کراچی (نیوز رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے علاقے گلبرگ سے 13 سالہ لاپتہ بچی کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔سندھ ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ پندرہ دن میں بچی بازیاب کرائی جائے۔ عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ بچی کی گمشدگی کا مسئلہ انتہائی حساس ہوتا ہے۔جسٹس اقبال کلہوڑو نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ بچی کہاں چلی گئی اب تک آپ نے کیا کارروائی کی ہے۔ بچی 2021 سے لاپتہ ہے ابھی تک آپ کہہ رہے ہیں کہ اس سے رابطہ اور فلاں سے رابط کیا ہے۔عدالت نے کہا کہ بے کار کی باتیں مت کریں غریب لوگوں کو تھانے میں کرسی تک نہیں دیتے۔ تھانہ کلچر کو سب جانتے ہیں۔ لوگ تھانے جانے سے بھی ڈرتے ہیں۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے پولیس پراظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایک غریب آدمی کی بچی لاپتہ ہے آپ نے کچھ نے کیا۔ کیا ہمیں بے وقوف سمجھ چکے ہیں وردی آپ لوگوں نے پہنی ہوئی ہے کیا وردی کا خیال نہیں ہے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ اتنے عرصے بچی لاپتہ ہے سابق تفتیشی افسر کے خلاف کارروائی کریں گے۔ پندرہ دن میں بچی بازیاب کرا کر لائیں۔ تفیشی افسر راشد ممتاز نے کہا کہ کچھ مہلت دیں، اللہ تعالی بہترکرے گا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ کرنا سب اللہ تعالی نے ہی ہے کیا ہم سب گھر بیٹھ جائیں۔ بچی کے اغوا کا مقدمہ 6 ماہ بعد عدالتی حکم پر درج کیا گیا ہے۔ درخواست گزارنے موقف اپنایا کہ 13 سالہ ثمرین گلبرگ کے علاقے سے 2021 سے لاپتہ ہے بازیاب کرایا جائے۔
سندھ ہائی کورٹ