پانچ اگست 2019ء کو بھارت نے وہ اقدام کیا ، جس نے اسکے جمہوری چہرے کو مسخ کرکے رکھ دیااور وہ ایک خون آشام بلا کی طرح نظر آرہا تھا۔جس نے کشمیریوںکا خون چوسنے کیلئے کوئی کسر نہ چھوڑی،گلی گلی محلے محلے میں قدم قدم پر فوجی تعینات کردیئے گئے۔ کرفیو نافذکرکے گھر سے باہر نکلنے والے ہربچے،بوڑھے، خواتین تک کو گولی مار دی جاتی۔اس وقت ہمارے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی اس سنگین بحران کو پس پشت ڈال کر حج پر چلے گئے، وہاں انہوں نے ایک بکرے کی قربانی تو ضرور کی ہوگی، مگر اسی دوران بھارتی فوج نے ہزاروں کشمیر ی بچوں،جوانوں،بچیوں کی قر بانی ضرور دے دی۔
بھارت کی جمہوریت محض خالی خولی نعروں پر مبنی ہے۔جبکہ اس نے جموں و کشمیر میں اتنا سخت سنسر شپ نافذ کررکھا ہے اور اتنی بدترین حد بندی کررکھی ہے کہ خود بھارت کا کوئی شہری کشمیر میں نہیں آجا سکتا او ر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کیلئے بھی وہاں جانا ناممکن ہے۔ ستم بالائے ستم راہول گاندھی جیسا بھارتی سیاستدان کشمیر کے حالات معلوم کرنے کے لئے کشمیر میں اترا تو اسے بھی سری نگر ائرپورٹ سے ہی واپس نیودہلی بھیج دیا گیا ۔ مزید ظلم یہ کہ پچھلے سات عشروں میں کشمیر میں بھارت کے جو کٹھ پتلی وزرائے اعلیٰ رہے، ان کو بھی قید و بند میں ڈال دیا گیا ۔ ایک سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد راجیہ سبھا کے رکن تھے، انہیں بھی کشمیر میں داخلے سے روک دیا گیا۔
وائی فائی بند، ریڈیو ٹی وی بند، لینڈ لائن بند،دنیا تک کشمیر کی کوئی خبر نہیں پہنچ سکتی تھی ۔ قارئین کرام ! یہ تو تھی بھارت کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعووں کی حقیقت۔اور کشمیر میں بھارت کا خوفناک اور سفاک اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا جسے ساری مہذب دنیا نے دن کی روشنی میں اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ لیا ۔ حتیٰ کہ کشمیر کے دو سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبد اللہ اور عمر عبد اللہ کو پریس کانفرنس کرنے سے بھی روک دیا گیا ۔سیدعلی گیلانی ؒ اورشبیر شاہ ؒ جیسے تمام حریت پسند کشمیری رہنمائوں کو انکے گھر وں میں بند کردیا گیایا جیل کی سلاخوںکے پیچھے بند تاریک کوٹھڑیوں میں دھکیل دیا گیا ۔ اسی دوران کرونا وائرس کی جان لیوا بیماری نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب کشمیر کی سرحدیں بند تھیں ، کوئی اندر باہر آجا نہیں سکتاتھا ،توکرونا وائرس کیسے سرسبز و شاداب ،بلند و بالا پہاڑوں کی چوٹیاں پھلانگ کر ہوائوں کے دوش پر کشمیر میں داخل ہوگیا…اس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ قاتل بھارتی فوج نے جان بوجھ کر مبینہ طور پر عیاری و مکاری سے کرونا وائرس کے جراثیم کشمیر میں پھیلائے اور اس پر مزید ستم یہ کیا کہ کرونا وائرس کا شکار ان کشمیری مریضوں کو ہسپتال بھی نہ جانے دیا گیا اور وہ گھروں میں ہی ایڑیاں رگڑ رگڑ کر شہید ہونے پر مجبور کردئیے گئے ۔
بھارت اپنے آپ کو خطے کی منی سپرپاور بنانے کے خواب تو ضرور دیکھتا ہے ، مہا بھارت کا جغرافیہ زندہ رکھنا چاہتا ہے ۔ جبکہ پچھلی ہزار سالہ عالمی تاریخ میں ہندوستان نام کا کوئی ایک ملک بھی دنیا میں وجود نہیں رکھتا تھا۔یہ تو مسلمان مغل بادشاہوں کی مہربانی تھی جنہوں نے آکر ہندوستان کو متحد رکھا ۔ ورنہ تو یہ ہندو راجے راجواڑے تھے جو ایک دوسرے سے باہم لڑبھڑ کر اپنا وقت ضائع کررہے تھے ،خون بہا رہے تھے۔ بھارت کے سر پر ایک جنون طاری ہے کہ وہ محض خطے کی ایک منی سپرپاورہی نہیں، بلکہ دنیا کی بڑی سپرپاور ہے ۔ اس نے چین کو للکارا 1962ء میں ، تو منہ کی کھائی۔ اس نے2019ء میںلداخ میں چائنہ کو للکارا تو وہ مار پڑی کہ الحفیظ و الامان۔ چینی فوج نے بھارت کے سینکڑوں فوجیوں کو چاقوئوں سے چھلنی چھلنی کرکے تہہ تیغ کردیا ۔ یہ ہے بھارت کی سپرطاقت کا نشہ ، جو چین کے گوریلا فائٹرکنگفو شاقوئوں کے مقابلے میں نہیں ٹھہر سکا۔ بھارت نے اپنے تئیں کشمیر کو تین حصوں میں بانٹ دیا ہے ۔ وادی کشمیر ، لداخ اور کارگل ۔بھارت کا خیال خام ہے کہ کشمیر ی الگ الگ ہوکر بھارتی سینا کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے ۔ جو کہ یقینا اس کا ایک وہم ہی ہے ۔ پچھلے پانچ چھ برسوں میں بھارت نے دیکھ لیا کہ اس قدر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑنے کے باوجود اس کے قدم کشمیر میں نہیں جم سکے۔ کشمیر تو کجا، کارگل اور لداخ کی چٹیل برفانی چوٹیوں پر بھی بھارتی ریچھ اپنے پنجے نہیں گاڑ سکا ۔
بھارت یقینا جھوٹے پراپیگنڈے کا ماہر ہے اور وہ اقوام متحدہ اور دنیائے عالم کو یہ باور کروارہا ہے کہ پاکستان بیرونی دہشت گردوں کو تربیت دے کر کشمیر میں داخل کرتا ہے جو وہاں جاکر دہشت گردی کرکے حالات خراب کرتے ہیں۔ اس طرح بھارت یو این میں یہ قرارداد منظور کروانے میں کامیاب ہوگیا کہ پاکستان کشمیر میں دخل اندازی نہیں کرسکتا ۔ اور اگر کرے گا تو اسے دہشت گرد ملک قرار دے دیا جائے گا۔ اس طرح آج پاکستان کے ہاتھ پائوں باندھ دئیے گئے ہیں …اور یہ مہربانی کی ہے جناب عمران خان صاحب نے ۔ جو بدقسمتی سے کسی طرح پانچ اگست 2019ء کو پاکستان کے وزیراعظم بن گئے تھے اور ان کے ہونٹ سیئے ہوئے تھے ۔انہوں نے جو بھی بیانات دیئے ، وہ ایسے ہی تھے جیسے گونگلوئوں سے مٹی جھاڑی جارہی ہو۔ انہوں نے بھارت کو ترکی بہ ترکی ٹھوس جواب دینے کی چنداں زحمت گوارا نہیں کی۔
پاکستان کسی طور پر بھارت سے کمزور ملک نہیں ہے ۔ روائیتی جنگ کا دور لد چکا، اب تو میزائلوں، ٹیکنالوجی اور ایٹمی اسلحے کا دور ہے۔ اس جنگی رحجان کا آغاز بھی امریکہ بہادر نے جاپان کے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گراکر کیا ۔ تب سے امریکہ اسی ایٹمی طاقت کے بل بوتے پر دنیا میں دندناتا ہوا خون کی ندیاں بہارہا ہے ۔ عراق ، شام، یمن، لیبیا،ویتنام ، لائوس ، کمبوڈیا میں امریکہ نے لاشوں کے انبار لگادیئے ۔ بھارت بھی اسی امریکی روش پر چلنے کی کوشش کرتاہے، لیکن اسے سوچنا چاہئے کہ اس کا مقابلہ ایک ایٹمی ملک پاکستان سے ہے ۔ جو کشمیریوں کے پیچھے کھڑا ہے، کھڑا تھا، اور کھڑا رہے گا۔ بھارت نے آبی جارحیت سمیت پاکستان اور خطے کے ممالک کو نقصان پہنچانے کا ہر حربہ استعمال کیاہے، لیکن اسے سوچنا ہوگا کہ وہ کس طرح عالمی انسانیت کو ایٹمی تباہی کے انجام ِ بد سے دوچار کررہا ہے ۔ کشمیر میں ایک لاکھ سے زائد شہید نوجوانوں کی قبروں سے مہک اٹھ رہی ہے ، حریت کے جذبے بیدار ہورہے ہیں۔ لاکھوں شہید مائوں کی کوکھ سے جنم لینے والے بچے اللہ کی نصرت سے ہندوستانی ظلم و بربریت کا مقابلہ کررہے ہیں۔لیکن کشمیر میںایک بہت بڑی قبر ہے جس میں بھارتی جمہوریت کا لاشہ بدبو دے رہا ہے۔
٭٭٭
کشمیرمیں بھارتی جمہوریت کا بدبودار لاشہ
Aug 05, 2024