ملتان( خبر نگار خصوصی )محکمہ آبپاشی کرپٹ افسران اور دو نمبر ٹھیکیداروں کیلئے سونے کی چڑیا ‘ حفاظتی بندوں کی ’’حفاظت‘‘ میں کرپشن عام‘ محکمہ آبپاشی کی جانب سے اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود فلڈ بندوں کی مضبوطی کو یقینی نہیں بنایا جا سکا جبکہ جنوبی پنجاب میں ہر سال فلڈ بندوں کی مرمت کے نام پر کروڑوں روپے کی خورد برد کا سلسلہ بھی نہیں رک سکا 2010 کے فلڈ کے دوران اربوں روپے کی لاگت سے تیار کیے گئے بند ٹوٹ گئے فلڈ ختم ہونے کے بعد ان بندوں کی مضبوطی ومرمت کے لیے حکومت سے پھر اربوں روپے کے فنڈز لیے جن میں سے زیادہ تر فنڈز کرپشن کی نذر ہو گئے محکمہ آبپاشی کے انجینئرز فلڈ بندوں کی تعمیر ومرمت کے دوران کرپشن کرنے کے لئے کم مقدار میں پتھر ڈال کر اوپر مٹی ڈال دی جاتی ہے تاکہ حقائق سامنے نہ آ سکیں ٹھیکیدار سے ملی بھگت کر کے بل پتھر ڈالنے کا وصول کر لیا جاتا ہے اس کے علاوہ جہاں پر دریا کٹاؤ کرتا ہے وہاں پر بھی کٹاؤ کو روکنے کے لئے کم پتھر ڈال کر لاکھوں روپے مالیت کے بوگس بل بنالیے جاتے ہیں اسی طرح 2010 کے سیلاب کے دوران محکمہ انہار ملتان زون کے افسران کی طرف سے کرپشن کرکے کرائے گئے ناقص کا بھانڈا پھوٹ گیا ہیڈ محمد والا پل کی تعمیر کے بعد 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت سے اکبر فلڈ بند سمیت دیگر بندوں کو مضبوط کیا گیا تھا خاص طور پر اکبر فلڈ بند کو مٹی ڈال کر اونچا اور چوڑا کیا گیا اس میں پتھر استعمال نہیں کیا گیا تھا کیونکہ پتھر ڈالنا منصوبے میں شامل نہیں تھا لیکن ناقص کام کی وجہ سے اکبر نواب پور چناب فلڈ بند پانی کا دباؤ برداشت نہ کر سکے متعدد مقامات سے لیک ہونا شروع ہو گئے فلڈ بند ٹوٹنے اور ملتان شہر کو خطرہ لاحق ہونے کے خدشہ کے پیش نظر ہیڈ محمد والا پل کی اپروچ روڈ پر کٹ لگانا پڑا بندوں پر پانی دباؤ کم ہوا اور بند ٹوٹنے سے بچ گئے اس کٹ کو پر کرنے کے لیے محکمہ ہائی وے کو کروڑوں روپے خرچ کرنے پڑے جبکہ محکمہ انہار کے افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اسی سال عباس والا بند ٹوٹنے کی انکوائری کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تھا جس کی سفارشات کی روشنی میں متعدد افسران کو ترقیوں سے محروم اور کئی کو مختلف سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا مگر سخت ایکشن نہ ہونے کی وجہ سے اب کرپشن کا سلسلہ نہیں رک سکا اور پتھر سیلاب میں بہہ جانے کا جواز گڑھ لیا جاتا ہے انجینئر نے اب بھی ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں ایمرجنسی ظاہر کرکے من پسند ٹھیکیداروں سے مک مکا کر کے فلڈ بندوں کی مرمت کے ٹھیکے انہیں دے دیے ہیں جو بعد میں بوگس بل بنا کر وصولیاں کریں گے جبکہ محکمہ آبپاشی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جن افسران کے خلاف شکایات اتی ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے سیلاب سیزن کے دوران بعض اوقات پانی بہت زیادہ ہوتا ہے جسے فلڈ بند کنٹرول نہیں کر سکتے جس پر محکمہ کو شہری علاقوں کو محفوظ رکھنے کے لئے کئی بند توڑنے پڑتے ہیں۔