اسلام آباد (عزیز علوی‘ محمد ریاض اختر) گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کشمیری اور پاکستانی عوام دو قالب یک جان ہیں۔ ’’نوائے وقت‘‘ سے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ گورنر شپ پر تعیناتی کے بعد انہوں نے وفاق اور صوبے میں مثالی تعلقات کے لیے پل کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی تاہم صوبائی حکومت کی ترجیح صوبے کی تعمیرو ترقی ہی رہی۔ آج بھی صوبے کی 21 جامعات کا نظام بغیر وائس چانسلرز کے چلایا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف حکومت نے بجٹ میں تعلیمی ترقی کے لیے 3 ارب روپے مختص کئے۔ پنجاب نے اس مد میں 7، بلوچستان نے 5 اور سندھ حکومت نے 25 ارب روپے رکھ کر کے علم دوستی کا ثبوت دیا، گورنر خیبر پی کے نے کہا کہ فاٹا کی سات قبائلی ایجنسیوں کا کے پی کے میں انضمام ہوگیا۔ سابقہ فاٹا میں قبائلی عمائدین اور پولیٹیکل ایجنٹس سے صوبائی گورنر کا جو تعلق تھا افسوسناک بات ہے کی موجودہ صوبائی حکومت نے اس پر کوئی کام نہیں کیا۔ قبائلی اضلاع کے عوام کو100 ارب روپے کا بجٹ دینے کا وعدہ ہوا جو پورا نہیں ہوا‘ صوبے کو مسائل زدہ اور مقروض کر دیا۔ پورے صوبے کے ہیلتھ نظام پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے؟ قوم کو بتائیں کہ صوبہ خیبر پی کے میں کون سا سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال موجود ہے؟ یوتھ امور کی بابت سوال پر گورنر کے پی کے نے بتایا کہ یہاں 15 برس سے فرسٹ کلاس کرکٹ نہیں کھیلی گئی ،2017ء سے صوبے کا اکلوتا ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم زیر مرمت ہے۔ امن وامان کی صورت حال پر پوچھے گئے سوال پر صوبائی گورنر نے بتایا کہ کوہاٹ، ٹانک، بنوں، ڈی آئی خان، سوات اور لکی مروت میں امن وامان کی گھمبیر صورت حال رہی جس پر گنڈاپور حکومت نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ مون سون اور غیر معمولی بارشوں کے سبب کئی شہروں کو سیلابی صورت حال کا سامنا ہے۔ قومی سیاست میں بڑھتی ہوئی تلخی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ضد اور میں نہ مانوں کی پالیسی نے قومی سیاست کو’’ زخمی‘‘ کر دیا ہے۔ سیاست دان اور سیاسی جماعتیں ڈائیلاگ کا آپشن استعمال کریں تو مسائل حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ضدی سیاست دانوں کو جلد یا بدیر مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا۔
ڈائیلاگ سے مسائل حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے: گورنر خیبر پی کے
Aug 05, 2024