اسلام آباد+کابل (خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) افغان طالبان نے کہا ہے کہ طالبان قیادت ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی سے آگاہ نہیں تھی۔ ایمن الظواہری امریکی ڈرون حملے میں جاں بحق ہوئے۔ خبروں پر تحقیقات کر رہے ہیں۔ سیاسی امور کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ جس حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے اس سے متعلق حکومت اور طالبان قیادت کو علم نہیں تھا۔ تحقیقات جاری ہیں جس کے نتائج سے عوامی سطح پر آگاہ کیا جائے گا۔ امریکا کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ طالبان قیادت اور موجودہ حکومت دوحہ معاہدے پر پوری طرح کاربند ہے۔ اس حملے کا افغان حکومت اور قیادت کو علم نہیں تھا جس کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اور نہ ہی وہاں کوئی سراغ ملا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ایمن الظواہری کے لیے کی جانے والی کارروائی میں پاکستان فضائی حدود کے استعمال سے متعلق خبروں کی تردید کر دی۔ ہفتہ وار بریفنگ کے دوران عاصم افتخار نے کہا کہ امریکی سفیر کی جانب سے پاک افغان بارڈر دورے کی تفصیلات نہیں ہیں۔ القاعدہ رہنما کے مارے جانے سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ ایمن الظواہری سے متعلق کارروائی میں پاکستانی فضائی حدود کے استعمال کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ مسئلہ کشمیر سے متعلق کہا 5 اگست کو بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں غیر قانونی اقدامات کو تین سال ہو جائیں گے۔ بھارت مسلسل اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں سمیت انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ وادی میں 9 لاکھ سے زائد بھارتی افواج قابض ہیں۔ وادی میں لاک ڈاؤن، انٹرنیٹ بندش اور کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے۔ کشمیری لیڈر شپ کو حق خودارادیت کے لیے آواز اٹھانے پر قید میں رکھا ہوا ہے، بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف آج یوم استحصال منایا جائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان چین کی علاقائی حدود کا احترام کرتا ہے۔ افغان امن عمل کے لیے امریکی سابق نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امکان ہے طالبان کے کچھ عناصر نے القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت میں امریکہ کی مدد کی ہو۔ امریکی نیشنل ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ حقانی نیٹ ورک سمیت طالبان کے کچھ اہلکار کابل میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی موجودگی سے آگاہ تھے لیکن اس گروپ کی تمام قیادت اس سے آگاہ نہ ہو۔
طالبان/پاکستان