اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ وزارت انسانی حقوق کو موصول ہونی والی 23117 شکایات پر رپورٹس تیار ہوکر متعلقہ بین الاقوامی تنظیموں سے معاملات اٹھائے گئے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے متاثرہ ملازمین کی بحالی کیلئے قائم خصوصی کمیٹی اور دیگر پارلیمانی کمیٹیوں کے احکامات اور سفارشات پر عمل درآمد کی رولنگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن اداروں نے کمیٹیوں کے احکامات نہیں مانے ہیں ان کے خلاف توہین پارلیمان کی کارروائی کی جائے گی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت میں ہوا۔ وقفہ سوالات کے دوران صلاح الدین کے سوال پر پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر مرتضی جاوید عباسی نے ایوان کو بتایا کہ وزارت انسانی حقوق کو 23117 شکایات موصول ہوئیں۔ ان پر رپورٹس تیار ہوکر متعلقہ بین الاقوامی تنظمیوں سے معاملات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق نے پوری ذمہ داری کے ساتھ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کو ناکام بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کررہی ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ تمام عالمی فورمز پر مقبوضہ کشمیر کے عوام کے موقف کو اجاگرکررہی ہے ۔ خورشید احمد جونیجو کے سوال پر انہوں نے ایوان کو بتایا کہ رضوانہ کیس پر وزیراعظم نے ایکشن لیا ہے۔ حکومت پنجاب نے بھی اقدامات کئے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے متاثرہ ملازمین کی بحالی کیلئے قائم خصوصی کمیٹی اور دیگر پارلیمانی کمیٹیوں کے احکامات اور سفارشات پر عمل درآمد کی رولنگ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ جن اداروں نے کمیٹیوں کے احکامات نہیں مانے ہیں ان کے خلاف توہین پارلیمان کی کارروائی کی جائے گی۔ وفاقی وزیرآبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہاکہ وزیراعظم کی طرف سے پارلیمان کو متاثرہ ملازمین کیلئے خط لکھا گیا ہے جس کے تحت قادر مندوخیل کی قیادت میں پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی۔ قانون سازی کی اوور سپیڈنگ پر اپوزیشن رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے پارلیمنٹ کو ربڑ سٹیمپ قرار دے دیا۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ اتنی زیادہ یونیورسٹیوں کے بلوں کے پس پردہ بہت بڑی کرپشن ہے، سپیکر کو یہ بل متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوانے چاہئے تھے۔ باجوڑ واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا جمال الدین نے کہا کہ قبائل میں شدید غصہ پایا جاتا ہے، حکومت ہماری جانوں کی حفاظت نہیں کرسکتی تو ہمیں بتائے ہم خود دیکھ لیں گے، کوئی باجوڑ واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کررہا۔ میں اس جلسے کا مہمان خصوصی تھا ہو سکتا تھا آج یہاں نہ ہو تا، یا ان لوگوں کے ساتھ با معنی مذاکرات کریں نہیں تو ان کے ساتھ جنگ کریں اگر یہ بھی نہیں کر سکتے تو یہ علاقے خالی کر دیں ہم خود ان کا مقابلہ کر لیں گے۔ خورشید جو نیجو نے کہاکہ ایوان کو بتایا جائے کہ رضوانہ تشدد کیس میں کیا پیشرف ہوئی ہے ،نزہت پٹھان نے کہا کہ ہم باجوڑ واقعہ کے شہدا کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ باجوڑ میں شہید ہو نے والوں کا قصور کیا تھا یہ درد ہم سب کا ہونا چاہیئے اس واقعہ کا کون ذمہ دارہے کیا کسی کو معطل کیا گیا کسی کو نااہل قرار دیا گیا‘ پیپلز پارٹی کے رہنما علی موسیٰ گیلانی نے کہا کہ ہم ایسے حالات پیدا کرتے جس سے خود ہی جمہوریت کا گھلا گھونٹ دیتے ہیں۔ علی موسی گیلانی نے کہا کہ لوگوں کو اس منتخب ایوان سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ ہم کبھی جمہوریت پر شب خون نہیں مارنے دیں گے، ہمیں جمہوریت کے دیے کو مزید روشن کرنا ہے، جمہوریت کے تحت بلدیاتی نظام کو فوری بحال اور مضبوط کیا جائے، پیپلز پارٹی کے علی موسی گیلانی نے کہا کہ ہم یہاں قانون سازی کرنے آتے ہیں لیکن ترقیاتی سکیموں اور اسلحہ لائسنس کے پیچھے دوڑتے ہیں۔ ڈاکٹر رمیش کمار نے گندھارا اتھارٹی کا بل منظور کرانے اور اقلیتی کمیشن بارے کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کر نے پر شکریہ ادا کیا۔ ڈپٹی سپیکر نے قومی اسمبلی کی کارروائی 7 اگست شام 5 بجے تک ملتوی کر دی۔
قومی اسمبلی