عمران کا بھانڈا پھوٹ گیا ، ممنوعہ فنڈنگ کیس منطقی انجام تک پہنچائیں گے : شہباز شریف 

اسلام آباد‘ پشاور‘ ڈیرہ اسماعیل خان‘ ٹانک (خبر نگار خصوصی‘  بیورو رپورٹ‘ این این آئی‘  نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کی بھرپور مدد اور انہیں امداد فراہم کرنا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور ہم سب سیلاب کے مسئلے پر متحد ہیں۔ جمعرات کے روز بندرکوئی تحصیل پہاڑ پور کے سیلاب متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سمیت ہر چیلنج سے اتحاد اور اجتماعی کوششوں سے نمٹا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت ہر جاں بحق ہونے والے کے ورثا کے لئے10 ملین روپے اور کے پی کے حکومت سیلاب متاثرین کے لیے 8 لاکھ روپے دے رہی ہے۔ انہوں نے خیبر پی کے  حکومت پر زور دیا کہ وہ ہر متوفی کے ورثاء کے لیے معاوضے کی رقم بڑھا کر دس لاکھ روپے کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تباہ ہونے والے ہر گھر کے لئے 5لاکھ روپے اور جزوی طور پر تباہ ہونے والے ہر گھر کے لئے ڈھائی لاکھ روپے فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی وسائل کے موثر استعمال کے بعد پاکستان معاشی  خوشحالی و ترقی حاصل کر سکتا ہے اور آئی ایم ایف کے اثر و رسوخ سے نکل سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ یہاں کے پی کے سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہیں، حکومت سیلاب سے متاثرہ آخری شخص کی بحالی تک کوششیں جاری رکھے گی۔ قبل ازیں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آمد پر وزیراعظم کا استقبال کیا اور ٹانک اور ڈی آئی خان اضلاع کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پرفضل الرحمن نے کہا کہ ڈی آئی خان میں نواز شریف حکومت کے میگا پراجیکٹس پر کام دوبارہ شروع کیا جائے گا اور وزیر اعظم سے درخواست کی جائے گی کہ وہ دوبارہ ڈی آئی خان آکر صوبے کے جنوبی اضلاع کے لوگوں کے لیے مزید میگا پراجیکٹس کا اعلان کریں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود، وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام اور جے یو آئی (ف) کے رہنما موجود تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں آپ کے ساتھ کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج بھی اس مشترکہ سروے میں تعاون کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ دوبارہ ڈیرہ اسماعیل خان کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آفت کی اس گھڑی میں متاثرین کے ساتھ ہیں۔وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کیلئے قائم خیمہ بستیوں کا بھی دورہ کیا۔ انہوں نے متاثرہ  خاندانوں سے تبادلہ خیال کیا اور بچوں سے شفقت کا اظہار کیا۔ وزیراعظم اس موقع پر سیلاب سے متاثرہ بزرگ افراد سے گلے ملے۔ متاثرین نے نم آنکھوں کے ساتھ ہمدردی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ پہلے وزیراعظم ہیں جو مشکل کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت کیساتھ مل کر متاثرین کی بحالی اور ریلیف کا پروگرام جاری رہے گا۔ دریں اثنا خیبر  پی کے کے ضلع ڈی آئی خان کے علاقے بن کورائی میں سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے لگائے گئے کیمپوں کے دورے کے موقع پر متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا اگر گزشتہ 75 برس کے دوران وہ ممالک جنہیں ہم حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے  اتحاد، محنت، دیانت اور اسلامی تعلیمات میں ملنے والے رہنما اصولوں کے ساتھ کام کرکے ہم سے آگے نکل گئے جبکہ ہم بہت پیچھے رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیے گئے اس ملک کو گزشتہ 72 برسوں میں ہم نے کیا دیا۔ ہم سب کو اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیے کہ اتنے قدرتی وسائل اور معدنی دولت کے باوجود ہم پیچھے کیوں ہیں۔ سیلاب متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ملک میں سویلین حکومتیں ہوں یا فوجی، درد دل سے کام لیتیں تو پاکستان آج ان معاشی مسائل کا شکار نہیں ہوتا کہ آج ہم آئی ایم ایف کے غلام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسی آزادی ہے کہ معاشی طور پر ہم آئی ایم ایف کے غلام ہیں اور کہتے ہیں یہ خداداد ملک پاکستان ہے، شہباز شریف نے کہا کہ دکھی انسانیت کی خدمت اور دن رات محنت کرنا دین اسلام اور قرآن کریم کی تعلیم کی روح ہے۔ ہم متحد ہوں تو کوئی مشکل، کوئی پہاڑ ہمارے راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گا، اتحادی حکومت مل کر ملک کو تمام بحرانوں سے نکالے گی۔ آخری آفت زدہ گھرانے کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ اس سے قبل وزیر اعظم سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی اور بحالی کے کاموں کا جائزہ لینے خیبر  پی کے کے ضلع ٹانک پہنچے۔ انہیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری ریلیف آپریشن اور ضلع ٹانک میں انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ہدایت کی کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں آنے والی سڑکوں کو جلد بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وہ این ڈی ایم اے اور صوبائی حکام کے سروے پر غور کریں گے تاکہ نقصانات کا اندازہ لگایا جا سکے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے این ڈی ایم اے کے چیئرمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس پر مشترکہ سروے کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات چیت ہوئی ہے کہ افواج پاکستان کی فیلڈ فارمیشن ہر جگہ موجود ہیں وہ اس میں تعاون کریں۔ جس پر آرمی چیف نے کہا کہ یہ قومی ذمہ داری ہے اس میں مکمل تعاون کریں گے۔  وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے 24 گھنٹے کام جاری رکھا جائے، خیبر پی کے انتظامیہ کی جانب سے ریلیف کے کاموں میں خصوصی دلچسپی لینے پر وزیراعظم نے تعریف  بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پی کے حکومت اور وزیراعلیٰ سیلاب متاثرین کے لیے اچھا کام کر رہے ہیں، شعبہ صحت میں بھی خیبر پی کے حکومت اچھا کام کر رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے انتظامیہ خیبر پی کے کا پشتو میں شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے پاس 16 ہزار ایکڑ اراضی قابل کاشت ہے، ٹانک میں ڈیم بنا کر پانی کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ کئی دہائیوں تک عمران نیازی دیانتداری، شفافیت اور احتساب کے نام پر عوام کو گمراہ کرتا رہا، ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلہ نے اس کا یہ بھانڈا پھوڑ دیا، اتحادی حکومت اسے منطقی انجام تک پہنچائے گی۔ جمعرات کو اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے نے ثابت کردیا کہ عمران نیازی کی اصل حقیقت کیا ہے، دراصل وہ ایک مکار آدمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 سال سے عمران نیازی نے اس کیس کے فیصلے میں تاخیر کے لئے تمام حربے اپنائے، اس سلسلے میں انہوں نے 9 پٹیشنز ہائی کورٹ میں دائر کیں جبکہ 50بار التوا مانگا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے اپنے رضامندی سے جان بوجھ کر غلط حلف نامے جمع کرائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی بغیر کسی شک و شبہ کے غیر ملکی فنڈڈ پارٹی ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج ہم اپنی پولیس فورس کو ان کی ڈیوٹی کے دوران قربانیوں پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ جمعرات کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ پولیس فورس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی پہلی دفاعی لائن ہے، یہ ہمارے شہدا کا خون ہے جو قوم کو مضبوط اور ان کا مستقبل محفوظ بناتا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن