یوم استحصال۔ بھارتی سازشوں کو ناکام بنانے کی ضرورت

Aug 05, 2024

محمد اعجاز الحق

 آج 5 اگست ہے اور بھارت کی مودی سرکار کے سابق دور میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوئے پہلا نصف عشرہ مکمل ہوگیا ہے پانچ سال پہلے مودی حکومت نے بھارت کے آئین میں آرٹیکل 370کی شکل بگاڑ کر مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے پرزے کر کے ہوا میں بکھیر دیے،صرف یہی نہیں ہوا کہ مودی سرکار نے بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370اور 135 اے کو ختم کرکے کشمیری عوام کی گردن پر اپنے پنجے گاڑھ دیے تھے بلکہ اس نے یہ فیصلہ کرلیا کہ مقبوضہ کشمیر اب متنازعہ اور تصفیہ طلب ریاست نہیں بلکہ وفاقی علاقہ کہلائے گا کیوں اس نے مقبوضہ کشمیر کو کیک سمجھ کر ہڑپ کرنے کی ناپاک کوشش کی اور دھوکہ میں لپیٹ کر لولی پوپ دیا کہ مقبوضہ کشمیر کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔ مودی سرکار نے مقبوضہ وادی کو 2حصوں میں بھی تقسیم کرتے ہوئے وادی جموں و کشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لداخ بھی وفاقی یونین کے زیر انتظام علاقہ ہوگا بھارتی پارلیمنٹ راجیہ سبھا میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370اور 135 اے ختم کرنے کر کے دنیا بھر کے انسانی حقوق کے علم برداروں کو اپنا اصل چہرہ دکھادیا اس فیصلے کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت جاری ہے‘ جموں میں تو اس میں غیر معمولی حد تک تیزی آچکی ہے‘ اس مزاحمت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی حمائیت درکار ہے بھارتی سرکار کے اس اقدام کے خلاف کشمیری عوام 05اگست کو یوم استحصال، یوم سوگ اور یوم سیاہ کے طورپرمناتے ہیں‘ کشمیری عوام کی اس بے مثال جدوجہد کا ہی نتیجہ ہے کہ مودی کو حالیہ انتخابات میں ماضی کے مقابلے میں ایک سو سے زائد نشستوں پر شکست ہوئی ہے‘ یہ بات طے ہے کہ پاکستان اپنے آئین کے مطابق کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کے حصول کی جدو جہد میں اخلاقی سفارتی اور سیاسی حمائت کرتا ہے کشمیری عوام کی نمائندہ تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس دنیا بھر کے لوگوں کو اور اقوام متحدہ کی تنظیم کو یاد دلاتی رہے گی کہ اقوام عالم کی گردن پر کشمیری عوام کے لیے حمائت کا طوق ہے جسے صرف کشمیری عوام کو ان کا حق رائے شماری دے کر ہی اتارا جا سکتا ہے، کشمیری عوام کی اس عظیم جدو جہد میں پاکستان مسلم لیگ (ضیاء الحق شہید) ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے کشمیری عوام ہم سے جو بھی قربانی مانگیں گے ہم اس کیلیے تیار ہیں ہر پاکستانی اور دنیا بھر میں ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حق کے لیے انکی آواز بنیں 5اگست کے بھارتی اقدام کے خلاف رائے عامہ منظم کی جائے، اس کے لیے کچھ عملی کام کرنا پڑے گا پاکستان میں اور دنیا بھر میں مسلم لیگ (ضیاء الحق شہید) کا ایک ایک کارکن اس اپیل پر لبیک کہہ رہا ہے اور اپنے دستیاب وسائل کے ساتھ کشمیری عوام کی آواز میں آواز ملائے گا، تا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
 مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ شدت پسند ہند ولیڈرشپ کا مکروہ منصوبہ ہے جسے وہ پورا کرنا چاہتا ہے، بھارت اس کوشش میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا، کیونکہ پاکستان میں ہر محب وطن شہری جنرل محمدضیاء الحق شہید کی اس خطہ میں امن پالیسی اور بھارت کے خلاف عزائم کو مجھ کر آگے چلنے کی سوچ کا ہامی ہے اور بھارت کے لیے ہر پاکستانی آج بھی اسی زبان میں بات کرتا ہے جس زبان میں انہوں نے راجیو گاندھی سے کی تھی بلا شبہ جنرل ضیاء الحق شہید کا دور قومی امنگوں کے مطابق قوم کی تعمیر اور استحکام کا دور تھا ان کے دنیا سے رخصت ہونے سے یہ خطہ آج بھی ان جیسی حکمت عملی بہادری اور جرات کا متلاشی ہے صدر جنرل محمد ضیاء الحق شہید نے ملک کو تمام مشکلات اور برائیوں سے پاک کرنے کے لیے ہر سطح پر فول پروف اقدامات کیے تھے، ان کے زمانے میں بھارت میں سکھوں کی بغاوت کا دور تھا، راجیو گاندھی نے یہ پٹی پڑھ رکھی تھی کہ پاکستان سکھوں کی بغاوت اور اسکے نتیجے میں ان کی والدہ اندرا گاندھی کے قتل کے پیچھے اور ذمہ دار ہے۔ اپنے ہندو افسانے سے اندھا ہو کر اس نے پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتا تھا اس نے اپنی افواج کو جارحیت کے لیے سرحدوں پر پہنچا دیا تھا لیکن اس ماحول میں صدر ضیاء الحق شہید اس وقت بھارت کے دورے پر پہنچے صدر جنرل ضیاء الحق نے اس قدر مضبوط اعصاب کا غیر معمولی مظاہرہ کیا اور ٹھوک کر جواب دیا کہ ''مسٹر۔ راجیو تم پاکستان پر حملہ کرنا چاہتے ہو؟ ٹھیک ہے آگے بڑھو لیکن ایک بات ضرور یادرکھنا کہ اس کے بعد لوگ چنگیز خان اور بلا کو خان کو بھول جائیں گے اور صرف ضیاء الحق اور پاکستان کو ہی یا درکھیں گے کیونکہ یہ روایتی جنگ نہیں ہوگی۔ ہوسکتا ہے کہ ملک تباہ ہو جائیں لیکن مسلمان پھر بھی زندہ رہیں گے یادرکھنا کہ صرف ایک ہندوستان ہے اور میں اسے روئے زمین سے مٹادوں گا! اور اگر آپ میری پاکستان واپسی سے پہلے مکمل طور پر ڈی ایسکلیشن اور ڈیموبلائز یشن کا حکم نہیں دیتے ہیں، تو میں منہ سے پہلا لفظ بولوں گا فائر ''! یہ بات سنتے ہی راجیوگاندھی کے ماتھے پر پسینہ بہنے لگا، اور اس کی ریڑھ کی ہڈی جواب دینے لگی تھی مکمل خاموشی اور ہو کا عالم تھا اور سنسناہٹ تھی اور اس کا چہرہ زرد، اس کے بعد یہ ہوا کہ بھارتی فوج پاکستان کی سرحدوں پر نظر نہیں آئی، وہ راجیو کے بہنے والے پسینے میں ہی بہہ گئی، آج بھی پاکستان کو جنرل محمد ضیاء الحق جیسے رہنما کی ضرورت ہے، وہ آج حیات ہوتے تو سری نگر میں پاکستان کا پرچم لہرارہا ہوتا اور بھارت کے آئین میں مقبوضہ کشمیر کا ذکر تک نہ ہوتا، پانچ اگست کو بھارت نے جو فیصلہ کیا دراصل یہ فیصلہ 17 اگست 1988ء کو جنرل ضیا الحق کی شہادت کے بعد ہی آسان ہوا ہے لیکن پاکستان مسلم لیگ (ضیاء الحق شہید) کا ایک ایک کارکن پاکستانی عوام کے ساتھ مل کر بھارت کی اس مکروہ منصوبہ بندی کو ناکام بنائے گا۔

مزیدخبریں