کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ ریاست کے تمام ستون اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، عدلیہ نے آئین کے تقاضوں کے مطابق کام کرنا ہے، لوگوں کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا، عوام کو حقوق کا تحفظ نہ ملے تو وہ قانون ہاتھ میں لے لیتے ہیں، انصاف کے بغیر کوئی معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا، انصاف کی بلاتعطل فراہمی مناسب سہولیات کے بغیر ممکن نہیں، نظام عدل مسلسل ترقی کا مرہون منت ہے، اسلام سب سے زیادہ انصاف کا درس دیتا ہے۔ کوئٹہ میں سپریم کورٹ رجسٹری کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کی نئی عمارت کی بدولت بلوچستان میں لوگوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے عدالتی امور بہتر انداز میں چلائے جاسکیں گے۔ کوئٹہ رجسٹری کی عمارت کی اینٹیں ہماری قوم کے مستقبل کو سنوارنے میں بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ عوام کو بنیادی حقوق کے تحفظ کا احساس اطمینان دیتا ہے بصورت دیگر وہ قانون اپنے ہاتھوں میں لے لیتے ہیں۔ عدلیہ آئینی تقاضوں کے مطابق کام کرتی ہے، تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مکمل لگن سے آئینی تقاضوں کے تحت کام کریں، لوگوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ چند سال سے لوگوں کی عدلیہ سے توقعات بہت بڑھ گئی ہیں۔ نظام انصاف کی کامیابی اور بہتری کیلئے دعاگو ہوں، انصاف کو بہتر کرنے کیلئے کی جانے والی کوششوں کے ثمرات بہت جلد عام لوگوں تک پہنچیں گے تاہم انصاف کی فراہمی مناسب سہولتوں کے بغیر ممکن نہیں، لوگوں کو ان کی دہلیز پر انصاف کی فراہمی آئین کا بنیادی مقصد ہے۔ آرٹیکل 37ڈی ریاست پر زور دیتا ہے کہ وہ سستے اور سہل انصاف کی فراہمی یقینی بنائے۔ مقدمات کی التوا کا تدارک ہمارا اولین مقصد ہے۔ نظام عدل مسلسل ترقی کا مرہون منت ہے، سپریم کورٹ کی کوئٹہ رجسٹری بننے سے اب لوگوں کو اسلام آباد نہیں جانا پڑے گا، انہیں دہلیز پر انصاف ملے گا، کوئٹہ رجسٹری لوگوں کو جلد اور سستے انصاف کی فراہمی کیلئے کردار ادا کرے گی۔ انصاف کی فراہمی کے بغیر کوئی معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا، نظام انصاف کو بہتر بنانے کیلئے کی گئی کوششوں کے ثمرات جلد لوگوں تک پہنچیں گے۔ عوام کی محرومی اور مشکلات کے حل کیلئے عدلیہ کا کردار کلیدی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں اپنے اور اپنے عدالت عظمیٰ کے برادر جج صاحبان کی طرف سے آپ سب کو اس تقریب میں شرکت پر خوش آمدید کہتا ہوں آج کا دن ہم سب کیلئے بڑا اہم اور تاریخی ہے کہ ہم سرکٹ ہائوس زرغون روڈ کوئٹہ میں سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے جا رہے ہیں۔ سنگ بنیاد کی تقریب کے بعد کوئٹہ میں سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کی نئی عمارت کی تعمیر شروع کر دی جائے گی۔ مجھے یہاں پر ونسٹن چرچل کے الفاظ یاد آرہے ہیں جو کچھ اس طرح ہیں ہم اپنی عمارتیں تعمیر کرتے ہیں تاکہ وہ ہماری تکمیل کریں اس عمارت کے ڈھانچے میں چنی جانے والی اینٹیں ہماری قوم کے مستقبل کو سنوارنے میں بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ سورۃ النساء میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اے ایمان والو انصاف پر خوب قائم ہو جائو اللہ کیلئے گواہی دو چاہے اس میں تمہارا اپنا نقصان ہو یا ماں باپ کا یا رشتہ داروں کا جس پر گواہی دو وہ غنی ہو یا فقیر بہر حال اللہ کو اس کا سب سے زیادہ اختیار ہے ‘‘نظام عدل مسلسل ترقی کا مرہون منت ہے انصاف کی اہمیت کے پیش نظر تمام متعلقین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ انصاف کے انتظام کیلئے تمام صلاحیتوں کو استعمال کریں۔ اس موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس جسٹس جمال مندوخیل چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد ،سینئر جج صاحبان سپریم کورٹ ،ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے فاضل صدر اور عہدیداران بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عطاء اللہ لانگو سینئر وکلاء علی احمد کرد ملک ظہور شاہوانی، ہادی شکیل ایڈووکیٹ اور خواتین وکلاء بھی موجود تھے۔ تقریب کے بعد چیف جسٹس نے استقبالیہ میں شرکت کی۔ سینئر ججوں وکلاء اور دیگر شخصیات سے فرداً فرداً ملاقات کی۔ اس سے قبل کوئٹہ پہنچنے کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چودھری بلوچستان ہائی کورٹ گئے جہاں قائم مقام چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے ان کا استقبال کیا، اس موقع پر انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔