اسلام آباد+لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ نیوز رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے زیر اہتمام الیکشن کمشن کے خلاف احتجاج اور الیکشن کمشن جاکر احتجاجی مراسلہ دینے کے موقع پر ریڈ زون مکمل سیل کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کیلئے شاہراہ دستور تک پہنچنا ناممکن بنادیا گیا۔ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد، سینئر نائب صدور فواد چوہدری، ڈاکٹر شیریں مزاری، شبلی فراز، ڈاکٹر بابر اعوان، عامر کیانی، اعظم سواتی، عمر ایوب، علی نواز اعوان، راجہ خرم نواز، صداقت عباسی، ریاض فتیانہ، سیمی ایزدی، فرید رحمن، عامر مغل سمیت بڑی تعداد میں کارکنوں کے ہمراہ پارلیمنٹ سے الیکشن کمشن تک پیدل گئے اور راستے میں کھڑی پولیس سے بھی پارٹی قائدین الجھتے رہے۔ فواد چوہدری نے پولیس افسران سے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں پولیس یہاں کیوں لگادی ہے، کیا یہ ملک رانا ثناء اللہ کا ہے۔ پولیس افسروں نے کہا سکیورٹی انتظامات سب شہریوں کے لیے ہیں۔ پی ٹی آئی کارکنان الیکشن کمشن اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ 12 کلومیٹر پر قائم سیاسی قبضہ مافیا کی حکومت نے سارا شہر بند کردیا ہے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمشن نے امپورٹڈ حکومت کے ساتھ مل کر تحریک انصاف کے خلاف سازش کی۔ پوری ریاستی مشینری اور الیکشن کمشن کی شر انگیزیوں کے باوجود پنجاب کے ضمنی انتخابات میں (ن) لیگ کی شکست کے بعد چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشن آف پاکستان نے امپورٹڈ حکومت کے ساتھ مل کر تحریک انصاف کے خلاف ٹیکنیکل ناک آئوٹ کی سازش رچائی ہے۔ الیکشن کمشن کے خلاف احتجاج کے دوران کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ پیچھے سے ڈوریوں کو ہلایا جاتا ہے، الیکشن کمشن نے اپنی حدود سے نکل کر فیصلہ دیا، پیسے کے بغیر سیاسی جماعت کیسے چل سکتی ہے؟۔ حکومت نے تمام حربوں میں ناکامی کے بعد ای سی پی کو استعمال کیا۔ ان کو اتنا خوف کیوں ہے، یہ سمجھنا بہت ضروری ہے ان کو اتنا خوف کیوں ہے۔ انہوں نے سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی تھی۔ انہوں نے 25 مئی کو ظلم کیا کبھی نہیں بھولوں گا، 25مئی کو شیلنگ، گرفتاریاں کر کے ظلم کیا گیا، الیکشن میں ان کو سب سے بڑا جھٹکا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم سے 130 دھاندلی کے طریقے ختم ہو جاتے ہیں، عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن کے ذریعے سیٹیں دے کر پارٹیوں کو کنٹرول کرتے ہیں، الیکشن کمیشن کو شرم نہ آئی، بدقسمتی سے کرپٹ لوگوں کے علاوہ وہ قوتیں بیٹھی ہیں جو عوام کی رائے کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ پیسے کے بغیر سیاسی جماعت کیسے چل سکتی ہے؟۔ بیرونِ ملک پاکستانیوں نے سب سے پہلے مجھے پیسہ دیا اور سپورٹ کیا، شوکت خانم کا آدھا پیسہ بیرون ملک پاکستانی دیتے ہیں، ان دو پارٹیوں سے پوچھیں انہوں نے فنڈ ریزنگ نہیں کی، اگر یہ فارن فنڈنگ ہے تو جو اوورسیزپاکستانی 31 ارب ڈالر پاکستان بھیجتے ہیں تو پھر وہ کیا ہے؟۔ جب کسی بیرون ملک سے پیسہ اکٹھا کریں وہ فارن فنڈنگ ہے، اگر آپ نجی کمپنی سے پیسہ لیں یہ فارن فنڈنگ ہے۔ انہوں نے کہا ووٹن کرکٹ کلب سے پیسے آئے، عارف نقوی پر چارج 2018ء میں لگے، کیا مجھے خواب آنا تھا کہ 6 سال بعد عارف نقوی پر کوئی فراڈ کا چارج لگے گا؟، شوکت خانم کا تقریباً سالانہ بجٹ 16 ارب روپے ہے، یہ ہمیں بیرون ملک کے جھوٹے آقاؤں کے سامنے جھکانا چاہتے ہیں، یہ شیطان کے چیلوں سے جنگ آرام سے نہیں جیتی جائے گی، آپ سب نے میرے ساتھ مل کر جدوجہد کرنی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس جوڈیشل کمشن کو بھجوا دیا تھا، تاہم ریفرنس فوری واپس بھی لے لیا گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف جمعرات 4 اگست کو سپریم جوڈیشل کمشن میں ریفرنس ارسال کیا گیا۔ بھیجے گئے ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سکندر سلطان راجہ بطور چیف الیکشن کمشنر جان بوجھ کر بد انتظامی کررہے ہیں۔ وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں درست طریقے سے ادا نہیں کر رہے۔ ریفرنس میں 29 جولائی کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو متعارف کرانے کی مخالفت اس لیے کر رہے ہیں تاکہ پی ٹی آئی کے مخالفین‘ انتخابات کے دوران دھاندلی کر سکیں۔ ریفرنس میں موجود زمینی حقائق سے متعلق شق کے 7 ویں پوائنٹ میں یہ دعویٰ بھی دہرایا گیا کہ وفاق میں پی ٹی آئی کی زیرقیادت حکومت کو 8 مارچ کو امریکی ڈپٹی انڈر سیکرٹری آف سٹیٹ ڈونلڈ لو کی جانب سے جاری کردہ سائفر کی بنیاد پر شروع کی گئی سازش کے تحت گرایا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان کے توسط سے دائر کیا گیا۔ ریفرنس رجسٹرار آفس پہنچا ہی تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کیخلاف ریفرنس واپس لے لیا گیا۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پہ کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس ابھی نہ فائل ہوا اور ناہی واپس لیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔ تاہم دفتر کے اندر جانے کی اجازت نہ ملنے پر اپنی یادداشت باہر ہی الیکشن کمشن کے ڈیوٹی افسر کو جمع کرا دی۔ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی الیکشن کمشن میں یادداشت جمع کرانے کے بعد منتشر ہو گئے۔ دوسری طرف الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ سے متعلق خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں۔ الیکشن کمشن میں آصف اقبال نام کا کوئی ڈپٹی ڈائریکٹر نہیں ہے۔ الیکشن کمشن نے کوئی چارٹر آف ڈیمانڈ وصول نہیں کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں سابقہ اراکین قومی اسمبلی اور ممبران پنجاب اسمبلی ڈاکٹر سیمی بخاری، روبینہ جمیل، غلام محی الدین دیوان، میاں محمد اکرم، عثمان ملک، ظہیر عباس کھوکھر، شبیر گجر، چودھری سجاد مہیس، شبیر سیال، میاں عمر اقبال، عامر خلیل، حاجی فیاض، چوہدری کامران عباس، عقیل احمد صدیقی، چوہدری محسن، مزمل رانا، محمد تنویر، رانا عارف، مشتاق ملک عثمان، حمزہ عمران، محمود واسطی، نجم سعود، میاں علی رشید، حاجی مہتاب، نعیم اللہ تاج، حافظ جنید گجر، بلال دھول، ملک حماد اعوان، عبدالکریم کلواڑ کی قیادت میں اپنے اپنے علاقوں سے کارکنان ریلی کی شکل میں الیکشن کمشن آفس پہنچے۔ کارکنان نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔