اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان تاریخ کا انوکھا ٹرائل ہے، 11 ماہ میں ملزم صرف چار بار پیش ہوا، ملزم نے 342 کا بیان ریکارڈ کیا اور سائن کیا، سائن کا مطلب ملزم نے جرم قبول کیا۔انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کے تحائف آپ نے بیچے، قوم کو آپ پر اعتبار نہیں ہے، عدالت میں ملزم ہے نہ وکیل ہے، اگر عدالتوں سے ریلیف دیا جائے تو باقی ملزمان کو بھی ریلیف ملے، زیور ڈکلیئر نہیں کر رہے لیکن بکریاں ڈکلیئر کی جا رہی ہیں۔عطا تارڑ نے کہا کہ آپ میرٹ کے اوپر بات ہی نہیں کرتے، علی ظفر صاحب الیکشن کمیشن میں بتا چکے ہیں تحائف فروخت ہوئے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی 25 سے 30 مرتبہ حاضری معافی کی درخواست قبول کی ہے، اس کو پتہ ہے چوری کا جواب دینا پڑے گا۔