اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف کی شرائط حکومت کیلئے کڑا امتحان ثابت ہو رہی ہیں۔ ایوان کی منظوری کی بغیر40 بلین روپے کے ٹیکسوں کے نفاذ کے بعد پی آئی اے کی نجکاری کو آگے بڑھانے کا مرحلہ درپیش ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعہ کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارکی صدارت میں خفیہ اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری میں حائل قانونی رکاوٹوں اور ممکنہ شیڈول کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نجکاری کمشن کے سربراہ محمد زبیر‘ پی آئی اے کے سربراہ اور قانونی مشیران نے شرکت کی۔ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان یہ بات طے ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے 31 دسمبر سے قبل سٹرٹیجک پرائیویٹ شراکت کیلئے اظہار دلچسپی کی درخواستیں طلب کر لی گئیں تاہم حکومت کو اس سلسلے میں قانونی رکاوٹوں کا بھی سامنا ہے۔ وزیر خزانہ کی صدارت میں اجلاس میں ان قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ اس سلسلے میں ایک تجویز یہ بھی ہے کہ پارلیمنٹ کے اجلاس سے قبل آرڈیننس جاری کرکے قانون رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور بعدازاں پی آئی اے کی نجکاری کیلئے اشتہار جاری کردیا جائے اور آئندہ سال 30 جون سے قبل اسے مکمل کیا جائے۔ دسمبر میں آئی ایم ایف کے بورڈ کا اجلاس ہونے والا ہے جس میں پاکستان کو 500 ملین ڈالر سے زائد کی قرضہ کی قسط جاری کرنے کا معاملہ زیرغور آئیگا۔ قرضہ کی قسط جاری کرنے کی ایک شرط 40 بلین روپے کے ٹیکس لگا کر پوری کر دی گئی ہے جبکہ پی آئی اے کے نجکاری کو آگے بڑھانے کے معاملہ میں شدید سیاسی مخالفت کا سامنا ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس پیر سے شروع ہو رہا ہے جہاں اپوزیشن کی طرف سے ٹیکسوں کے نفاذ کے ایشو پر سرگرم بحث کی توقع ہے۔ پی آئی اے کی نجکاری کو آگے بڑھانے کیلئے فیصلہ ایک دو روز میں سامنے آجائیگا۔