اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحرےک انصاف کے چیئرمےن عمران خان نے کہا ہے کہ مےں ملک مےں حقےقی جمہورےت کےلئے جدوجہد کر رہا ہوں جوڈےشل انکوائری کمےشن بننے تک ہمارا پلان سی رہے گا پھر پلان ڈی دیں گے۔ زردارےوں اور شرےفوں سے عوام کو آزاد کرانے فےصل آباد جا رہا ہوں 8 دسمبر کو اصلی جمہورےت کےلئے فےصل آباد جا رہے ہےں اگلا قدم اس لئے لے رہے ہےں کہ عوام کو ان کے ووٹ کی اہمےت دلا سکےں حکومت ےہ سمجھ رہی تھی کہ ہم ےہاں سے تھک کے چلے جائےں گے لےکن ےہ ان کی غلط فہمی تھی انصاف لئے بغےر ےہاں سے نہےں اٹھےں گے مےں وزےراعظم نواز شرےف کو متنبہ کرتا ہوں کہ وہ فےصل آباد مےں ہمارے پرامن احتجاج کو روکنے کےلئے پولےس کا استعمال نہ کرےں ورنہ ہم مزاحمت کرےں گے۔ کریک ڈاﺅن ہوا تو نقصان حکومت کو ہوگا،ڈنڈا چلا تو جواب ڈنڈے سے دینگے، نواز شریف احتجاج پرامن رہنے دیں، فیصل آباد میں احتجاج ہوگا شٹر ڈاﺅن نہیں۔ میں فےصل آباد کے تاجروں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے شٹر ڈاﺅن نہےں کرنا لےکن 18 دسمبر کو پورا ملک بند کرےں گے۔ فیصل آباد میں احتجاج ہوگا شٹرڈاﺅن نہیں۔ عوام پی ٹی آئی کا ساتھ دےں جس حکومت نے لاہور مےں نابےنا افراد کے خلاف پولےس استعمال کرلی ہو اس پر اعتبار نہےں کےا جا سکتا کےونکہ اےسا دنےا مےں کہےں ہوتے نہےں دےکھا 30 نومبر کا جلسہ روکنے کےلئے نواز شرےف نے مولانا فضل الرحمٰن سے احتجاج کرا کے ہمارے خلاف سڑکےں بند کرائےں۔ ہمےں بھی سابق سےنےٹر ڈاکٹر خالد سومرو کی شہادت کا دکھ تھا مگر سڑکےں خےبر پی کے اور راولپنڈی کی بند کرا دی گئےں جس کی وجہ سے وزےر اعلیٰ پروےز خٹک کو راستہ بدل کر اسلام آباد پہنچنا پڑا۔ ڈی چوک مےں دھرنا کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کےا انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ مےں نے نواز شرےف فےملی کےلئے منی لانڈرنگ کی جس کےلئے بےچارے قاضی فےملی کا اکاﺅنٹ استعمال کےا گےا جنہےں اس کا علم ہی نہ تھا لےکن مےں ےہ بھی مانتا ہوں کہ اسحٰق ڈار سے تو شائد زبردستی بےان حلفی لے لےا گےا ہوگا لےکن مجھے نواز شرےف بتائےں کہ وہ اپنے خلاف اس بےان حلفی کا کےا جواب دےں گے جو جنرل اسد درانی نے سپرےم کورٹ مےں دےا تھا آپ کے خلاف تو کوئی اےف آئی آر درج نہےں ہوئی لےکن مجھے اور شاہ محمود قرےشی کو دہشت گرد بناتے ہوئے ہمارے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرادےا ہم بھی خےبر پی کے مےں حکومت مےں ہےں وہاں پولےس بھی ہماری تھی لےکن ہم نے تو کسی کے خلاف جھوٹی اےف آئی آر درج نہےں کرائی مےں ےہ بھی بتانا چاہتا ہوں ہم پرامن لوگ ہےں انتشار نہےں چاہتے لےکن اپنے حق کےلئے احتجاج کرنا ہمارا آئےنی حق ہے جو ہم سے کوئی نہےں چھےن سکتا نواز شرےف کبھی دھاندلی کے خلاف شفاف اور غےر جاندارانہ انکوائری نہےں ہونے دےں گے مےں مانتا ہوں 1950ءمےں مےاں صاحب کے والد مےاں شرےف نے بڑی محنت کرکے اتفاق فاﺅنڈری بنائی بعد مےں وہ مل ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے قومی تحوےل مےں لے لی جسے جنرل ضےا الحق نے واپس کےا دوسری اتفاق فاﺅنڈری 1980ءسے شروع ہوتی ہے جس کے بعد نواز شرےف اقتدار مےں آتے ہےں وزےر اعلیٰ بنے تو بھی ان کے کاروبار نے ترقی کی وزےراعظم بننے کے عرصہ مےں17 صنعتےں لگا لی جاتی ہےں۔ آج اگر صدر اوباما بزنس کرنا چاہےں تو وہ تو پوری دنےا ہی خرےد لےں ےہ کونسا مشکل ہے کہ قومی بےنک کا صدر اپنا لگائےں قرضہ لےں اور قرضہ معاف کرالےں نواز شرےف فےملی نے6146 کروڑ روپےہ قرضہ ادا کرنا ہے قرضے لئے فےکٹرےاں لگالےں لےکن حکومت کرتے ہوئے کون کہے گا قرضے واپس کرو مےرے ٹےکس کی بات تو کی لےکن نواز شرےف نے جو ٹےکس دےا وہ مےں بتاتا ہوں 1980ءمےں مےاں صاحب نے اےک ہزار، 85 مےں پانچ ہزار روپےہ انکم ٹےکس دےا ان کی فےکٹرےاں بڑھتی گئےں لےکن ٹےکس کم سے کم ہوتا گےا عمران خان نے کہا کہ اگر انہےں فائدہ نہےں ہو رہا تھا تو نئی فےکٹرےاں کےوں لگا رہے تھے مےں ان کے ےہ ثبوت سارے پاکستانےوں کو بتاﺅں گا اقتدار مےں رہ کر بزنس کرنے کو کنفلکٹ آف انٹرےسٹ کہتے ہےں اےسا تو صرف اقتدار مےں حسنی مبارک ہی کرسکتا تھا انہوں نے کہا کہ کل مےں آپ کو بتاﺅں گا ان کے بچوں کی برطانےہ مےں کتنی پراپرٹی ہے ان کی فےکٹرےاں بنتی رہےں اور ان کا انکم ٹےکس کم ہوتا رہا شرےف برادران کو تنخواہ شوگر ملوں سے ملتی ہے لےکن اس طرح حکمران عوام کو بےوقوف نہےں بنا سکتے۔ تحرےک انصاف مےں شامل ہونے والوں کے خلاف انتقامی کارروائی کی جاتی ہے چودھری اعجاز ہمارے ساتھ ملے تو ان پر اےف آئی اے سے انکوائرےاں کرائی جا رہی ہےں انہوں نے مطالبہ کےا کہ حکومت بجلی کم از کم 15 فےصد سستی کرے کےونکہ پاکستان کی40 فےصد بجلی تےل سے بنتی ہے اور تےل عالمی مارکےٹ مےں سستا ہوچکا ہے حکمران مےگا پراجےکٹ بنا کر سارا بوجھ غرےب عوام پر ڈال رہے ہےں ملک مےں سزاءو جزاءکا نظام نہےں جرائم پےشہ دندناتے پھرتے ہےں۔ اگر ہم دھرنا ختم کردےں تو سوچتا ہوں پھر ہماری شام کےسے گزرے گی لےکن ہم ےہاں انصاف ملنے تک رہےں گے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد ذہنیت والے لوگ ہی نیا پاکستان بنا سکتے ہیں۔ ڈنڈا چلے گا تو جواب ڈنڈے سے دیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ جب تک انتخابی دھاندلی کی تحقیقات نہیں ہوگی دھرنا جاری رہے گا، موجودہ الیکشن کمشن کے تحت انتخابات قبول نہیں۔ نواز شریف پر دباﺅ نہ ہو تو سب کچھ بھول جاتے ہیں، نواز شریف دباﺅ میں آتے ہیں تو سب کچھ ماننے کیلئے تیار ہوجاتے ہیں۔
عمران