وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، عالمی برادری بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکے ۔ یوم استحصال کشمیر کے موقع پر وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ پانچ اگست کا دن پوری پاکستانی قوم اور حکومتِ پاکستان کو یومِ استحصال کے تاریک دن کی یاد دلاتا ہے. 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی طور پر بھارتی زیر تسلط جموں و کشمیر میں غیر قانونی اور مذموم اقدامات اور انکے سنگین نتائج کی شروعات ہوئی، 5 اگست 2019 کو، ہندوستان نے غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر پر اپنے شکنجے کو مزید مضبوط کرنے کیلئے نئے اور مذموم اقدامات کا ایک گھنائونا سلسلہ شروع کیا، تب سے ہندوستان دنیا کو یہ دھوکہ دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ جموں اور کشمیر اس کی سرزمین کا اٹوٹ انگ ہے تاہم بین الاقوامی قوانین، تاریخی حقائق، اخلاقی اصول اور زمینی صورتحال بھارت کے بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی دعوئوں کا پردہ فاش کرتے ہیں ، غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو خاموش کرنے اور میڈیا کی آواز کو دبانے کیلئے بھارت کی جانب سے ہر قسم کا گھنائونا ہتھکنڈا اپنایا جا رہا ہے ،بھارتی زیرِ تسلط کشمیر میں سیاسی قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جبکہ 14 کشمیری سیاسی تنظیموں کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے، جنت نظیر جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے بے گناہ کشمیریوں کو ہراساں کرنا، غیر قانونی گرفتاریاں، نام نہاد محاصرے و تلاشی کی کارروائیاں روز کا معمول بن چکی ہیں،بھارتی فوج مختلف ظالمانہ قوانین کی آڑ میں نہتے کشمیریوں پر ڈھٹائی سے ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے.آج کے دن میں کشمیری عوام کے بے مثال حوصلے، جرات اور بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں جس کی بدولت ہمارے کشمیری بہن بھائی قانونی طور پر محکوم بنانے کی ہر بھارتی کوشش کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت کا ہر قسم کا ظلم و جبر اور غیر قانونی ہتھکنڈا کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لئے ان کی تڑپ کو کم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ تاریخ نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن، جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حل پر منحصر ہے۔ انہوںنے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و سلامتی کے حصول کیلئے، بھارت کو ہر حال میں تنازعات سے انکار کی بجائے ان تنازعات کے حل کی طرف بڑھنا ہوگا، بین الاقوامی برادری کو بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکے، 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لے، اپنی افواج کو نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے کی کھلی آزادی دینے والے قوانین کو ختم کرے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرایا جائے۔ پاکستان کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک ان کی بھرپور اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔