’’گرین پاکستان انیشیٹوپروگرام!ساؤتھ بلوچستان‘‘   

Aug 05, 2024

نسیم الحق زاہدی

پاکستان ایک زرعی ملک ہے اورزراعت اس کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔پاکستان میں زراعت واحد شعبہ ہے جس سے بڑے پیمانے پر لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔ اس وقت ضرورت ہے کہ اس شعبے پر خصوصی طور پر توجہ دی جائے کیونکہ اس سے ملکی معاشی صورت حال میں بہتری آئے گی۔زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے،بنجر زمین کو کاشت کے قابل بنانے اور لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے اگست 2023ء میں پاک فوج کے تعاون سے وطن عزیز میں زرعی انقلاب لانے کے لیے ایک بڑے منصوبے ’’گرین پاکستان انیشیٹو‘‘کا اعلان کیا گیا،بیرونی سرمایہ کاری سے شروع ہونے والا یہ منصوبہ ملکی معاشی استحکام کا ضامن اور زرعی انقلاب کی نوید ہے۔اس گرین پاکستان (سبز انقلاب)کے خواب کی تعبیر کا سہرا آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے سر ہے اور یہ بنیادی طور پر انہی کا انیشیٹو ہے۔اس حوالے سے جنوبی بلوچستان کے علاقہ دشت میں ایک لاکھ ایکٹرزرعی زمین پر اس پائلٹ پراجیکٹ(آزمائشی منصوبے) کا آغاز کیاگیاابتدائی طور پر یہ منصوبہ دومراحل میں شروع کیا گیا تھا،پہلے مرحلے میں نومبر،دسمبر 2023میں 800ایکٹر زمین کے لیے پانی کی فراہمی کے لیے40سولر ٹیوب ویلز لگائے گئے جس میں اس زرعی زمین سے 80فیصد گندم جبکہ 20فیصد تربوزکی فصل کاشت کی گئی۔دوسرے مرحلے میں 1660ایکٹر زمین کے لیے 83سولر ٹیوب ویلز لگائے گئے۔ابتدائی طور پر یہ منصوبہ 1200ایکٹر زمین کے لیے تھا مگر مقامی لوگوں کے اصرار پر مزید سولر ٹیوب ویلز لگائے گئے جس کی وجہ سے 10فیصد پیاز جبکہ 65فیصد کپاس کی فصل کاشت کی جارہی ہے۔95فیصد بنجر زمین کو ہموار کر کے 2460ایکٹر زمین کو کاشت کاری کے قابل بنایا گیا ہے۔اس وقت تک 123سولر ٹیوب ویلز لگائے جاچکے ہیں۔جن سے پہلے اور دوسرے مرحلے میں ساؤتھ بلوچستان کے 110سے زائد خاندانوں نے ان سہولیات سے استفادہ حاصل کیاہے۔ایف ایف سی سکھر کے تعاون سے ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کی جانب سے مقامی کسانوں کو ضرورت کے مطابق کھادکی فراہمی رواں ماہ،اگست 2024ء میں شروع ہوجائے گی۔ایف سی بلوچستان (ساؤتھ)نے ہمیشہ کی طرح عوامی خدمت کا حق ادا کرتے ہوئے مقامی کسانوں کو زمین ہموار کرنے،سولر ٹیوب ویل کی فراہمی،کنوؤں کی کھدائی،کاشت کاری میں مدد اور ایف ایف سی سے رعایتی نرخوں پر کھادکی دستیابی تک ہر جگہ بھرپور تعاون کیاہے۔ دشت میں پری فیب اسٹوریج شیڈ تعمیر کیا جارہا ہے۔(پری فیب اسٹوریج شیڈ سٹیل کے ڈھانچے کی عمارت کو کہتے ہیں جو انتہائی مضبوط اور پائیدار ہوتی ہے،جس میں تیز ہواؤں،برف باری اور زلزلوں کو برداشت کرنے کی طاقت ہوتی ہے)پہلی بار ساؤتھ بلوچستان میں ایگریکلچر مال کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے اس کے علاوہ تربت،پنجگور،آواران اور خضدار میں مزید 3-4ایگریکلچر مالز بنائے جارہے ہیں۔جن میں مقامی کسانوں کومذکورہ سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ کھاد اور بیچ کی فراہمی۔کیڑے مار ادویات۔تکنیکی ماہرین کے ذریعے مشورے۔کسانوں کے لیے کرایہ پر مشینری۔ڈرون ٹیکنالوجی سپرے مشینیں۔ساؤتھ بلوچستان میں کاٹن جننگ فیکٹری کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے فیکٹری مالک کی جانب سے جگہ کا انتخاب مکمل کرلیا گیا ہے اس وقت اس Process  Feasibility جاری ہے۔ڈیزل کے کاروبار پر آبادی کے انحصار کے پیش نظر مقامی لوگوں کی زرعی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے اور ان کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے،اس میگا پراجیکٹ کو ساؤتھ بلوچستان کی تحصیلوں،مند،بلیدہ،تربت،ہوشاب،پنجگوراور خاران تک پھیلایا جارہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کواس منصوبے سے فائدہ پہنچ سکے اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوسکے۔ Initiative Pakistan Green  پروگرام کا مقصد لوگوں میں سماجی اقتصادی ترقی اور اقتصادی سرگرمیوں کو پیدا کرنا ہے اور مقامی لوگوں کو روزگار کے متبادل ذرائع فراہم کرنا ہے تاکہ ڈیزل کے کاروبار سے ملکی خزانے پر پڑنے والے بوجھ کو کم کیا جاسکے۔اس وقت بلوچستان کے علاقہ دشت میں 2600ایکٹر رقبہ میں صرف دوسرے مرحلے کی پروجیکشن سے 110سے زائد خاندان مستفید ہوئے ہیں اس پائلٹ پراجیکٹ (آزمائشی منصوبے)کی تکمیل کے ساتھ ہی سال 2027ء  تک 1500خاندان اس منصوبے کی وجہ سے ہونے والی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہوں گے۔مالی سال 2024-2025میں گرین پاکستان انیشیٹو پروگرام کے تحت کاشت کاری کے حوالے سے منصوبے اور ان پر آنے والے اخرجات کی تفصیل:1۔دشت،زیر کاشت زمین 12,400ایکٹر، اخرجات 1660ملین۔2۔پنجگور،زیر کاشت زمین 10,000ایکٹر،اخرجات 1560ملین۔3۔مند،زیر کاشت زمین 2,000ایکٹر،اخرجات 312ملین۔4۔بلیدہ،زیر کاشت زمین 2,000ایکٹر،اخرجات 312ملین۔5۔ہوشاب،زیر کاشت زمین500ایکٹر،اخرجات78ملین۔6۔کیچ (تربت)زیر کاشت زمین 500ایکٹر،اخرجات 78ملین۔ٹوٹل زیر کاشت زمین 27,4000ایکٹر اخرجات 4,000ملین۔۔ Initiative Pakistan Green  پروگرام کے تحت دشت اور پنجگور میں موجودہ ریسرچ سنٹر کی اپ گریڈیشن میں تقریباً200ملین خرچ کیے جائیں گے جبکہ دشت اور پنجگور میں کسانوں کے لیے آسان اقساط پر ٹریکٹر اور مشینری کی خریداری میں تقریباً500ملین خرچ کیے جائیں گے۔رعایتی نرخوں پر کیڑے مار ادویات کی بروقت فراہمی کے ساتھ پھل اور سبزیوں کے لیے منڈی تک رسائی بھی اس پروگرام کا لازمی حصہ ہے۔اس میگا پراجیکٹ کے آغاز پر مقامی کسانوں نے پاک فوج اور بالخصوص ایف سی بلوچستان (ساؤتھ)کی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیاہے۔مقامی کسانوں کا کہنا تھا کہ ہم اپنی زمینوں پر کاشتکاری کرنے کے قابل نہیں تھے۔ہمیں سولر ٹیوب ویلز اور کھاد فراہم کی گئی،پہلے لوگ یہاں بے روزگاری کی وجہ سے نقل مکانی کرکے چلے گئے تھے لیکن اب واپس اپنے اپنے علاقوں میں آنا شروع ہوگئے ہیں۔پاک فوج اور ایف سی بلوچستان کے اقدامات سے جہاں ان علاقوں میں ترقی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے،وہیں لوگوں کو روزگار ملنے سے خوش حالی بھی آرہی ہے۔’’گرین پاکستان انیشیٹو‘‘منصوبے کی کامیابی کی ضمانت میں پاک فوج کا اشتراک شامل ہے۔ ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا کردار انتہائی قابل ستائش ہے۔پاکستان میں زراعت کے شعبہ سے جڑے افراد اس پروگرام کو اہم سمجھتے ہیں۔ماہرین کی رائے میں اگر اس منصوبے میں جدید طریقوں کو اختیار کیا جاتا ہے تو یہ نہ صرف بنجر زمین کے لیے فائدہ مند ہوگا بلکہ پاکستان کے لیے بھی سود مند رہے گا۔آرمی چیف نے بنجر زمینوں کو لہلہاتے کھیتوں میں بدلنے کا جو مشن شروع کیا ہے وہ ملک کی ضرورت اور قوم کی خوشحالی کا راستہ ہے۔اب جب کہ حکومت اور فوج کی مشترکہ کوششوں سے معیشت سنبھل رہی ہے،کاروبار میں ترقی،مافیاز پسپا،مہنگائی کا جن قابو میں ہے،سٹاک ایکسچینج میں تاریخی تیزی اور بھاری بیرونی سرمایہ کاری آرہی ہے ضرورت اس امرکی ہے کہ ترقی کے اس تسلسل کو بریک نہ لگنے دی جائے۔

مزیدخبریں