امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کاکہنا ہے کہ حکومت جلدازجلد آئی پی پیز کو بندکرے اور معاہدے کرنیوالوں کےاثاثے منجمد کرے ، احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے، باقی صوبوں میں بھی دھرنے دیں گے اور اب ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پنڈی جا رہا ہوں ،اب شاہراؤں پر بھی دھرنا دینگے ، حکومت کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، پاکستانی قوم کے مطابق ہمارے کوئی ناجائز مطالبات نہیں ، جب بات چیت کرنے آئے تو انہوں نے تسلیم کیا کہ جماعت اسلامی کی تیاری اچھی ہے ، ہمیں اپنی ذات اور پارٹی کیلئے کچھ نہیں چاہئے، عوام کے مسائل حل کئے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ آئی پی پیز کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے، آئی پی پیز کے پلانٹس بوسیدہ ہوچکے ہیں، ہرحکومت میں آئی پی پیز کے نمائندے موجود رہے، کچھ لوگوں کونوازنےکی سزا عوام کیوں بھگتیں ۔ان کاکہنا تھاکہ تنخواہ دار طبقہ پر جو سلیب لگایا ہوا ہے 79 سے 80 ارب روپے ملتے ہیں، اس کی وجہ سے تنخواہ دار طبقہ کو پریشان کیا ہے نا اہلی اور نالائقی ہے حکومت کی فوری طور پر اس سلیب کو واپس لینا چاہئے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت چیزوں کوٹھیک کرنا چاہے توبہت کچھ کرسکتی ہے، ملک میں چند لوگوں کو ہی ریلیف دیا جاتا ہے، حکومت اپنے خرچے کم کرکے عوام کوریلیف دے۔حافظ نعیم کامزید کہناتھا کہ آئی پیپز سے معاہدے عوام کے سامنے لائے جائیں، ٹرمینیشن کا بھی بتایا جائے کہ یہ کلاز رکھا ہے یا نہیں؟ جماعت اسلامی نے 1994 میں بھی آئی پی پیز کی مخالف کی تھی، ایسے بھی آئی پی پیز ہیں جس نے ایک بھی یونٹ نہیں بنایا، بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھیں کوئی اعتراض نہیں، 12 ارب ڈالر دبئی میں منتقل ہوئے ہیں، اس میں سیاستدان بیوروکریٹ سمیت سب کو منظر عام پر آنا چاہیے۔واضح رہے کہ آئی پی پیز سے معاہدوں، مہنگی بجلی اور تنخواہ دار طبقے پر اضافی ٹیکسوں کےخلاف جماعت اسلامی کا راولپنڈی میں دیا گیا دھرنا بھی جاری ہے جبکہ کراچی میں گورنر ہاؤس کے باہر بھی دھرنا دیا گیا ہے۔