راولپنڈی (خصوصی رپورٹ) سابق فوجیوں کی تنظیم پیسا نے حکومت کی جانب سے بھارت سے دو طرفہ مذاکرات کی بحالی میں پہل نہ کرنے کے فیصلہ کر سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت ختم کرنے میں بھارت نے پہل کی اسلئے آغاز بھی اسے ہی کرنا ہو گا۔اعلیٰ حکام بار بار بھارت کو مزاکرات شروع کرنے کا عندیہ دے کر کمزوری نہ دکھائیں۔فوج دہشت گردوں کی بیخ کنی کے لئے قربانیاں دے رہی ہے مگر حکومت کو جنگ سے بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار پیسا کے صدر جنرل (ر) علی قلی خان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جس میں ایڈمرل تسنیم، جنرل نعیم اکبر، ائیر مارشل مسعود اختر، بریگیڈئر میاں محمود، برگیڈئیر سائمن شروف، برگیڈئیر مسعود الحسن، سلیم نواز گنڈاپور، میجر فاروق اور دیگر شریک تھے۔ سابق عسکری قیادت نے کہا کہ باجوڑ ایجنسی کی چھبیس لڑکیوں کی کراچی سے برآمدگی سے قبائلی علاقوں کی دگرگوں صورتحال کا اندازہ ہوتا ہے۔ حکومت قبائلی علاقوں میں سول انتظامیہ کو فعال بنائے اور وہاں کے روائتی نظام جسے تحریک طالبان نے تباہ کر دیا ہے کو بحال کرے۔ سابق عسکری ماہرین نے عوام پر زور دیا کہ وہ جنگ کے متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے امداد جاری رکھیں۔ اجلاس میں تھر کے صورتحال پر تشویش ظاہر کی گئی اور حکومت سے ایک وائٹ پیپر شائع کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔