اسلام آباد (محمد ریاض اختر) بزرگ ماہر تعلیم بانی چیئرمین آل پاکستان پروفیسرز اینڈ لیکچرز ایسوسی ایشن چیئرمین تنظیم الحق پاکستان (حق پارٹی) پروفیسر راجہ محمد اسلم خان چب راجپوت نے بتایا کہ تقسیم برصغیر کے وقت ان کی عمر نو برس تھی اور وہ ڈی سی ہائی سکول مراڈیا (گجرات) میں دوم کلاس کا حصہ تھے۔ جموں وکشمیر سے ملحق ہونے کے باعث علاقے میں شام ڈھلتے ہی ان کی قیادت میں نونہالوں کا گروپ مسلم لیگ اور قائداعظمؒ زندہ باد کے نعروں سے گائوں سگملا پر تحریک آزادی کا رنگ چڑھا دیتا۔ سماج دوست شخصیت مرحوم پہلوان خان کے پوتے اور محمد عالم کے صاحب زادے نے’’ نوائے وقت ‘‘ کے مقبول سلسلے ہم نے پاکستان بنتے دیکھا میں بتایا کہ مارچ 1940ء کے دوران لاہور میں خاکساروں نے جلوس نکالا پولیس نے جلوس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیں۔ حضرت قائداعظم قرارداد پاکستان کے 23 مارچ 1940ء کے غیر معمولی جلسے میں بمبئی سے لاہور پہنچے تو آپ سب سے پہلے میو ہسپتال پہنچے، زخمی خاکساروں کی تیمار داری کی۔ وہ کہتے ہیں 1947ء کے موقع پر بھارتی جہاز دو کلو میٹر اندر آ کر بمباری کرتے، قائداعظم سے مسلمانوں کی عدیم المثال محبت کی بابت انہوں نے بتایا کہ بانی پاکستان انتہائی دیانت دار‘ اصول پسند اور نامور قانون دان تھے، آپ مسلمان قوم کی تعلیمی پسماندگی سے ازحد پریشان تھے۔ اللہ پاک نے حضرت قائداعظمؒ کو غیر معمولی صلاحیت بخشی تھی۔ آپؒ بڑے سے بڑے مسئلہ کا حل دو تین جملوں میں بتا دیتے۔ راجہ صاحب نے بتایا کہ آج کے مسائل دین سے دوری اور قائداعظم کے فرمودات سے اغماص کا نتیجہ ہیں۔’’ صاف گو اور مخلص قیادت میسر آجائے تو پاکستان کا تعلیمی‘ معاشی اور معاشرتی نظام مثالی بن جائے گا۔