اسلام آباد(آئی این پی)سی پیک اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں مماثلت، غربت کا خاتمہ، معاشی خوشحالی، علاقائی روابط اور تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ شامل،2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد جاری،سی پیک سے پاکستان میں 20 لاکھ براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے،صحت ،تعلیم اور صاف پانی کی سہولیات میسر آئینگی۔اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے میں چین پاکستان اقتصادی راہداری اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ پائیدار ترقی کے اہداف مشترک ہیںجن میں غربت کا خاتمہ، معاشی خوشحالی، علاقائی روابط اور تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ شامل ہے۔ اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے کے کلیدی اہداف ہر قسم کی عالمی غربت اور غذائی عدم تحفظ کو ختم کرنا اور ہر ایک کو تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی اور روزگار کے معقول مواقع تک رسائی کے قابل بنانا ہے۔ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر محمود نے کہا کہ بڑھتی ہوئی تجارت اور رابطے بہت سے اہداف اور مقاصد کی تکمیل میں معاون ثابت ہوں گے۔ سی پیک کے تین اہم اجزا توانائی میں خود کفالت، توسیع اور مواصلاتی ڈھانچے کی اپ گریڈنگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ صنعت کاری کا عمل ملک کوسستی، قابل اعتماد، پائیدار اور جدید توانائی تک رسائی کو یقینی بنانامستقل، جامع اور پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے قابل بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے توانائی کی کمی کا پرانا مسئلہ حل ہو جائے گاجس کے بعد پاکستانی عوام کو توانائی کے قابل اعتماد، پائیدار اور جدید ذرائع تک رسائی حاصل ہو گی۔ ممتاز ماہر اقتصادیات اور سی پیک کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالجلیل نے بتایا کہ غربت کا خاتمہ سی پیک کے کلیدی مقاصد میں سے ایک ہے۔سی پیک سے پاکستان میں تقریبا 20 لاکھ براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور 20 لاکھ خاندانوں کے پاس معاش کے بہتر ذرائع ہوں گے جس کے نتیجے میں خوراک کی حفاظت ،بہتر صحت کی خدمات تک رسائی ،معیاری تعلیم اور صاف پانی میسر آئے گا۔سی پیک اتھارٹی کے سماجی و اقتصادی ترقی کے ماہر عدنان خان نے کہا کہ ایک معقول ملازمت والا شخص اپنے خاندان کی صحت اور تعلیم پر زیادہ خرچ کرتا ہے۔سی پیک کی کامیاب تکمیل پاکستان میں مختلف ترقیاتی اہداف کی تکمیل میں معاون ثابت ہوگی۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اسلام آباد کے سینئر محقق ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ سی پیک میں تمام ممالک، اسٹیک ہولڈرز اور لوگوں کی شرکت کے ساتھ پائیدار ترقی کے لیے ایک عالمی شراکت داری شامل ہے۔سی پیک پاکستان میں متعدد ترقیاتی مسائل کو حل کرنے میں مدد دے سکتا ہے جس میں انفراسٹرکچر، تجارت، توانائی کی قلت، بے روزگاری، اور مجموعی اقتصادی ترقی اور ترقی سے متعلق مسائل شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کی صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے معاشی خوشحالی حاصل کرنے اور ایس ڈی جیز پر پیش رفت کرنے کا بہترین موقع ہے۔