اسلام آباد (وقائع نگار) اےوان بالا مےں اپوزےشن و حکومتی اتحاد کے متعدد ارکان کی مخالفت اور شور شرابے کے باوجود کاﺅنٹر فنانسنگ اتھارٹی کے قےام کا بل منظور کرلےا گےا۔ وزےر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے بل اےوان مےں پےش کےا اور اےوان کو بتاےا کہ ےہ قانون سازی بھی فےٹف کے حوالے سے اقدامات کا تسلسل ہے جس کا تعلق براہ راست پاکستان کے قومی مفادات جڑا ہے۔ وزےر قانون اعظم نذیر نے کہا کہ قومی مفادات کے معاملے پر کوئی سےاست نہےں ہونی چاہےے۔ ہم پہلے ہی بہت مشکل سے گرے لسٹ سے نکلے ہےں اور وہاں پر ان اقدامات کی ےقےن دہانی کروا رکھی ہے۔ وزےر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013مےں ہم ان معاملات پر کام کررہے ہےں۔ 2015مےں پاکستان اےف اے ٹی اے کی گرے لسٹ سے نکلا تو اس وقت فےوچر گولز مےں حکومت نے ان پےشگی اقدامات کی ےقےن دہانی کرائی تھی۔ تاہم ابھی تک ان معاملات پر اقدامات نہےں کئے گئے ہےں۔ اگر اب بھی اےسا نہ کےا گےا تو پاکستان کو اس کا نقصان ہوگا۔ چےئرمےن سےنٹ نے سینےٹر محسن عزےز کو موقع دےتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا موقف کےا ہے جس پر سینےٹر محسن عزےز نے کہا کہ مےں پی ٹی آئی نہےں ہوں بلکہ ممبر کی حثےت سے کہہ رہا ہوں اس طرح قانون سازی کررہے ہےں، دو دن مےں 54بل منظور کےے گئے ہےں۔ چےئرمےن سےنٹ نے ہاﺅس کا سےنس لے کر بل منظور کرنے کی کوشش کی تو اپوزےشن اور متعدد حکومتی اتحاد کے ارکان نے احتجاج شروع کردےا اور چےئرمےن کی ڈائس کے سامنے نعرے بازی شروع کردی اور کہا کہ اپوزےشن اس پر ےوان سے واک ائٓوٹ کرے گی جس پر چےئرمےن سےنٹ نے کہا کہ وہ اس بل پر رائے شماری کروا لےتے ہےں۔ بعدازاں بل کی منظوری کے لےے رائے شماری کروائی گئی جس کے نتےجے مےں بل کے خلاف 9 اور حق میں 28 ووٹ آئے۔ رضا ربانی، طاہر بزنجو، کامران مرتضی نے حکومتی سائےڈ سے بل منظوری کے حق میں ووٹ نہےں دےا اور اپنی نشتوں پر براجمان رہے۔ بل فوری منظور کئے جانے کی پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی طرف سے مخالفت کی گئی جس کے بعد اےوان نے کثرت رائے سے بل کی منظوری دے دی۔ بل پیش کرتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ بل قومی اسمبلی سے منظور ہو کر آیا ہے، اس بل کے تحت اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ باجوڑ کے 70 کے لگ بھگ شہداءکے لواحقین کو 20،20 لاکھ فی خاندان امداد دی جائے گی۔ شدید زخمیوں کو فی کس 7 لاکھ روپے جبکہ معمولی زخمیوں کو 5 لاکھ روپے فی کس امداد دی جائے گی۔ وزیر قانون نے کہا کہ نئی یونیورسٹیوں کے قیام سے متعلق کوئی بل عجلت میں منظور نہیں کیا جائے گا۔ وفاقی وزےر ہوابازی خواجہ سعد رفےق نے کہا ہے کہ پاکستان اےئر لائن کو چلانے کے لےے ہر سال اربوں روپے کا طاقت کا انجےکشن درکار ہے۔ پی آئی اے کو اس مصنوعی طرےقے سے زےادہ دےر تک نہےں چلاےا جاسکتا۔ قومی اےئر لائن کو دنےا کی دےگر اےئر لائنز کے مقابلے مےں لانے کے لےے سرماےہ کاری کی ضرورت ہے جو آﺅٹ سورسنگ سے ممکن ہے۔ ےہ بات انہو ں نے گزشتہ روز اےوان بالا مےں قانون تبدےلی پاکستان بےن الاقوامی اےئر لائن کارپورےشن بابت 2016مےں مزےد ترمےم کے بل پےش کرتے ہوئے کہی ہے۔ سینےٹر محسن عزےز نے کہا کہ مےں اس بات سے مکمل طورپر اتفاق کرتاہوں کہ اس معاملے کا واحد حل آﺅٹ سورسنگ ہی ہے تاہم ملازمتوں کے تحفظ کے لےے طرےقہ کار وضح کےا جائے اور اس بل کو کمےٹی کو رےفر کردےں تاکہ کوئی متفقہ حل نکل سکے۔ وزےر اطلاعات و نشرےات مرےم اورنگزےب کی جانب سے پےمرا ترمےمی بل اےوان مےں منظوری کے لےے پےش کےا گےا جس پر نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو نے پیمرا ترمیمی بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو مفلوج بنا دیں یا وہ غیرفعال ہو جائے تو بس پارلیمنٹ کو تالا لگانا رہ جاتا ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اس بل کو صحافی تنظیموں نے مسترد کیا اور کہا کہ اس کو دوبارہ ڈرافٹ کیا جائے۔ گن پوائنٹ پر قانون سازی نہ کریں، بل کو 2 سے 3 دن کے لئے کمیٹی کے سپرد کریں۔ مریم اورنگزیب نے اپنے پیش کردہ پیمرا ترمیمی بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر مشتاق نے بل نہیں پڑھا۔ مریم اورنگزیب نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ بل بہت محنت سے بنایا، یہ میڈیا کا بل ہے، اس بل کو کمیٹی کو بھیج دیںجس کے بعد سینٹ نے پیمرا ترمیمی بل کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
سینٹ