وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت اجلاس، تحفظ پاکستان آرڈیننس پر فوری عملدرآمد کا فیصلہ

کراچی (اے این این+ نیٹ نیوز) سندھ حکومت نے تحفظ پاکستان صدارتی آرڈیننس پر فوری عمل درآمد کا فیصلہ کرلیا، خطرناک ملزموں کے مقدمات کی سماعت دوسرے صوبوں میں کی جائے گی، مطلوب  دہشت گردوں اور ٹارگٹ  کلرز کے سروں  کی قیمت کے ساتھ نام جاری کیے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صدارت میں سندھ بالخصوص کراچی میں قیام امن سے متعلق  اجلاس ہوا جس میں گزشتہ دو روز میں کراچی میں ہونے والے ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے  فیصلہ کیا گیا کہ سندھ حکومت  فوری طورپر تحفظ پاکستان  صدارتی آرڈیننس  پر فوری عملدرآمد کیا جائے گا جس کا مقصد دہشت گردی کے واقعات کا خاتمہ کرنا ہے۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت خطرناک ملزمان کے مقدمات کی سماعت دوسرے صوبوں یا کراچی سے باہر کے علاقوں میں کی جائے گی اور اس آرڈیننس کے تحت ججز، وکلاء اور گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جائیگا۔ مطلوب ٹارگٹ  کلرز دہشت گردوں کے نام اور ان کی سروں کی قیمت سے متعلق تفصیلات میڈیا کو جاری کی جائیں گی۔ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھوں شہید ہونے والے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکاروں کے ورثا کو پلاٹ، نوکری اور 20 لاکھ روپے دئیے جائینگے۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس کچھ عرصہ قبل صدرمملکت کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جس کی تاحال پارلیمنٹ سے منظوری نہیں دی گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کو مزید تیز کیا جائیگا۔ اجلاس میں آئی جی سندھ نے کراچی میں جاری آپریشن سے متعلق بریفنگ دیتے  ہوئے بتایا کہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے 7 ہزار 376 چھاپے مارے جبکہ 505 پولیس مقابلوں میں81 ملزمان ہلاک ہوئے   4 ہزار710 کے چالان  عدالتوں میں پیش کئے گئے۔ آپریشن  میں 2 ہزار 898 غیر قانونی ہتھیار برآمد  ہوئے۔ اجلاس کے دوران کراچی میں جاری آپریشن کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بی بی سی کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ حکومت نے پولیس کو مطلوبہ 500 دہشت گردوں کی فہرست تیار کر لی ہے جن کی گرفتاری کیلئے سر کی قیمت سمیت میڈیا میں تشہیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بلوچ نے بتایا کہ ستمبر میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع ہونے سے اب تک 81  دہشت گرد اور دیگر جرائم پیشہ افراد مارے گئے ہیں جبکہ دس ہزار سے زائد گرفتار کئے گئے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...