لاہور (خصوصی رپورٹر + خبرنگار + کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی میں ڈرون حملوں پر قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف اپوزیشن نے گذشتہ روز بھی پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاجی دھرنا دیا۔ تاہم تین گھنٹے بعد سپیکر رانا محمد اقبال خان کی ہدایت پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے۔ رانا ثناء اللہ خان نے اپوزیشن کو آئندہ رویہ محتاط رکھنے کی یقین دہانی کروا دی۔ سپیکر نے منگل کے روز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے ایک دوسرے کے خلاف نازیبا نعروں کو کارروائی سے حذف کرنے کا حکم دیدیا جبکہ قبل ازیں اسمبلی سیڑھیوں پر احتجاج کے دوران اپوزیشن ارکان نے امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے‘ لگام دو لگام دو رانا ثناء اللہ کو لگام دو‘ غنڈہ گردی نہیں چلے گی‘ جعلی مینڈیٹ نامنظور‘ غیر ملکی دورے نامنظور‘ کون بچائے گا پاکستان عمران خان عمران خان‘ آئی ایم ایف کے غلام نامنظور نامنظور کے نعرے لگاتے رہے۔ اپوزیشن نے ڈرون حملوں کے خلاف قرار داد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف دوسرے روز بھی ایوان کا بائیکاٹ جاری رکھا اور میاں محمود الرشید کی قیادت میں پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاجی دھرنا دیا، مظاہرین سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہاکہ رانا ثناء للہ خان ہی نہیں مسلم لیگ ن کے دیگر وزراء بھی غیر پارلیمانی اور نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہیں اور انہیں کسی قسم کی تمیز نہیں ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ جب تک رانا ثناء اللہ خان ڈرون ڈرامہ کے الفاظ واپس نہیں لیںگے ہم اجلاس میں شرکت نہیں کریںگے، حکومت دھاندلی سے وجود میں آئی اور چیئرمین نادرا طارق ملک حکومت کی اس دھاندلی کو بے نقاب کرنا چاہتے تھے مگر وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ شہبازشریف نے انہیں روکنے کی کوشش کی لیکن انکار پر انہیں عہدے سے برطرف کر دیا گیا کیونکہ یہ بلدیاتی انتخابات میں بھی دھاندلی کروانا چاہتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت ڈرون حملے رکوانے میں بھی سنجیدہ نہیں صرف مذمت کرتی ہے۔ بعدازاں سپیکر کی ہدایت پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان اپوزیشن کو منانے کیلئے لابی میں آئے اور کہا کہ اگر میرے کوئی الفاظ اپوزیشن کو اچھے نہیں لگے تو میں آئندہ احتیاط کروں گا جس کے بعد اپوزیشن نے مشاورت کے بعد احتجاج ختم کر دیا اور ایوان میں واپس آگئی اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے سپیکر کو بتایا کہ اپوزیشن کے ساتھ اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ آئندہ ایوان کے ماحول کو پرامن رکھا جائیگا۔ سپیکر صوبائی اسمبلی اور رانا ثناء اللہ نے اپوزیشن کو ایوان میں واپسی پر خوش آمدید کہا۔ وزیر قانون نے امن و امان پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ پنجاب میں دہشت گردی سمیت دیگر جرائم کی شرح دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم ہے تاہم امن و امان کی صورتحال آئیڈیل نہیں ہے وزیراعلی نے امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے احکامات جاری کئے ہیں۔ پنجاب میں دہشتگردی کے 18 واقعات رونما ہوئے جن میں 32 بے گناہ جانوں کا ضیاع ہوا اور 13 افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے 7کیسوں کا سراغ لگایا اور دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔ اس سے تفتیش کے بعد مزید گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں اس سال اغوا کے 112 کیسز درج ہوئے جن میں سے 90 فیصد مغوی برآمد کئے گئے۔ پولیس میں ڈی پی او اور آر پی او کی اسامیوں کی حد تک دیانتدار اور فرض شناس آفیسرز کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ نچلے عملے میں کرپشن اتنی ہی ہے جتنی دیگر محکموں میں کرپشن ہے۔ لا اینڈ آرڈر پر بحث کرتے ہوئے ڈاکٹر وسیم افضل نے کہا کہ محرم الحرام میں پنجاب پولیس اور پنجاب حکومت نے اچھے اقدامات کیے تھے اس کے باوجود راولپنڈی کا واقعہ پیش آ گیا جس کی رپورٹ منظر عام پر آنی چاہیے، سنبل بچی کا کیس بھی پولیس کے لیے چیلنج بنا ہوا ہے مگر ابھی تک اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔ سٹریٹ کرائم کے 80 فیصد واقعات تھانہ میں رپورٹ ہی نہیں ہوتے ہیں۔ آزاد رکن احسن ریاض فتیانہ نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ ایک اہم ایشو پر ایوان میں بات ہو رہی ہے تاہم حکومت اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے عدم دلچسپی دیکھنے میں آئی ہے لگتا ہے کوئی اس بات کو سنجیدہ ہی نہیں لینا چاہتا۔ کرپشن آسمان تک پہنچ گئی ہے جس کی وجہ ہر کام میں سیاسی مداخلت ہے۔ حکومتی رکن چودھری محمد اقبال نے کہا کہ امن و امان کو بہتر بنانے کے لیے سب سے پہلے سوسائٹی کو اسلحہ سے پاک کرنا ہوگا۔ اپوزیشن کے محمد سبطین نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے جتنے فنڈز خرچ کیے جا رہے ہیں اتنی ہی صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے۔ حکومتی رکن شیخ علائو الدین نے تمام ارکان سے کرپشن نہ کرنے اور کرپشن کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنے کے عہد کا مطالبہ کر دیا، مسلم لیگ (ن) کے ارکان ماجد ظہور، محمد وحید گل، شیخ علائو الدین نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپشن میں کمی پر وزیراعظم اور وزیراعلی کو خراج تحسین پیش کرتے اور عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں تمام مسائل کی بنیادی وجہ کرپشن ہے اور جس طرح ماضی کے حکمرانوں نے کرپشن کے ریکارڈ قائم کئے وہ سب کے سامنے ہے لیکن (ن) لیگ کی حکومت نے کرپشن کے خاتمے کیلئے جو اقدامات کئے اس کی وجہ سے پاکستان کرپٹ ممالک کی فہرست میں نیچے آیا ہے۔ اجلاس میں 6 آڈٹ رپورٹس پیش کر دی گئیں۔ وزیر پارلیمانی امور نے تحریک التوائے کار کے جواب میں بتایا کہ جعلی حکیموں، جعلی ڈاکٹروں اور جعلی یونانی، انگریزی ادویات کا کاروبار کرنیوالوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ 8912 دکانیں لاہور میں سرکاری عملے نے چیک کی ہیں جس میں سے 533 کے خلاف کارروائی کی، 185 دکانوں کو سیل کیا۔ نگہت شیخ نے تحریک التوائے کار میں مطالبہ کیا کہ علامہ اقبال کا مسکن ’’اقبال منزل‘‘ کھنڈر بن گیا ہے۔ اس کی حالت ٹھیک کی جائے۔ سرکاری رکن ثقلین انور سپرا کی اپنے خلاف تھانے میں رپٹ درج ہونے کے بارے تحریک استحقاق سپیکر نے استحقاق کمیٹی کے سپرد کردی۔