5اگست کا غیر قانونی بھارتی اقدام ‘آج  یوم استحصال منایا جائیگا

اسلام آباد(این این آئی)وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے پانچ سال مکمل ہونے کے موقع پر کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کے لئے (آج) 5اگست کو یوم استحصال منائے گا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نریندرمودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے 5اگست 2019کو آئین کی دفعہ370کو منسوخ کر کے مسلم اکثریتی علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ریاست کو نئی دہلی کے زیرکنٹرول دو علاقوں میں تقسیم کردیاتھا۔مذکورہ دفعہ کی منسوخی سے بھارت کے لوگوں کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں جائیداد یںخریدنے اور وہاں مستقل طور پر آباد ہونے کا حق حاصل ہوا۔ کشمیریوں کے ساتھ ساتھ بھارتی حکومت کے ناقدین نے بھی اس اقدام کو مسلم اکثریتی علاقے میں ہندوئوں کو آبادکرکے آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش قراردیاہے۔اس متنازعہ اقدام کے ردعمل میں حکومت پاکستان نے 2020میں 5اگست کو یوم استحصال کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔ اب اس دن کو پاکستان میں ہر سال ’’یوم استحصال کشمیر‘‘کے طورپر منایا جاتا ہے۔اس سال وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں اس دن پاکستانی اور کشمیری قیادت کی مشترکہ مرکزی تقریب کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزرا ء اور اعلی سرکاری افسران نے شرکت کی جنہوں نے وزیراعظم کو تیاریوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ایکس پر پی ٹی وی نیوز کی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ توقع ہے کہ  وزیر اعظم شہبازشریف 5 اگست کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظفر آباد کا دورہ کریں گے۔پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم یوم استحصال کے حوالے سے اہم پالیسی بیان دیں گے تاہم تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔یوم استحصال کے دیگر پروگراموں میں خصوصی واک کے ساتھ ساتھ تمام صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں تقریبات شامل ہیں۔پی ٹی وی نیوز کی پوسٹ میںکہا گیاکہ کشمیریوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے خصوصی پروگرام نشر کئے جائیں گے اور مقبوضہ علاقے میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا جائے گا۔ مسلم لیگ نون نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ یوم استحصال کے موقع پر تنازعہ جموں و کشمیر ، کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی پامالیوں اور بھارت کے وعدوں کی خلاف ورزی کو اجاگر کیا جائے گا۔رواںہفتے کے اوائل میں پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دبا ئوڈالے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے، وادی میں مظالم بند کرے اور علاقائی استحکام کے لیے خطرہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے سازگار حالات پیدا کرے۔یہ مطالبہ جمعہ کواسلام آباد میں دفتر خارجہ میں غیر ملکی سفارت کاروں کے لیے بریفنگ کے دوران کیاگیاجہاں سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کی صورتحال کی تفصیلات بتائیں اوربین الاقوامی قانون، انسانی حقوق اور امن و سلامتی کے تناظر میں اگست 2019کے بھارتی اقدامات کے اثرات پر بات کی۔

ای پیپر دی نیشن