سینٹ : نیب ترمیمی بل منظور ، اپوزیشن کا احتجاج ، چیئرمین ڈائس کا گھیراؤ ، واک آؤٹ

اسلام آباد (خبر نگار) سینٹ نے نیب ترمیمی بل منظوری کر لیا۔ اپوزیشن نے سینٹ میں نیب ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا اور نیب ترمیمی بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ نیب ترامیمی بل میں سینیٹر مشتاق احمد کی ترامیم مسترد کر دی گئیں۔ اپوزیشن نے سینٹ میں احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین کے ڈیسک کا گھیراؤ کر لیا اور نعرے بازی کی۔ نیب ترمیمی بل کے خلاف اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ نیب ترمیمی بل  پیش کرنے کے معاملے پر پی ٹی آئی نے سینٹ میں احتجاج کیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ اسی نیب قانون کا تسلسل ہے جو انہوں نے پہلے بلڈوز کیا۔ نیب کے آپ نے دانت نکال دیئے۔ یہ نیب قانون کو صفر بنانا چاہتے ہیں۔ ہم اس بل کی مخالفت کریں گے۔ ان کے لیڈر پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں۔ قومی اسمبلی ربڑ سٹیمپ بن چکی ہے۔ ہم اس مجرمانہ اقدام کا حصہ نہیں بن سکتے۔ ایوان کا وقار مجروح ہو رہا ہے۔ سینٹ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی  کی زیر صدارت ہوا۔ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی سے الیکشن کمشن کا فیصلہ ہضم نہیں ہو رہا۔ عدالتیں کھلی ہیں فیصلہ آپ کے حق میں آ جائے تو اچھا، خلاف آ جائے تو بری بات ہے۔ سینیٹر  سمی ایزدی نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمشن جاکر احتجاج کرنا تھا۔ زرقا خان نے کہا کہ خواتین ارکان پارلیمنٹ کے اوپر لیڈی پولیس کی جانب سے نازیبا الفاظ استعمال کئے گئے۔ ہم نے بارہا کہا کہ ہم پارلیمنٹیرینز ہیں، کسی نے ہماری بات نہیں مانی،  ہمیں دھکے دیئے گئے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پہلے آپ  تحریک استحقاق جمع کرائیں پھر دیکھیں گے۔ تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چودھری نے ایوان میں الیکشن کمشن  مخالف پلے کارڈ لہرا دیا۔ اعجاز چودھری نے کہا کہ احتجاج کے باعث پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ جانے والے راستے بند کر دیئے ہیں۔ سینٹ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی ترمیمی بل بھی منظور کر لیا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم سے جو فائدہ اٹھائے گا اسے نیب کچھ نہیں کہے گا، یہ تو آپ نے چوروں کو دروازہ دیا ہے اپنی سیاہ دولت کو  سفید کریں، اس بل کے ذریعے چور ڈاکو راج ہوگا، جو 50 کروڑ تک چوری کرے گا اسے نیب ہاتھ نہیں لگائے گا، یہ نیب قانون میں ایسی ترمیم لائے ہیں جس سے مستقبل اور ماضی کے چوروں کو بھی تحفظ ملے گا۔ آپ اپنی قیادت کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں، پاکستان میں کرپشن ہماری خود مختاری کیلئے بڑا خطرہ ہے۔ اس موقع پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف چور چور کے نعرے لگائے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس پی ٹی آئی بانی رکن نے دائر کیا۔ اس کیس کا فیصلہ 8 سال بعد سامنے آیا۔ امریکی غلامی نامنظور لیکن امریکی فنڈنگ منظور ہے۔ گوادر پورٹ کو جان بوجھ کر روکا گیا۔ سی پیک منصوبے کو جان بوجھ کر پس پشت ڈالا گیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی بل کا تعلق اہم منصوبے سے ہے۔ یوم آزادی پر حیدر آباد، سکھر موٹروے کا سندھ کی عوام کو تحفہ دینا چاہتے ہیں۔ سینیٹر نثار کھوڑو نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی بل کی مخالفت نہ کریں، یہ قومی مفاد میں ہے۔  فاروق ایچ نائیک، سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ الگ  اور غیر ملکی فنڈنگ الگ ہے، کیا امیتا شیٹھی پاکستانی ہے، کیا یہودی شخص پاکستانی ہے، یہودیوں اور بھارتیوں کے پیسوں سے ریاست مدینہ بنے گی؟ ایک دن الٰہی بادشاہ اکبر لایا تھا، یہ دین الٰہی کی نئی شکل 2022ء میں آئی ہے، ہمیں معلوم ہے شرک کیا ہوتا ہے، کمشن بنایا جائے یہ شخص کہاں سے آیا ہے، ڈاکٹر اسرار اور حکیم سعید نے کیا جھوٹ کہا تھا، ان کی جماعت سے دنیا بھر کے یہودی اور بھارتی کیوں محبت کرتے ہیں۔اضافہ نیٹ پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ پاکستان کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے اگر تحریک انصاف کے اکاؤنٹس شفاف ہیں تو الیکشن کمشن کے سامنے اپنے اکاؤنٹس چھپانے کیلئے درخواستیں دائر کیں۔ تحریک انصاف کیلئے عدالتوں کے دروازے کھلے ہیں پاکستان کے دروازے کھلے ہیں، پاکستان کے عوام کو پتہ چلا ہے کہ عمران خان سرٹیفائیڈ چور ہے اور ڈاکو ہے اور لٹیرا ہے۔ ان کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے ارکان شور شرابہ کرتے رہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر فراز بگٹی نے کہا کہ یہ ایوان چاروں صوبوں کا ہے۔ اور متاثرین کھلے آسمان تلے بے یارومددگار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہاں پر کوئی ریلیف کیمپ نہیں ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ معاملے پر کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...