جلد کی قدرتی رنگت سے ناخوش اکثر لوگ سفید رنگت کے خواہاں ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں جلد کو گورا کرنے والی کریمیں بہت عام ہیں۔سفید جلد کا جنون بہت سے ایشیائی ممالک کی خواتین میں پایا جاتا ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں بھی نت نئی کمپنیوں کی رنگ گورا کرنے والی کریمیں، اور بلیچ باآسانی دستیاب ہیں اور لوگ اکثر کسی ماہر امراض جلد سے مشورہ کیے بغیر یا ان کے مضر اثرات کو جانے بغیر ان کا استعمال کرتے ہیں۔ جس کے نقصانات بعد میں ظاہر ہوتے ہیں.پاکستان میں جلد کو سفید کرنے والی کریمیں استعمال کرنے والے متعدد افراد کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کریموں میں استعمال ہونے والے وائٹننگ ایجنٹس کا تعلق جلد پر مہاسوں کی نشوونما سے ہے۔ اور یہ مردوں میں اتنا ہی عام ہے جتنا خواتین میں۔ان کریموں میں کارٹیکوسٹیرائڈز نامی سٹیرائڈز ہوتے ہیں جو آپ کی جلد کو گورا بناتے ہیں لیکن دانوں کا باعث بنتے ہیں جو بیک وقت مستقل نشانات بن جاتے ہیں۔ لہذا ، ایسی مصنوعات کا استعمال کیوں کریں جو عارضی مسئلے کو ٹھیک کرتی ہے لیکن آپ کی جلد پرمستقل دھبے چھوڑ دیتی ہے۔ ایک مطالعے کے مطابق ، خارجی اوکرونوسایک جلد کی حالت ہے جس کی خصوصیت نیلے سیاہ رنگ کی رنگت ہے۔ جو ہائیڈروکوئنن پر مشتمل جلد کو ہلکا کرنے والی کریموں کے طویل مدتی استعمال کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ ہائیڈروکوئینون کو کم مقدار میں محفوظ سمجھا جاتا ہے ، لیکن اگر اس پر مشتمل مصنوعات باقاعدگی سے استعمال کی جاتی ہیں تو ، اس سے جلد مخصوص حصوں سے قدرے نیلی یا سیاہ ہوسکتی ہے ، خاص طور پر اگر آپ کی جلد حساس ہے۔ اور چہرے پر اس قسم کے نشانات انتہائی بدنما دیکھائی دیتے ہیں جو میک سے بھی کور نہیں ہوتے۔ڈرماٹائٹس جلد کی ایک ایسی حالت ہے جو جلد کو سفید کرنے والی مصنوعات کے استعمال سے منسلک ہے ۔ ڈرماٹائٹس ہلکے سے شدید علامات ظاہر کرسکتا ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص میں مختلف ہوتیں ہیں۔اگر آپ کو جلد کے ان مسائل میں سے کوئی بھی درپیش ہے تو، کسی اسکن اسپیشلسٹ سے مشورہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے. اور اگر آپ پہلےسے رنگ گورا کرنے والی کریم استعمال کر رہی ہیں تو ان میں سےکوئی بھی علامت ظاہر ہوتے ہی کریم کا استعمال فورا روک دیں۔