کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان ان دنوں حکومت کے نشانے پر ہیں ایک کپتان اسلام آباد میں روزانہ حکومتی عہدیداروں کو للکار تا ہے تو جواب میں پاکستان مسلم لیگ ن کی اعلی شخصیات کی طرف سے ان بیانات کا جواب اور وضاحتیں سامنے آتی ہیں۔ برا بھلا کہا جاتا ہے۔ طرز زندگی پر بھی تنقید ہوتی ہے لیکن ابھی تک 1992ء عالمی کپ کے فاتح کپتان پر ڈنڈے نہیں برسائے گئے، لاٹھی چارج نہیں ہوا، تشدد نہیں کیا گیا،اسکی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ عمران خان قبل از وقت ہی سب کو خبر دار کر دیتے ہیں۔ الٹا لٹکانے اور جیل ڈالنے کی دھمکی بھی دے جاتے ہیں۔ ان کا یہ حربہ اب تک کارگر معلوم ہوتا ہے۔ ایک مرتبہ عالمی کپ جیتنے والا کپتان تو کنٹینر پر ہے۔ جلسے جلوس کر رہا ہے۔ دھرنے دے رہا ہے۔ حکومت کو للکار رہا ہے بہر حال وہ محفوظ ہے۔ دوسری طرف دو مرتبہ پاکستان کے لئے کرکٹ ورلڈکپ جیتنے والا کپتان عبدالرزاق ریاستی تشدد کا نشانہ بن رہا ہے۔ عمران خان ایک عالمی کپ جیت کر معتبرہے تو عبدالرزاق دو ورلڈکپ جیت کر بھی حکومت کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ فرق صرف اتنا ہے کہ وہ نابینا ہے۔ بدھ کے روز معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر لاہور میں اپنے مطالبات کے لئے مظاہرہ کرنیوالے نابینا افراد کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس گردی کا شکار ہونیوالوں میں دو مرتبہ بلائنڈ کرکٹ ورلڈکپ جیتنے والے کپتان عبدالرزاق بھی قائل تھے۔ انہیں بجا طور پر نابینوں کا عمران کہا جا سکتا ہے۔ ایک اور عبدالرزاق بھی ہیں وہ کبھی پاکستان کرکٹ ٹیم کا حصہ ہوا کرتے تھے۔ اب پاکستان میں کم ہی ہوتے ہیں۔ چند روز قبل پاکستان آئے تھے۔ اب امریکہ میں ہیں جاتے ہوئے یہ کہہ گئے ہیں کہ ملک میں ’’میرٹ‘‘ نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ ایک طرف نابینا عبدالرزاق انصاف اور اپنے حق کے لئے سڑکوں پر ڈنڈے کھا رہا ہے تو دوسرا عبدالرزاق ملکی کرکٹ میں میرٹ پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔ یوں دونوں ہی اپنوں کے رویے سے شاکی ہیں۔
بلائینڈ کرکٹ ورلڈکپ جیتنے والے کپتان پر تشدد کرنیوالوں کو اعزاز ضرور ملنا چاہئے۔ یہ خبر نوائے وقت نے صفحہ اوّل پر شائع کی ہے۔ امید ہے وزیراعلیٰ پنجاب اس افسوسناک واقعہ پر کاروائی ضرور کریں گے۔ عبدالرزاق اور ملک میں موجود آنکھوں سے محروم تمام افراد کو ان کے حقوق فراہم کرنا معاشرے کے با اثر، با اختیار اور ہر شخص کا فرض ہے۔
اب بات کرتے ہیں پاکستان کرکٹ بورڈ کے حوالے سے دور روز قبل کرکٹ بورڈ کی طرف سے ایک پریس ریلیز جاری کیا گیا جس کے مطابق فیصلہ ہوا ہے کہ سعید اجمل کے بائولنگ ایکشن کو چیک کرنے کے لئے آئی سی سی کو ای میل کر دی گئی ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے جواب ملنے کے بعد آف سپنر کو بائولنگ ایکشن کے تجزیے کے لئے بھیجا جائیگا۔ شہریار خان نے یہ بیان دیکر سب کو حیران کردیا کہ سعید اجمل کو ابھی بائولنگ ایکشن پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی سی سی کے پاس بائولنگ ایکشن چیک کروانے سے پہلے بائولنگ کمیٹی اس معاملے کو دیکھے گی۔ پھر انہیں ڈومیسٹک کرکٹ میں میچ کے دوران ٹیسٹ کیا جائیگا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جاری ہونیوالا بیان کیا چیئرمین کی اجازت کے بغیر جاری کر دیا گیا یا پھر بورڈ کے چیئرمین کو بعد میں خیال آیا کہ سعید اجمل کا بائولنگ ایکشن اس قابل نہیں کہ ان کا معائنہ کروایا جائے۔ چند گھنٹوں میں بورڈ کو اس معاملے میں یوٹرن لینا پڑا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی مشکل وقت میں ان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ ہر طرح سے تعاون کرتے ہوئے ان کے بائولنگ ایکشن میں بہتری کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے ہیں اب آخری مرحلہ ہیں اسمیں زیادہ بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔