اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے قبائلی عوام نے ہمیشہ پارلیمان کا احترام کیا ہے، قبائل کی قسمت کے فیصلے ان سے پوچھ کر کئے جانے چاہئیں، پیپلزپارٹی نے فاٹا کو حقوق دیئے اورگورنر پاٹا تعینات کیا گیا جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، 4 قبائلی ارکان اسمبلی نے اصلاحات بل پارلیمان میں لایا ہے اگر باقی7 ارکان مخالفت کریں تو بل واپس ہو جائے گا اور جمہوری اداروں میں اکثریت کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں۔ ہم کبھی بھی اقلیت کو اکثریت پر فوقیت نہیں دیتے، ہماری حکومت کے دور میں ہی فاٹا میں اصلاحات ہوئیں ہیں۔ وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں فاٹا عمائدین کے گرینڈ جرگہ سے ملاقات کے دوران اظہار خیال کررہے تھے۔ قبل ازیں فاٹا قبائلی عمائدین کے جرگے کی قیادت کرتے سابق وفاقی وزیرحمید اللہ جان آفریدی نے کہا پارلیمنٹ میں موجود قبائلی ممبران نے اگر فاٹا کے عوام کی مرضی کے بغیر فیصلے کئے تو اسے قبول نہیں کیا جائیگا۔ جو لوگ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کی بات کرتے ہیں وہ زمینی حقائق سے ناواقف ہیں آج فاٹا میں 84 ہزار بچے تعلیم سے محروم ہیں وہ تو پھردہشت گرد ہی بنیں گے، قبائل کی عزت کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔ قبائلی بھوکے مر جائینگے مگر ملک توڑنے کی سازش میں شریک نہیں ہونگے۔ پارلیمنٹ میں فاٹا کو پاٹا میں ضم کرنے کے بل کی مذمت کرتے ہیں۔