بنگلہ دیش: سول نافرمانی تحریک، تھانوں پر حملے، جھڑپیں، 95 ہلاک، 200 زخمی، دوبارہ کرفیو، 3 چھٹیاں

ڈھاکہ+اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار خصوصی) بنگلادیش میں طلبہ نے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کر دیا اور اس دوران مظاہروں‘ جھڑپوں میں پولیس اہلکاروں سمیت95 افراد ہلاک‘200سے زائد زخمی ہو گئے۔ بنگلادیش میں طلبہ اپنے مطالبات کی عدم منظوری پر ایک بار پھر سڑکوں پر آگئے ہیں اور اس بار طلبہ نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک میں سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کردیا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں طلبا سڑکوں پر موجود ہیں‘ پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں، تصادم کے دوران 200 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ بنگلادیشی میڈیا کے مطابق حکومت نے شام 6 بجے کے بعد غیرمعینہ مدت کا  کرفیو نافذ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے جبکہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی گئی ہے۔ سراج گنج تھانے پر حملے میں 13 پولیس اہلکار بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔ بنگلہ دیش کے کئی حصوں میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا ہے جس میں 200 کے قریب افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ دارالحکومت ڈھاکہ میں اس وقت موبائل فونز پر انٹرنیٹ کی سہولت معطل کر دی گئی ہے۔ انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے والی بعض کمپنیوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے احکامات موصول ہونے پر انہوں نے سروسز معطل کی ہیں۔ مظاہروں کے سبب 3 روزہ تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔ کومیلا میں مظاہرین نے تشدد کر کے پولیس اہلکار کو مار ڈالا۔ متعدد تھانے اور 2 ارکان اسمبلی کے مکانات جلا دیئے گئے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں تمام پاکستانی محفوظ ہیں۔ بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمشنر سید احمد معروف نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں 144 پاکستانی سٹوڈنٹس تھے، جن میں سے 44 طلبہ پہلے ہی وطن واپس آچکے ہیں۔ چھ طلباء کو ان کی خواہش پر کل پاکستان واپس بھیج دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کمشنر اور ہائی کمیشن پاکستانی طلباء سے مسلسل رابطے میں ہے۔ پہلے کی طرح اب بھی طلباء کو پاکستان ہائی کمیشن کی عمارت میں شفٹ کر دیا جائے گا۔ بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ جنرل وقار الزماں نے کہا ہے کہ فوج ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور اب بھی کھڑی رہے گی۔ بنگلا دیش کے انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) ڈائریکٹوریٹ کے مطابق آرمی چیف نے گزشتہ روز افسروں سے خطاب کیا۔ فوجی افسروں سے خطاب کرتے ہوئے فوج کو ہدایت کی کہ عوام کے جان و مال اور اہم سرکاری تنصیبات کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے۔  منشی گنج میں مظاہرین اور عوامی لیگ کے کارکنوں کے درمیان تصادم میں کم از کم 2 افراد جاں بحق اور 30  زخمی ہوگئے جبکہ رنگ پور میں 4 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ضلع پبنا کے قصبے میں حکمران جماعت عوامی لیگ کے کارکنوں کی مبینہ فائرنگ میں 3 طلباء 19 سالہ زاہد اسلام، 16 سالہ محبوب الحسین اور 17 سالہ فہیم جاں بحق ہوگئے جبکہ 50 افراد زخمی ہیں۔  اسی طرح سراج گنج میں مظاہرین کی عوامی لیگ کے کارکنوں اور پولیس سے مڈبھیڑ ہوئی جس میں کم از کم 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ بوگرہ میں عوامی لیگ کے کارکنوں اور مظاہرین کے درمیان صبح سے جاری جھڑپوں میں 2 افراد ہلاک ہو گئے۔کومیلا کے علاقے ڈیبیڈوار میں عوامی لیگ اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے دوران جوبو دل کا ایک کارکن جاں بحق اور 3 بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔ ماگورا میں جھڑپوں میں چھاترا دل لیڈر سمیت دو افراد مارے گئے۔ مزید برآں کئی علاقوں میں بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے واقعات بھی ہوئے۔ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے والے طلبہ کو دہشتگرد قرار دیدیا۔ شیخ حسینہ واجد نے اپنے بیان میں کہا کہ سڑکوں پر احتجاج کرنے والے طالب علم نہیں دہشتگرد ہیں جو ملک کو غیر مستحکم کرنے نکلے ہیں۔ اپنے ہم وطنوں سے اپیل ہے کہ ان دہشتگردوں کو سختی سے کچل دیں۔پاکستانی سٹوڈنس سے کہا ہے کہ اپنے کمروں تک محدود رہیں اور موجودہ صورتحال سے اپنے آپ کو الگ رکھیں۔ بنگلہ دیش میں زیر تعلیم 144 طلبہ میں سے ایک تہائی پہلے ہی پاکستان جا چکے ہیں جبکہ چند مزید طلبہ آج کل میں پاکستان روانہ ہو رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں رہ جانے والے طلبہ میں سے کچھ طلبہ ہائی کمشن پہنچ چکے ہیں۔ ہائی کمشن طلبہ سے مستقل رابطے میں ہے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے تمام ممکن اقدامات جاری رکھے گا۔

ای پیپر دی نیشن