محمد ریاض اختر
riazakhtar.nw@gmail.com
پاکستان' کشمیر اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری آج 5 اگست کی نسبت سے یوم استحصال کشمیر جوش وجذبے اور اس عہد کی تجدید کیساتھ منا رہے ہیں کہ آزادی کشمیر تک ان کی جدوجہد میں کمی آئے گی نہ وہ تحریک کو کمزور پڑے دیں گے۔ ان شاء اللہ جلد یا بدیر آزادی کا سورج طلوع ہوکر رہے گا۔ فلسطین اور کشمیر سمیت آزادی کی تمام تحاریک کو کامیابی کے تاج میسر ہوں گے۔یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے گفتگو میں سابق وزیراعظم ، صدر استحکام پاکستان پارٹی آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان، مرکزی رہنماء پیپلز پارٹی سابق وفاقی وزیر اور کشمیر سردار میربازکھتیران ' چیئرمین نیشنل پیپلز الائنس سید شاہد گیلانی' ممبر پنجاب اسمبلی رفعت عباسی اور آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے راہنما سردار ساجد قریشی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کو 1954 کے آئین میں کشمیر اور کشمیریوں کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنا مہنگا پڑے گا 5 اگست 2019 کے بعد کشمیریوں نے آرٹیکل (35A)370 کو تسلیم کیا نہ آئندہ اس کے حامی ہوں گے۔اقوام متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں کے مطابق کشمیر کل بھی کشمیریوں کا تھا اور آئندہ بھی اس ریاست پر ان کا ہی حق رہے گا…٭سردار تنویر الیاس خان نے بتایا کہ 5 اگست 2019 کو جب بھارت نے جبری طورپر کشمیری ریاست پر ڈاکہ ڈالا تو بیشتر ممالک نے سچ اور حق کا ساتھ دے کر کہا کہ انہیں جموں وکشمیر کے باشندوں کے حقوق پر گہری تشویش ہے۔پانچ اگست 2019ء کو بھارت نے یکطرفہ اقدام سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کیلئے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کو کالعدم قرار دیا۔ مودی سرکار کشمیر میں مسلم اکثریت کو سیاسی طور پرغیر متعلقہ بنانے کے لئے انتخابی منظرنامے، حقائق اورنقشے کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن کشمیری اس مذموم منصوبے کو ہر گز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔1949 سے آج تک بھارت نے کشمیر سے متعلق قرارداد پر عمل درآمد نہیں ہونے دیا چونکہ کشمیر کے متعلق اس قرارداد سے بھارت سمیت دیگر مغربی طاقتوں کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا جس کی وجہ سے وہ اس مسئلہ کے حل کے لئے ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ مسلمانوں کے حقوق کو اکثر و بیشتر انسانوں کے حقوق نہیں سمجھتی۔کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دیکھ کر ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ مقبوضہ وادی کے ''کشمیریوں'' کو حق آزادی سے محروم نہیں رکھا جاسکتاہے۔ اقوام متحدہ کا دوہرا معیار اور کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم سے چشم پوشی ریاستی دہشت گردوں کا بھیانک روپ ہے…سردار میرباز کھتیران نے کہا کہ بھارت اپنے قوانین میں ترامیم کرنے میں حق بجانب ہے مگر ریاست کشمیر اور اس کے باشندے اس کا ذاتی مسئلہ نہیں کہ وہ ایک قانون کی ترمیم سے کشمیریوں کے حقوق غضب کرلے۔تحریک آزادی کو کمزور کرنے کے لیے 5 اگست 2019کو بھارت نے آئین ہند کی دفعہ 370 کو ختم کرنے اور ریاست کو دو یونین علاقوں میں تقسیم کر دیا۔متنازع علاقے کو اپنا علاقہ لکھ دیا لیکن اس کے بعد تحریک آزادی مزید شدید ہو گئی۔عوام کے اس شدید رد عمل کے باعث بھارت نے پوری وادی میں سخت کرفیو نافذ کر دیا، ریاست بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل اور موبائل کنیکشن بند اور مقامی سیاسی لیڈروں کو گرفتار کیا گیا۔ گھر گھر تلاشی کے دوران ہزاروں بے گناہ نوجوانوں اور نوعمر لڑکوں کو گرفتار کرکے غائب کر دیا ہے۔ ان اقدام کی وجہ سے بھارت پاکستان سرحدی تنازعات بڑھ رہے ہیں۔ بھارت اور پاکستان اب تک 1965، 1971 اور 1999 میں جنگیں لڑ چکے ہیں اور بات جوہری تصادم تک بھی پہنچی ہے…سیدشاہد گیلانی نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کے نہتے اور بہادر لوگ جذبہ حریت سے سرشار ہو کر بھارتی تسلط کا مقابلہ جواں مردی سے کررہے ہیں۔آج پانچ سال کشمیر کا خصوصی اسٹیٹس ختم کیے ہوئے ہو گئے، جس کے نتائج یہ نکلے ہیں کہ اب تک اس سلسلے میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے 68 افراد بھی مارے گئے ہیں جب کہ حریت پسند 18 شہید ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب 4000 انڈین گرفتار ہوئے ہیں جن میں 200 انڈین سیاستدان شامل ہیں اور 100 حریت پسند لیڈران مسلسل پابند سلاسل ہیں۔ کشمیر ٹورازم کی رپورٹ کے مطابق مارچ 2022تک 180 ارب ڈالر کا ٹورسٹ کے وہاں نہ جانے سے نقصان ہو چکا ہے جو پچھلے 10 سال سے سب سے بڑا ریکارڈ نقصان ہے۔رفعت عباسی نے کہا کہ کشمیریوں کی پاکستان سے محبت لازوال ہے ان کی زبان پر ہر وقت ایک ہی نعرہ گونجتا ہے''کشمیربنے گا پاکستان''بھارت نے آئین کے آرٹیکل 35 اے اور 370 کو معطل کرکے کشمیر پر اپنے غیر قانونی فوجی قبضے کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کی۔ نریندر مودی کی حکومت نے وزیر داخلہ امیت شا ہ کی سر براہی میں 5 اگست 2019 کو ایک کروڑ سے زائد آبادی کا حامل یہ خطہ متنازع طور پر تقسیم کرکے رکھ دیا۔اس اقدام سے مقبوضہ کشمیر کھلی جیل میں تبدیل ہو گیا۔ کشمیری عوام اپنے حق خود اردایت کے حصول کے لیے کئی دہائیوں سے جدو جہد کررہے ہیں اور اس دوران اب تک ایک لاکھ سے زائدافراد کو شہید کیا جا چکا ہے…ساجد قریشی ایڈووکیٹ نے کہا کہ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی منظور شدہ قرادادیں رائے شماری کی حمایت کرتی ہیں۔5 اگست2019 کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ظلم وبربریت کی ایک نئی خونی تاریخ لکھی، اس کے مظالم کو عالمی انسانی حقوق کے اداروں، بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور تنظیموں نے اپنی لاتعداد دستاویزات اور رپورٹس میں بیان کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد دراصل کشمیریوں سے ان کی شناخت اور بطور ریاستی شہری املاک سے محروم کرنا تھا۔ بھارت چاہتا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرکے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرلے لیکن یہ خواب بھارت کے دیگر ہتھکنڈوں کی طرح چکنا چور ہوکر رہے گا۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلمان آبادی ہی اکثریت میں ہے جنہوں نے تقسیم برصغیر کے دوران ہی پاکستان سے الحاق کی قرارداد منظور کرلی تھی۔ یہ وہ اصولی فیصلہ ہے جس کے لئے نسل دَر نسل کشمیریوں نے عظیم ترین قربانیاں دی ہیں۔ یہ فیصلہ ہمیں سید علی شاہ گیلانی جیسے مرد آہن کے ''ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے'' کے لافانی نعرے کی گونج میں بھی سنائی دیتا ہے جو وہ اپنی آخری سانس تک کشمیری بچوں کو یاد کراتے رہے۔