لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے محکمہ سیٹلمنٹ میں بدانتظامیوں اور عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد میں تاخیر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ محکمہ بدمعاشی پر اتر آیا ہے، وقت آ گیا ہے کہ اس محکمے کا قبلہ درست کیا جائے، سپریم کورٹ نے چیف سیٹلمنٹ کمشنر کو جائیدادوں کی تصدیق کے رجسٹر سمیت پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں تین رکنی بنچ نے محکمہ سیٹلمنٹ کی ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت شروع کی تو محکمے کے وکیل محمود اے شیخ نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے سے جائیداد کی تصدیق کے طریقہ کار متاثر ہوا ہے لہذا ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم کیا جائے، عدالتی کارروائی کے دوران نشاندہی پر فاضل بنچ نے استفسار کیا کہ سول لائن شیخوپورہ میں سات کنال دس مرلہ کی اراضی کے معاملے پر 1960ء کا عدالتی فیصلہ آ چکا اور ڈگری جاری ہو چکی ہے، اس پر محکمے نے عملدرآمد کیوں نہیں کیا جس پر محکمے کے وکیل نے جواب دیا کہ محکمے کو اس مقدمہ بازی میں فریق نہیں بنایا گیا تھا، عدالت نے محکمے کے وکیل کا موقف مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ محکمہ سیٹلمنٹ کی گردن میں سریا آچکا ہے، محکمہ سیٹلمنٹ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔ پاکستان میں کرپشن کا بانی محکمہ مال ہے، لوگ محکمہ مال اور سیٹلمنٹ میں پی ٹی ڈی کیلئے دھکے کھاتے پھر رہے ہیں ۔ غریب عوام کو ادھر ادھر کے دھکے کھانے پر مجبور کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ کے سامنے محکمہ سیٹلمنٹ کیخلاف شکایات بڑھتی جا رہی ہیں۔ آئین کے تحت دیئے گئے عوام کے بنیادی حقوق غضب ہو رہے ہیں، عدالت کسی سرکاری محکمے کو اجازت نہیں دے گی کہ وہ عوام کے جذبات سے کھیلے۔ عدالت نے چیف سیٹلمنٹ کمشنر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر عدالت میں وہ رجسٹر پیش کریں جس سے ظاہر ہوتا ہو کہ جائیدادوں کی تصدیق کیلئے کتنے پی ٹی ڈی جاری کئے گئے۔ عدالت نے مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
محکمہ سیٹلمنٹ بدمعاشی پر اتر آیا، گردن میں سریا ہے، قبلہ درست کرنے کا وقت آ گیا: سپریم کورٹ
Dec 05, 2015