداوارمہنگی ہو ںگی جس کا سارا بوجھ عوام پر منتقل ہوگا ایسے فیصلوں سے گیس کے شعبہ کا گردشی قرضہ بھی بڑھے گا جو سال رواں کے اختتام تک دوسوارب تک پہنچ سکتا ہے۔ اگر مس مینجمنٹ نہ کی جاتی تو جو ایل این جی پندرہ ڈالر فی یونٹ خریدی جا رہی ہے وہ چار ڈالر میں خریدی جا سکتی تھی۔ بروقت درست فیصلے نہ کرنے سے خزانے کو نصف ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچنے کا احتمال ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ گیس پائپ لائنز کی استعداد محدود ہے اور نئی پائپ لائنز کی تکمیل تک پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی شہر کراچی میں صارفین کو خصوصی بوٹلڈ کنٹینرز کے زریعے سپلائی کرنے پرغور کیا جائے جس سے صنعتوں کو گیس کی فوری فراہمی ممکن ہو سکے گی اوریو ایف جی لائن لاسز بھی ختم ہو جائیں گے جبکہ عوام و کاروباری برادری کو سستی گیس دستیاب ہو جائے گی۔