ضمنی الیکشن: مسلم لیگ نے میدان مار لیا‘ پنجاب میں 7 نشستوں پر کامیابی ‘ پیپلزپارٹی اور ق لیگ کا اتحاد ایک سیٹ لے سکا

 لاہور (نوائے وقت رپورٹ + نامہ نگاران + ایجنسیاں) قومی اسمبلی کی دو، پنجاب اسمبلی کی 6 اور سندھ اسمبلی کی ایک نشست پر ضمنی انتخابات کے لئے پولنگ مکمل ہو گئی، غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ (ن) نے 7 نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور اس نے حکومتی اتحاد کا صفایا کر دیا۔ ایک نشست پر (ق) لیگ جیت گئی اور پیپلز پارٹی صرف سندھ کی صوبائی سیٹ حاصل کر سکی۔ این اے 162 چیچہ وطنی میں مسلم لیگ (ن) کے زاہد اقبال 75970 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار رائے حسن نواز نے 65755 ووٹ حاصل کئے۔ واضح رہے حسن نواز نے اپنے بینرز پر عمران خان کی تصاویر لگا رکھی تھیں۔ این اے 107 گجرات میں مسلم لیگ (ن) کے ملک حنیف اعوان 106658 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے جبکہ (ق) لیگ کے رحمن نصیر مرالہ نے 76041 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ پی پی 26 جہلم میں غیر حتمی نتائج کے مطابق چودھری خادم حسین 39154 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا تاہم الیکشن میں کامیابی کے بعد انہوں نے کہا کہ میں مسلم لیگی ہوں اور ہمیشہ مسلم لیگ (ن) میں ہی رہوں گا، مجھے نوازشریف کی قیادت پر بھرپور اعتماد ہے اور میں اپنی کامیابی کو ان کے نام کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کرتا ہوں جبکہ آزاد امیدوار راجہ محمد افضل خان 20156 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر اور (ق) لیگ کے چودھری محمد عارف 16821 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔ پی پی 122 سیالکوٹ میں مسلم لیگ (ن) کے چودھری محمد اکرام 27291 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے راجہ عامر خان 4797 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے اور آزاد امیدوار چودھری نصیر نے 1621، عثمان زبیر نے 666 اور آفتاب گجر نے 949 ووٹ لئے۔ یہاں ووٹنگ کی شرح 22.07 فیصد رہی۔ محسن اشرف کے گھر کے باہر فائرنگ کرنے والے 4 کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ پی پی 129 ڈسکہ میں مسلم لیگ (ن) کے محسن اشرف 55120 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے جبکہ (ق) لیگ کے انصر بریار 30846 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے اور چودھری منصور احمد نے 182، عمران حیدر 61، شاہد محمود بٹ 986، مسرت افضال نے 21 ووٹ لئے۔ پی پی 92 گوجرانوالہ میں مسلم لیگ (ن) کے نواز چوہان 36547 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے لالہ اسد اللہ 14492 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے، آزاد امیدوار میاں سرفراز مہر نے 6948 ووٹ لئے۔ نواز چوہان کے ڈیرے پر لوگ ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑا ڈالتے رہے۔ اس موقع پر ہوائی فائرنگ بھی کی گئی، پی پی 133 نارووال میں (ق) لیگ کے امیدوار چودھری عمر شریف 28989 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے جبکہ ان کے مخالف مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ڈاکٹر نعمت علی جاوید نے 22535 اور آزاد امیدوار علامہ محمد غیاث الدین نے 22524 ووٹ حاصل کئے۔ پی پی 226 کسووال میں مسلم لیگ (ن) کے حنیف جٹ 42294 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے جبکہ (ق) لیگ کی امیدوار مسز اقبال نے 35369 ووٹ حاصل کئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیچہ وطنی میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کے ڈیرے پر حامیوں کی جانب سے کھلے عام اسلحے کی نمائش اور فائرنگ کا الیکشن کمشن نے نوٹس لے لیا اور متعلقہ حکام کو کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ضمنی انتخابات کے موقع پر مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات کا نوٹس لے لیا ہے اور آئی جی پنجاب سے اس بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے ہدایت کی اس غیر قانونی اقدام میں ملوث افراد کے خلاف بلاتفریق سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے ضمنی انتخابات کے دوران جہاں فائرنگ ہوئی وہاں مقدمات درج کئے گئے ہیں اور گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔ اے این این کے مطابق پولنگ کے دوران مختلف علاقوں میں الیکشن کمشن کے نئے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑائی گئیں جبکہ انتخابی عملہ بے بس نظر آیا۔ پی پی 122 سیالکوٹ 2 میں پیرس روڈ پولنگ سٹیشن پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے حامی گتھم گتھا ہو گئے جس پر پولیس اور انتظامیہ نے بیچ بچاو کرایا۔ اس ہلڑ بازی کے بعد پیپلز پارٹی کے امیدوار راجہ عامر نے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا مسلم لیگ (ن) کی جانب سے قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور ہر پولنگ سٹیشن کے باہر مسلم لیگ (ن) کے کیمپ لگے ہوئے ہیں اور الیکشن کمشن ناکام نظر آ رہا ہے۔ پی پی 92 گوجرانوالہ 2 میں بیلٹ پیپر خفیہ کی بجائے کھلے عام رکھے گئے تھے اور سیاسی جماعتوں کے حامی ووٹ پر مہر لگانے کے بعد اپنے امیدوار کو بیلٹ پیپر دکھا کر کاسٹ کرتے رہے۔ پولیس نے پولنگ سٹیشن پی بی ماڈل سکول کے قریب سے تین افراد کو گرفتار کیا جن کے قبضے سے کلاشنکوفیں برآمد ہوئیں۔ پی پی 135 نارووال 3 میں پولیس نے گورنمنٹ آئی ڈی ہائی سکول میں پولنگ سٹیشن کے قریب سے ایک شخص کو گرفتار کر کے اس سے اسلحہ برآمد کیا۔ اسی حلقے میں پولنگ سٹیشن چکوال سلہریاں میں مسلح افراد نے پریذائیڈنگ آفیسر سے گن پوائنٹ پر 400 بیلٹ پیپر چھین لئے اور فرار ہو گئے۔ پریذائیڈنگ آفیسر محمد افضل نے الزام لگایا ہے بیلٹ پیپر مسلم لیگ (ن) کے حامیوں نے چھینے ہیں۔ سندھ کے حلقہ پی بی 21 نوشہرو فیروز میں ضمنی انتخابات میں تعمیر ملت گورنمنٹ سکول محراب پور میں پریذائیڈنگ آفیسر اور امیدواروں کے حامیوں کے درمیان جھگڑے کے باعث ایک گھنٹے تک پولنگ رکی رہی اور دو پولنگ سٹیشنوں پر امیدواروں کے حامیوں کے درمیان جھگڑے کے باعث پولنگ متاثر ہوئی۔ این اے 162 ساہیوال 3 کے مختلف پولنگ سٹیشنوں پر امیدواروں کے حامی ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات لگاتے رہے اور مختلف علاقوں میں معمولی جھگڑے بھی ہوئے۔ چک 161 میں مسلم لیگ (ن) کے حامیوں کی ہوائی فائرنگ کے باعث پولیس کو طلب کیا گیا جنہوں نے حالات پر قابو پا لیا۔ پی پی 26 جہلم 3 کے نواحی علاقے ڑیالہ بیرم کے ووٹرز نے ترقیاتی کام نہ ہونے پر پولنگ کا بائیکاٹ کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا۔ این اے 107 گجرات 6 کے گا¶ں شامپور میں مسلم لیگ (ن) اور (ق) لیگ کے حامیوں کے درمیان جھگڑے سے پولنگ کا عمل متاثر ہوا۔ اسی حلقے میں (ق) لیگ کے حامی اسلحہ لے کر ایک پولنگ سٹیشن میں گھس گئے جنہیں گرفتار کیا گیا اور اسلحہ قبضے میں لینے کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ این اے 162 ساہیوال میں پولنگ کے دوران امیدواروں کے حامی سرعام اسلحہ لے کر گھومتے رہے، کسی پولیس اور انتخابی عملے نے انہیں روکنے کی کوشش نہیں کی۔ چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق ق لیگ کے امیدوار عمرشریف چودھری 32 سالہ سیاستدان ہیں۔ عمر شریف اس سے پہلے چودھری انور عزیز کو شکست دے کر تحصیل ناظم شکر گڑھ منتخب ہو چکے ہیں۔ جہلم کے حلقہ پی پی 26 مےں گذشتہ روز ضمنی انتخابات کے دوران مجموعی طور پر ماحول پرامن رہا تاہم شہر مےں قائم چند ایک پولنگ سٹےشنوں پر مختلف پارٹےوں کے امےدواران کے مابین بعض مقامات پر تلخ کلامی دیکھنے مےں آئی جبکہ اس سلسلے مےں سب سے اہم واقعہ محلہ مجاہد آباد مےں پےش آےا جہاں پولنگ سٹےشن کے اندر جانے کی کوشش کرنے پر پولیس نے سابق ضلع ناظم چوہدری فرخ الطاف کو روک لےا اور ق لےگ کے رہنما چوہدری فرخ اور سابق تحصیل ناظم عابد جوتانہ کو حراست مےں لے کر تھانہ منتقل کر دےا گےا، پولیس کے مطابق ان کی گاڑی سے اسلحہ برآمد ہوا تھا، جہاں آدھا گھنٹہ تک ان کو زےر حراست رکھنے کے بعد رہا کر دےا گےا، اس موقع پر (ق) لےگ اور پی پی پی کے مشترکہ امےدوار چوہدری عارف، (ق) لیگ کے سیکرٹری نشرواشاعت فضل الحق فضلی اور (ق) لےگ اور پی پی پی کے کارکنوں نے تھانے کے باہر احتجا ج کرتے ہوئے کہا دےگر پارٹےوں کے امےدوار اور کارکن اسلحہ بردار گاڑےوں کے ساتھ گھوم رہے ہیں لےکن الےکشن کمےشن اور پولیس کو وہ نظر نہیں آتے۔ شکر گڑھ سے نامہ نگار کے مطابق حلقہ پی پی 133 میں 127 پولنگ سٹیشنوں پر پولنگ ہوئی اور ٹرن اوور 40/45 فیصد رہا۔ کسانہ پولنگ سٹیشن پر دو سیاسی گروپوں میں چپقلش پر رینجرز ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور مختلف افراد کو حراست میں لے لیا۔ چکوال سلہریاں میں بعض افراد بیلٹ پیپر لیکر چلے گئے۔ موضع جھجوانہ میں جعلی ووٹ کاسٹ کرنے والے افراد کو رنگے ہاتھوں حراست میں لے لیا گیا۔ چھمال پولنگ سٹیشن پر دو سیاسی گروپوں کے مابین جھگڑا کی اطلاعات ملی ہیں۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 122 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار راجہ عامر خان نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے الیکشن بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ سیالکوٹ میں اپنے مرکزی الیکشن ہال میں پیپلز پارٹی سیالکوٹ شہر کے صدر زاہد بشیر چودھری کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کے دوران ان کا کہنا تھا انتخابات میں پنجاب پولیس کی مدد سے (ن) لیگ کے کارکن دھاندلی کر رہے ہیں اور حلقہ پی پی 122 کے پولنگ سٹےشنوں پر غنڈوں کا قبضہ ہے۔ انہوں نے کہا پولنگ سٹےشنوں کی حدود میں (ن) لیگ نے اپنے کیمپ بنا رکھے ہیں جنہیں ہٹوانے کی کوشش پر انہیں اور ان کے خاندان کے علاوہ کارکنوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں جبکہ اس بارے میں الیکشن کمشن کو دھاندلی کے بارے واضح طور پر بتایا گےا لیکن الیکشن کمشن نے کارروائی سے معذرت کی ہے۔ راجہ عامرخان کا کہنا تھا (ن) لیگ نے الیکشن مہم کے دوران الیکشن کمشن کے ضابطہ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے کروڑوں روپے خرچ کئے ہیں لیکن الیکشن کمشن نے اس معاملہ کا بھی نوٹس نہیں لیا اور اب حالات قتل و غارت گردی کی طرف لے جانے کی سازش کی جا رہی ہے اس لئے وہ ان حالات میں خون خرابہ نہیں ہونے دیں گے بلکہ انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے امیدوار راجہ عامر خان کا کہنا تھا پنجاب حکومت کے حکم پر پولیس (ن) لیگ کے ساتھ مل کر پولنگ سٹےشنوں پر سرعام دھاندلی کرا رہی ہے۔ سیالکوٹ میں ضمنی انتخابات کے موقع پر پابندی کے باوجود اسلحہ کی نمائش کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے حامیوں نے پولنگ کے روز آتشیں اسلحہ اپنے ساتھ رکھا جس پر شہریوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ الیکشن کمشن کی طرف سے اسلحہ پر پابندی کے باوجود سیالکوٹ میں درجنوں افراد کے پاس آتشیں اسلحہ موجود رہا۔ چےچہ وطنی سے نامہ نگار کے مطابق اےن اے 162 چےچہ وطنی کے ضمنی الیکشن میں مختلف دیہات میں معمولی جھگڑے دےکھنے میں آئے مسلم لےگ (ن) کے امیدوار چودھری زاہد اقبال، تحرےک انصاف کے حماےت ےافتہ آزاد امےدوار رائے حسن نواز خان، پےپلز پارٹی کے امےدوار مہر محمد علی فرےد کاٹھےہ اور خدمت گروپ کے چودھری عمران بھلر نمایاں امیدوار ہیں۔ نواحی گاﺅں 161/9-L میں رائے گروپ اور چودھری زاہد اقبال کے حامیوں میں جھگڑا ہو جہاں ہوائی فائرنگ بھی ہوئی جبکہ حلقہ پی پی 226 میں 168/9-L اور موضع کماند میں بھی معمولی لڑائی جھگڑے دیکھنے میں آئے۔ بلاک نمبر 15 کے 29 نمبر پولنگ سٹےشن پر آزاد امیدوار رائے حسن نواز خان اور مسلم لیگ (ن) کے چودھری زاہد اقبال کے حامیوں میں ہاتھا پائی ہوئی جس سے تھوڑی دیر کےلئے پولنگ روک دی گئی۔ انتخابات میں ووٹنگ کاٹرن آﺅٹ بھی کم نظر آیا۔ امیدواران اور ان کے سپورٹر وقفہ وقفہ سے پولنگ سٹےشنوں کے چکر لگاتے رہے۔ شہر بھر میں ووٹنگ کے دوران کوئی جوش و خروش دیکھنے میں نہیں آیا۔ الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ضمنی انتخابات میں مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی ہے تاہم کچھ حلقوں سے ناخوشگوار واقعات کی شکایات آئی ہیں۔ الیکشن کمشن نے فائرنگ سے متعلق رپورٹس منگوا لی ہیں اور اس کی بنیاد پر ذمہ داروں کا تعین کر کے کارروائی کی جائے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نوازشریف‘ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور دیگر مرکزی قائدین نے اپنی جماعت کے کامیاب ہونے والے امیدواروں کو مبارکباد دی ہے۔ کامیاب امیدواروں کے مداحوں کا جشن جاری ہے۔ مختلف علاقوں میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے گئے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق ضمنی الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں نے الیکشن کمشن کی پابندیاں ہوا میں اڑا دیں، ووٹرز کو پولنگ سٹیشن پر لانے کے لئے پرائیویٹ ٹرانسپورٹ پر پابندی کے باوجود پارٹی پرچم لگی ”چاند گاڑیاں“ ووٹرز کو پولنگ سٹیشنز پر لانے میں مصروف رہیں۔ پی پی 92 میں ضمنی انتخاب مےں پرامن طور پر پولنگ مکمل ہو گئی اور اکا دکا جھگڑوں کے معمولی واقعات کے علاوہ شہر مےں امن و امان کی فضا برقرار رہی۔ حلقہ میں سکول و کالج اور دےگر سرکاری ادارے بند رہے جبکہ رینجرز اہلکاروں نے کھیالی شاہ پور بازار بھی نقص امن کے اندےشہ کے تحت بند کروا دیا۔ باغبانپورہ میں اسلحہ کی نمائش کرنے والے 14 افراد کو حراست میں لینے کی اطلاعات ہیں جبکہ پی بی ماڈل ہائی سکول پولنگ سٹیشن کے قریب کھڑی ایک مشکوک کارمیں سوار 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 2 کلاشنکوف اور 90 گولیاں بھی برآمد کر لیں۔ پولنگ کے دوران کھیالی، باغبانپورہ اور نوشہرہ روڈ کے قریب معمولی جھگڑوں کے دوران 8 افراد زخمی بھی ہوئے۔
ضمنی الیکشن

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...