نیٹو سپلائی کی بندش سے پاکستان کے عالمی معاہدوں پر شبہات پیدا ہونگے: پرویز رشید

Dec 05, 2013

اسلام آباد (بی بی سی ڈاٹ کام) وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے نیٹو سپلائی کی بندش پر پاکستان کے بین الاقوامی دنیا کے ساتھ معاہدوں پر شکوک و شبہات پیدا ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے پاکستان میں طورخم کے راستے افغانستان سے سامان کی ترسیل کا عمل معطل کرنے کے اعلان پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’تحریک انصاف کا مقصد تھا کہ نیٹو کو ایسی سپلائی روکی جا سکے جس سے وہ جنگ جاری نہ رکھ سکیں لیکن اس وقت نیٹو خود اپنا اسلحہ افغانستان سے واپس بھیج رہا ہے اور پاکستان سے صرف نیٹو فوج کو کھانے پینے کی اشیاء افغانستان جا رہی ہیں۔ تحریک انصاف نے اپنی اسی پالیسی کی راہ میں رکاؤٹ ڈال دی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ نیٹو فوج واپس جائے اور یہاں لڑائی بند ہو لیکن اب یہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں نہ صرف ناکام رہے بلکہ اس کی وجہ خود ہی بن گئے ہیں۔ پرویز رشید کے مطابق وفاقی حکومت کی سطح پر معاہدے کے تحت افغانستان میں نیٹو سپلائی جاری ہے اور اگر اس معاہدے کو منسوخ کرنا ہے تو وفاقی حکومت نے کرنا ہے، کسی بھی صوبے کو اور صوبے میں کسی ایک جماعت کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ خارجہ پالیسی پر بذریعہ طاقت ڈکٹیشن دینی شروع کر دے۔ تحریک انصاف نے جو پالیسی اختیار کی ہے وہ بین الاقوامی سطح پر نقصان کا سبب بن رہی ہے اور اندرون ملک نیٹو سپلائی سے منسلک تجارت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہے ہیں بلکہ اپنی جماعت کے کارکنوں کی غلط تربیت کر رہے ہیں اور انھیں یہ بتا رہے کہ وہ ریاست کے اندر ایک علیحدہ ریاست کا وجود لے آئیں۔ نیٹو سپلائی کی بندش پر صوبہ خیبر پی کے کی حکومت سے رابطے کے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف کو خود یہ بات سمجھنا چاہیے کہ وہ نہ صرف وہ اپنے مقاصد میں ناکام ہوئی ہے بلکہ صوبہ خیبر پی کے کی عوام کو متحرک کرنے میں ناکام ہوئی۔ درجن دو درجن کارکن حکومت کی پشت پناہی میں نیٹو سپلائی روکے ہوئے ہیں لیکن نیٹو سپلائی سے وابستہ لوگوں نے احتیاط کے طور پر خود ہی سپلائی روکی ہوئی ہے۔ نیٹو سپلائی کی بندش پر حکومت کو مالی نقصان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ’اس کام سے وابستہ ہزاروں افراد بے روز گار ہو گئے اور حکومت کو محصولات اور ٹیکس سے محروم ہونا پڑا ہے۔ 

مزیدخبریں