واشنگٹن (آن لائن) چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق کیانی کی جانب سے پاکستانی فوج کو افغانستان کی سرحد سے کسی بھی کارروائی کا فوری جواب دینا کا حکم دینے کے بعد ممکنہ فوجی ٹکراﺅ کو روکنے کیلئے امریکہ نے افغانستان میں پاکستانی سرحد کے قریب تعینات فوجیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ پاک افغان سرحد کے قریب نہ جائیں جبکہ پینٹاگون نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنی علاقائی خودمختاری کا تحفظ کرنے کیلئے جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے اور ایسا حق امریکی فوج کو بھی ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکہ نے افغانستان میں نیٹو فورسز کے کمانڈروں اور وہاں موجود فوج کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس علاقے میں جانے سے گریز کریں جو پاکستانی سرحدکے قریب ہے۔ نیٹو کیلئے امریکہ کے مستقل نمائندے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جہاں تک میں جانتا ہوں کہ افغانستان میں نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل ایلن نے وہاں موجود فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ مستقبل میں پاکستانی فوج کے ساتھ کسی بھی ٹکراﺅ کو ٹالنے کیلئے پاک افغان سرحد کے قریب جانے سے گریز کریں اور جتنا بھی ہوسکے وہاں پٹرولنگ تک ہی اپنی سرگرمیاں محدود رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کے بارے میں تحقیقات ہورہی ہے کہ پاکستان کے 24 فوجی کیسے شہید ہوئے تاہم تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی اسکی ذمہ داری کن لوگوں پر ہے، کی نشاندہی کی جاسکتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات دوبارہ معمول پر لانے کیلئے کئی ممالک کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں کیونکہ پاکستان کی حمایت امریکہ کیلئے انتہائی ضروری ہے اور اگر پاکستان اپنے موجودہ موقف پر قائم رہتا ہے تو افغانستان کی سیکورٹی صورتحال میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ ادھر امریکی وزارتِ دفاع پنٹاگون نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اس وقت جو تعلقات ہیں ان میں انتہائی سرد مہری پیدا ہوگئی ہے اور اگر حالات ایسے رہے تو دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھنے کا بھی امکان ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فوج نے پوری قوت کے ساتھ دوبارہ ایسی کارروائیوں کا جواب دینے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ اس کا حق بنتا ہے کیونکہ پاکستان کو اپنی سالمیت بچانے کیلئے جو بھی حق ہے۔ ویسا ہی حق امریکہ کو بھی ہے۔ ہم یقیناً پاکستان کے حق کا احترام کرتے ہیں۔ انہوںنے مزید بتایا میرے خیال میں اس وقت نیٹو حملے کے بعد پاکستانی ملٹری کے ساتھ تعلقات میں کافی حد تک سردمہری پیدا ہوگئی ہے اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ اتنا سنجیدہ اور پیچیدہ مسئلہ بن گیا ہے جیسا کہ آج تک کبھی نہیں بنا۔